پابندی

1۔ اللہ کریم نے مسلمان پر حلال و حرام کی پابندی لگائی ہے۔ نمازوں کے اوقات کی پابندی، رمضان میں روزے رکھنے کا پابند، سال میں ایک مرتبہ امیر کو زکوۃ دینے کا پابند اور حج کرنے کا پابند بنایا ہے۔ یہ پابندیاں مسلمان پر ساری زندگی لگی ہی رہتی ہیں۔ مصیبتیں آنے پر صبر اور نعمتیں ملنے پر شُکر کرنے کے پابند ہیں۔ مسلمان کی آزادی پابندی میں رہنا ہے اور جس نے یہ حدود توڑیں وہ مسلمانی سے نکل جاتا ہے۔

2۔ کوئی ملک جب قرضہ لیتا ہے یا جس پر قبضہ کر لیا جاتا ہے تو اُس پر بھی مختلف قسم کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں جیسے تاریخ پڑھنے والے بنو امیہ، بنو عباس کے دور کے خلفاء کو جانتے ہوں گے مگر سلطنت عثمانیہ کے 600 سالہ خلافت عثمانیہ کے دور کے خلفاء/ بادشاہوں کا علم کم رکھتے ہوں گے۔ 100 سال پہلے جب سلطنت عثمانیہ کو ترکی تک محدود کیا گیا تو اُس کو پابند کیا گیا:

"خلافت کا لفظ 100 سال تک حرام اور سیکولر لفظ لازم کر دیا گیا۔ ترکی کے خلیفہ کی جائیداد قرق اور اُس کو ترکی سے جلا وطن کر دیا گیا۔ ترکی کو اپنے ملک سے تیل و گیس نکالنے کی پابندی لگا دی گئی۔ یورپ کے جو جہاز ترکی کے دریا و سمندر سے گذریں گے اُس پر راہداری تک وصول نہیں کر سکے گا۔” یہ پابندی 2024 تک ہے، اُس کے بعد بھی کچھ پلاننگ یورپ والوں کی ضرور ہو گی۔

3۔ خلافت عثمانیہ کے بعد مکہ و مدینہ پر آل سعود باشاہ اور آل وہاب وزیر مذہبی امور بن کر آئے۔ آل وہاب نے ساری دنیا کے اہلسنت حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مقلدین کو بدعتی و مشرک کہا لیکن خود غیر مقلد ہونے کے باوجود حنبلی فقہ کو اختیار کر لیا۔ سعودی عرب میں تبلیغ پر پابندی ہے اور خاص طور پر عرب کے اہلسنت علماء کرام پر پابندی ہے ، ایسا تو نہیں ہے کہ 600 سال کی نسل ختم ہو گئی ہوئی ہے مگر بین لگا ہوا ہے وہ تبلیغ نہیں کر سکتے۔

4۔ برصغیر میں اہلسنت وہی عقائد پر ہیں جو خلافت عثمانیہ کے اہلسنت علماء کرام کے تھے جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دیوبندی اور بریلوی ایک ہی عقائد کے ہیں جن کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا ہے مگر 1980 کی دہائی میں اہلحدیث اور دیوبندی نے سعودی عرب کو بریلوی حضرات کے خلاف البریلویہ کتاب لکھ کر دی کہ یہ کوئی اورفرقہ ہے اور سعودی عرب نے بریلوی علماء پر پابندی لگا دی۔

5۔ یہ ایک سیاسی ونگ تھا اور پھر صحابہ کے دفاع کے نام پر ایک جماعت وجود میں لائی جاتی ہے حالانکہ دفاع تو عقائد اہلسنت کا تھا جس میں توحید، رسالت، انبیاء کرام، مقرب فرشتے، صحابہ و اہلبیت، چاروں خلفاء کرام و عشرہ مبشرہ صحابہ، امامت ابوبکر، مشاجرات صحابہ، ضروریات دین اور شریعت و طریقت کے اصول و قانون کا دفاع کرنا تھا۔

6۔ اب کچھ کہتے ہیں کہ تبلیغی جماعت پر سعودیہ میں پابندی لگی ہے حالانکہ اُس سے مسلمانوں کو فرق پڑتا ہے، بے وقوفوں کو فرق نہیں پڑتا۔ سعودی عرب کو یہ اختیار کس نے دیا کہ جس پر چاہے پابندی لگائے۔ اگر یہ مکہ و مدینہ پر قبضہ کی وجہ سے ایسا کرتا ہے تو پھر مسلمانوں کو سمجھنا چاہئے کہ دجالی سسٹم کے تحت ہم سب مجبور ہیں۔

7۔ ہم کو اہلحدیث، دیوبندی، بریلوی اور دیگر جماعتوں میں کس نے تقسیم کیا؟ کیا رافضیوں نے کیا ہوا ہے؟ ہر گز نہیں بلکہ ہمیں اپنوں نے ہی کیا ہوا ہے اور یہ سب پیسوں کا کمال ہے اور ہم پیسوں کے لئے اپنے عقائد تک بدل لیتے ہیں اور دیوبندی چار کفریہ عبارتوں پر توبہ نہیں کرتے مگر اپنے اکابر کو سعودیہ کے ساتھ ملکر بدعتی و مشرک بناتے ہیں کیونکہ بریلوی و دیوبندی کے عقائد ایک تھے۔ اہلحدیث غیر مقلد ہیں مگر سعودیہ کے حنبلی تقلید کو نشانہ نہیں بنائیں گے بلکہ دفاع کریں گے۔

8۔ حالانکہ پابندی لگانی ہے تو رافضیوں پر لگائیں جن کا دین بے بنیاد ہے کیونکہ ان کے پاس رسول اللہ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن وحسین کی احادیث نہیں ہیں، اسلئے وہ منکر رسول ہیں اور امام جعفر صادق کے قول کو نبی کے مقابلے میں حدیث کہہ کر ختم نبوت کے منکر ہیں۔ رافضیوں اور خارجیوں کی کُشتی نورا کُشتی لگتی ہے جس سے دونوں پل رہے ہیں۔

سوچ: اگر وہابی اور رافضی کو اکٹھا کر دیا گیا تو مسلمانوں کی سوچ کیا ہو گی وہ آج سوچ لیں اور اپنی نسلوں کو عقائد سکھائیں ورنہ دجال ہم سب ہیں جو دجالی سسٹم کے حق میں ہیں اور پیسہ کھا کر اپنا ایمان بیچ دیتے ہیں۔

دشمن مرے تے خوشی نہ کرئے کہ سجناں وہ مر جاناں

کسی پر پابندی لگنے سے ہمارا خوش ہو جانا، ہماری روحانی بیماری ہے اسلئے ہمیں اس بیماری کو دور کرنا ہے۔ ایک تعلیم پر اکٹھا کرنا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general