Tareekh Aur Quran o Sunnat

ابو مخنف کی جھوٹی تاریخ

قرآن اللہ کریم کی کتاب ہے جس میں انبیاء کرام، فرعون، نمرود، شیطان، فرشتوں، ابابیلوں کے قصے اور تفسیر میں صحابہ کرام و اہلبیت کے واقعات یعنی سچی تاریخ کا علم موجود ہے۔ صحابہ کرام کی احادیث سے تاریخی علم ہوا کہ قرآن کو اکٹھا سیدنا ابوبکر نے کیا اور امت کو ایک قرات پر اکٹھا سیدنا عثمان نے کیا۔

صحابہ کرام اور تابعین نے احادیث کی 81 کتابوں کو اکٹھا کیا۔ صحابہ کرام اور تابعین کے بعد دوسری صدی ھجری میں تبع تابعین، تابعین سے ہوتے ہوئے صحابہ کرام نے جو حضور ﷺ کے الفاظ امام بخاری، مسلم، ابوداود، ترمذی، ابن ماجہ، نسائی وغیرہ نے احادیث اکٹھی کیں جن کی من و عن شرح نہیں کی گئی بلکہ اس کے اصول و قانون بنائے گئے۔ (حوالے کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں)

عقیدہ: مسلمانوں کا عقیدہ قرآن و احادیث سے بنتا ہے۔ مسلمانوں کے نزدیک صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا کیونکہ دونوں کو حضور ﷺ نے تعلیم دی۔ حضور ﷺ کے وصال کے بعد بھی صحابہ کرام اور اہلبیت کی نماز، روزے، زکوۃ، حج پر عمل قرآن و حضور ﷺ کی احادیث کے مطابق تھا۔

واقعات: حضور ﷺ کے بعد غدیر خم، فدک، جمل و صفین پر جو کچھ ہوا، اس کا علم بھی صحابہ کرام اور اہلبیت کی احادیث سے ہوا۔ سب صحابہ کرام اور اہلبیت معصوم نہیں تھے، البتہ قرآن و سنت کے مطابق ہر ایک کا اپنا اپنا اجتہاد تھا۔

قانون: اہلسنت نے اپنی احادیث کی کتابوں میں صحابہ کرام اور اہلبیت کے آپس کے اختلافی معاملات کو پڑھکر "قانون” بنایا کہ جن صحابہ و اہلبیت کے نام قرآن کی تفسیر و احادیث میں موجود ہیں، وہ سب صحابہ و اہلبیت جنتی ہیں اور ان کے معاملات پر مسلمان خاموشی اختیار کریں گے کیونکہ ان کے بارے میں قرآن و احادیث کا جنتی ہونے کا فیصلہ موجود ہے۔

قانون شکنی: اس قانون کو توڑنے والا اہلتشیع گروپ ہے جو کہتا ہے کہ اہلبیت سے زیادتی ہوئی ہے لیکن اس کا ثبوت سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، سیدنا حسن و حسین سے نہیں دیتے کیونکہ ان کے پاس پنجتن کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں بلکہ صحابہ کرام سے مروی احادیث کی شرح منگھڑت اصول کے مطابق کرتے ہیں۔

سوال: عقیدہ قرآن و سنت سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے پاس اہلبیت کے فضائل کی کوئی احادیث نبی کریم کے الفاظ سے نہیں ہیں کیونکہ ان کے فضائل صحابہ کرام نے بتائے جن کو اہلتشیع مسلمان نہیں مانتے، اس کے علاوہ پنجتن رسول اللہ، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین کی احادیث ان کے پاس نہیں ہیں تو یہ غیر مسلم منافق ہوئے یا نہیں؟

دوسرا اگر اہلسنت کی احادیث کی کتابوں سے صحابہ کرام کے خلاف عقیدہ بناتے ہیں تو کیا صحابہ کرام کو سچا مانتے ہیں، اگر سچا نہیں مانتے تو جھوٹی بات پر عقیدہ کیسے بنتا ہے اور سچے اہلبیت پنجتن کی احادیث کی کتابیں ان کے پاس نہیں ہیں۔

تاریخ کے تین بڑے جھوٹے

(1) ابو مخنف بن لوط یحیی (وفات 157ھ) (2) ہشام کلبی (وفات207ھ) (3) محمد بن عمر الواقدی (وفات 207ھ) ہیں۔ ابو مخنف کٹر متعصب کوفی شیعہ، اس نے "مقتل حُسین“ جھوٹی کتاب شہادت حُسین کے بعد کب لکھی اس کا علم نہیں لیکن محرم کی شہادت کے واقعہ کو فلمی ظالمانہ جھوٹا سین بنا کر پیش کیا کہ آج تک سب رو رہے ہیں۔

تصدیق: امام طبری (وفات 310ھ) نے تاریخ طبری کے مقدمے میں لکھا کہ ابو مخنف کی جھوٹی روایات کےعلاوہ کوئی تاریخِ مواد نہیں۔ "میں نے اس کتاب میں جو کچھ ذکر کیا ہے ا س میں میرا اعتماد اپنی اطلاعات اور راویوں کے بیان پر رہا ہے نہ کہ عقل و فکر کے نتائج پر، کسی پڑھنےوالے کو اگر میری جمع کردوں خبروں اور روایتوں میں کوئی چیز اس وجہ سے ناقابل فہم اور ناقابل قبول نظر آئے کہ نہ کوئی اسکی تک بیٹھتی ہے اور نہ کوئی معنی بنتے ہیں تو اسے جاننا چاہیے کہ ہم نے یہ سب اپنی طرف سے نہیں لکھا ہے بلکہ اگلوں سے جو بات ہمیں جس طرح پہنچی ہے ہم اسی طرح آگے نقل کردیہے”۔ (مقدمہ تاریخ طبری)

