شخصیات و تعلیمات
اللہ ایک، نبی ایک، قرآن ایک، تو ہوتا کیوں نہیں مسلمان ایک۔ علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر سر دُھننے کی بجائے اس بات پر ورکنگ کرنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان ایک کیوں نہیں؟
پرابلم: اکٹھا نہ ہونے کی واحد وجہ یہ ہے کہ ہم تعلیمات کی بجائے شخصیات سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور شخصیت پرستی بُت پرستی سے زیادہ خطرناک ہے۔ تمام انبیاء کرام بشر ہیں، ان کے وجود کا تعلق خالق کائنات کی توحید سے ہے، اسلئے جو انبیاء کرام کو توحید کی نظر سے دیکھے وہ کامیاب ہے، اُن کو سبب سمجھے وہ کامیاب اور اللہ کریم کے مقابلے میں لائے تو مشرک ہے۔ کسی بھی اہلسنت عالم نے شرک نہیں سکھایا۔
پہچان: صحابہ کرام اور اہلبیت کی پہچان حضور ﷺ ہیں کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت پر ایمان لانے کا حُکم نہیں ہے بلکہ قرآن و سنت پر ایمان لانے کا حُکم ہے۔ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک اور تعلیم ایک ہے۔ البتہ اہلتشیع حضرات اہلبیت کے نام کا کارڈ استعمال کرتے ہیں اور ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اہلبیت پر ظلم ہوا مگر اہلبیت کی تعلیم بیان نہیں کرتے۔
سچ: اگر ہم اہلتشیع کی بات کو مان بھی لیتے ہیں تو ہم اہلتشیع کے عقیدے میں داخل نہیں ہو سکتے کیونکہ ان کے پاس رسول اللہ ﷺ کی احادیث نہیں ہیں۔ حضور ﷺ، سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، سیدنا حسن و حسین کی کربلہ تک کے عقائد صحابہ والے ہیں، نماز صحابہ والی ہے اور اہلتشیع کے پاس پنجتن پاک کی کوئی احادیث کی کتاب نہیں ہے بلکہ نہج البلاغہ خطابت کی کتاب بھی سیدنا علی سے جھوٹ منسوب ہے۔
ظُلم: حضور تو صحابہ کرام کے پاس ہیں کیونکہ صحابہ کرام نے اہلبیت کے فضائل بیان کئے اور وہی فضائل اہلتشیع بیان کرتے ہیں۔ منافقت ہے یا نہیں؟ کیونکہ ان کے پاس پنجتن کے فضائل بھی نہیں ہیں۔ مذاق بنایا گیا ہے حالانکہ غدیر خم پر اعلان "امامت علی” ہوا ہی نہیں، اگر ہوا ہوتا تو سیدنا علی اعلان کرتے۔ دوسری طرف اہلتشیع غدیر، فدک، ثقلین، جمل و صفین پر صحابہ کرام کی روایات کو غلط انداز میں بیان کر کے پنجتن کے ساتھ ساتھ دین اسلام پر بھی ظُلم کرتے ہیں۔
ناپاک: اہلتشیع کو مسلمان کہلانے کے لئے اپنی بنیاد جن کو پنجتن پاک کہتے ہیں ان کی احادیث سے ثابت کرنا ہو گی ورنہ ہمیشہ ناپاک رہیں گے۔
تعلیم: دیوبندی اور بریلوی دونوں کے عقائد ایک، تعلیم ایک مگر مسجدیں جُدا جُدا۔ دو مسالک کہلانے والے قیامت کے خوف سے ڈر کیوں نہیں جاتے۔ اسلئے نہیں ڈرتے کہ خوف خدا نہیں ہے۔ بریلوی حضرات کی فتاوی رضویہ اور دیوبندی کی المہند دونوں سعودی عرب کے وہابی علماء کے نزدیک بدعت و شرک ہے۔ عوام کو بریلوی عالم احمد رضا یا دیوبندی عالم اشرف علی تھانوی پر ایمان نہیں لانا بلکہ قرآن و سنت یا عقائد اہلسنت پر چلنا ہے۔ دونوں طرف کے علماء اگر تعلیم بتا دیں تو سمجھ آئے گی:
پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، ایصال ثواب، قبر پر اذان، جنازے کے بعد دعا، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم سب اعمال ہیں، ان کا عقائد سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر یہ سب اعمال نہ کئے جائیں تو کوئی گناہ نہیں۔
نتیجہ: کیا عوام سوال کر سکتی ہے ؟ اگر نہیں تو پھر عالم ہو یا علماء دونوں ظالم ہوئے جو اپنی نسلوں کے جاہل بنا کر لبرلز، سیکولرز اور رافضیوں کے حوالے کر رہے ہیں۔
غائب امام: اہلحدیث حضرات قرآن و صحیح احادیث پر ہیں مگر شخصیت پرست ہیں۔ ان کی صحیح احادیث کا انکار کس نے کیا مگر جس شخصیت نے ان کو قرآن و صحیح احادیث کا فارمولہ دیا اس کا نام تو بتائیں لیکن اہلحدیث حضرات رافضیوں کی طرح جھوٹ بولتی رہیں گے اور ہمیشہ کہیں گے کہ بس قرآن و سنت۔ البتہ اپنی غائب شخصیت کا بتائیں گے تو مقلد ہو جائیں گے اور اگر نہیں بتائیں گے تو جھوٹے۔
نجات: دجالی سسٹم سے نجات کا ایک ہی طریقہ ہے، اپنی اپنی مسجد میں امام و خطیب سے پوچھا جائے کہ دیوبندی کو بریلوی بنانا ہو تو کیا کرنا ہو گا؟ بریلوی کو دیوبندی بنانا ہو تو کیا کرنا ہو گا؟ اہلتشیع کے پاس کونسی پنجتن کی احادیث ہیں؟ اگر نہیں ہیں تو صحابہ کرام کے خلاف کس کے کہنے پر بول رہے ہیں، اہلبیت کا تو کوئی حُکم نہیں؟؟ اہلحدیث حضرات کا کونسا مجتہد ہے جس نے تقلید کو بدعت و شرک کہا؟