تاریخ ابن کثیر (وفات 774ھ) نے لکھا کہ ابو مخنف کے واقعات اس لئے لے رہا ہوں کہ امام طبری نے لئے ہیں ورنہ یہ جھوٹے ہیں۔ "ہم نے جو کچھ بیان کیا ہے اس میں بعض باتیں محل نظر ہیں اور اگر ابن جریر طبری وغیرہ حفاظ و ائمہ نے ان کا ذکر نہ کیا ہوتا تو میں بھی وہ روایتیں نہ لیتا کیونکہ ان میں اکثرروایتیں ابو مخنف لوط بن یحیی کی بیان کردہ ہیں جو شیعی ہے اور ائمہ کے نزدیک ضعیف الحدیث ہے لیکن چونکہ وہ اخباری ہے اور حافظ اس کے پاس ایسی روایتیں ہیں جو دوسروں کے پاس نہیں اس لئے اکثر مصنفین اسی کی طرف لپکتے ہیں۔ (البدائیہ و النھائیہ جلد 8 صفحہ 202)

نتیجہ: اہلسنت کے تاریخی مورخین مکھی پر مکھی مارتے گئے اور سب سے زیادہ ظُلم نام نہاد اہلسنت مودودی نے خلافت و ملوکیت میں صحابہ کرام کو بدنام کر کے کیا۔

تجزیاتی رپورٹ

1۔ تاریخ کو وہ مسلمان پڑھے جو قرآن و سنت کو جانتا ہو، جھوٹے راوی حضرات کے بارے میں علم رکھتا ہو اور قانون اہلسنت کو جانتا ہو ورنہ گمراہ ہو جائے گا۔ احادیث جیسے حضورﷺ صادق کے گرد گھومتی ہیں، اسی طرح تاریخِ کے جھوٹے واقعات ابومخنف کذاب کے گرد گھومتے ہیں۔ دینداروں نے حضور ﷺ سے فیض لیا ہے اور اہلتشیع گروپ نے ابومخنف سے گمراہی لے کر عوام میں پھیلائی ہے۔

2۔ صحابہ کرام اور اہلبیت کے مسائل پر خاموشی اختیار کریں مگر سب صحابہ کرام اور اہلبیت کے فضائل بیان کریں۔ یدیز صحابی نہیں ہے اور اہلسنت کےنزدیک اہلتشیع مسلمان نہیں تو یدیز بھی مسلمان نہیں۔ کوئی اسکے بارے میں کچھ کہے اہلسنت خاموش ہیں مگر خود کچھ کہتے بھی نہیں۔

اہلسنت : دیوبندی اور بریلوی ایک مکتبہ فکر کے ہیں کیونکہ دیوبندی و بریلوی دونوں خلافت عثمانیہ والے اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک کہا، البتہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا ہے۔

اگر سعودیہ کے وہابی علماء کے ساتھ دیوبندی علماء اور اہلحدیث علماء مل کراہلسنت عوام کے ساتھ تقیہ بازی کر رہے ہیں، حالانکہ اگر دونوں اہلحدیث اور دیوبندی "وہابی علماء” کے ساتھ متفق ہیں تو پاکستان میں ان کے عقائد و اعمال پر ایک ہو جائیں مگر ایک سوال کا جواب دے دیں کہ بدعت و شرک کس کتاب میں کس اہلسنت عالم نے سکھایا؟

تحقیق: ہم خلافت عثمانیہ والے عقائد پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مُشرک بغیر ریفرنس کے کہا، اسلئے ہم نے دیوبندی، بریلوی، وہابی یا اہلتشیع نہیں بلکہ قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان بننا ہے۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت

مکار: اہلتشیع حضرات کے پاس پنجتن (حضور، مولا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین) کی احادیث کی کوئی کتاب نہیں ہے۔ امام جعفر کا قول ان کے لئے حدیث ہے البتہ وہ بھی اہلسنت کی کتابوں کا چربہ ہے یعنی چوری کیا ہے۔

موازنہ: اہلسنت کی صحاح ستہ سے پہلے 81 چھوٹی بڑی احادیث کی کتابیں ملتی ہیں اور صحاح ستہ کے محدثین نے تبع تابعین علماء سے روایات لیں جنہوں نے تابعین علماء سے سُنا تھا اور تابعین نے صحابہ کرام سے سُنا تھا اور صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے سُنا تھا : امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی)

اہلتشیع کے پاس بارہ امام کی زندگی تک کوئی ریکارڈ نہیں ہے بلکہ امام جعفر صادق کی ”احادیث“ کی کتابیں (1) الکافی ابو جعفر کلینی 330ھ نے یعنی امام جعفر صادق سے 180 برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ جو محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً 230سال بعد (3) تہذیب الاحکام اور (4) استبصار جو محمد بن طوسی 460ھ تقریباً 310 برس بعد لکھی گئی ہیں۔

بے بنیاد: صحابہ کرام، اہلبیت، بارہ امام سب کا دین ایک ہے مگر اہلتشیع کی بنیاد پنجتن نہیں ہیں، بارہ امام نہیں ہیں، صحابہ کرام نہیں ہیں۔ کون ہیں یہ اہلتشیع؟؟ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general