72 فرقے 73 جہنمی
1۔ قرآن فرماتا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور فرقے نہ بناؤ۔ ترمذی 2641: میری امت کے 73فرقے ہوں گے جن میں سے میرے اور میرے صحابہ کے طریقے پر چلنے والا جنت میں جائے گا اور باقی 72جہنم میں جائیں گے۔ اسلئے سب سے ضروری سوال یہ ہے کہ فرقے بننے ہیں مگر ہم نے بنانے نہیں ہیں بلکہ ایک امت بن کر دکھانا ہے۔
2۔ بخاری 5231: قیامت کی نشانی ہے کہ علم اُٹھ جائے گا، زنا و شراب عام ہو جائے گا۔ حضورﷺ کا فرمان تو پورا ہونا ہی ہے مگر کیا ہمیں یہ فرمان پورا کرنے کے لئے شرا بی، زا نی، چور بننا چاہئے یا قیامت کو روکنے کے لئے یہ گناہ چھوڑنے چاہئیں؟ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ علم اُٹھ جائے گا مگر حکم ہے کہ علم حاصل کریں تو کیا اب علم حاصل کریں یا جاہل بنیں؟
سوال: کثیر عوام کہتی ہے کہ ہم صرف مسلمان ہیں اور ہمارا کوئی فرقہ نہیں ہے، بتاؤ حضور ﷺ کا کونسا فرقہ تھا، کیا آپ ﷺ دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، وہابی یا شیعہ تھے؟
جواب: بالکل ٹھیک، ہم سب کو صرف قرآن و سنت پر ہونا چاہئے اور صُلح کلیت کا قائل نہیں ہونا چاہئے۔
صُلح کلیت: صُلح کلیت کا مطلب ہے کہ قرآن و سنت کے خلاف عقائد پر کسی سے کوئی صلح نہیں ہے بلکہ سب سے پہلے بد عقیدہ و بد مذہب فرد یا جماعت کواپنے غلط عقیدے سے توبہ کرنی ہو گی پھر مسلمان مانا جائے گا۔ ہر انسان اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر بحث کرنے سے پہلے اپنی کتابوں اور علماء کےذریعے اپنی پہچان کروائے تاکہ علم ہو کہ اس کا عقیدہ کیا ہے۔
اسلئے صُلح کلی سے مراد تمام مکاتب فکر (دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، اہلتشیع، کا فر، رافضی، منکر احادیث) سے عقائد میں کلی طور پر صُلح کر لینا اور سب کو مسلمان ماننا جیسے طارق جمیل صاحب مرزا انجینئر صاحب بابا اسحاق صاحب وغیرہ قائل ہیں۔ یہ دیوبندی، اہلحدیث، بریلوی کسی کے نزدیک بھی جائز نہیں۔ (دیوبندی اور بریلوی کے فتاوی صلح کلیت کے حق میں کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں)
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے، دونوں کے عقائد ایک ہیں، فتاوی رضویہ اور دیوبندی کی المہند کتابیں، دونوں جماعتیں سعودی عرب کے وہابی علماء کے نزدیک بدعت و شرک ہے۔ بریلوی علماء کا کہنا ہے کہ دیوبندی یا تو سعودی عرب کے ساتھ وہابی ہو جائیں لیکن اپنے اکابر کے دین کو بدعتی و مُشرک نہ بنائیں۔ دوسرا اگر اہلسنت ہیں تو وہابی علماء کو اہلسنت نہ کہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا دفاع نہ کریں تاک مسلمان ایک ہوں۔
اہلحدیث: اہلحدیث اور سعودی عرب والے ایک ہیں، دونوں محمد بن عبدالوہاب کا دفاع کرتے ہیں جس نے چھ سو سال کے اہلسنت علماء کرام کو پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس وغیرہ پر بدعتی و مُشرک کہا۔ البتہ رافضیوں کی طرح اہلحدیث اور سعودی عرب کی تقیہ بازی ہے کہ وہ حنبلی کہلاتے ہیں اور یہ سلفی، اہلحدیث، غیر مقلد ہیں۔ اگر سعودیہ کے ساتھ ہیں تو ایک نام اور ایک عقائد کی دعوت دیں ورنہ مسلمانوں میں تفرقہ بازی انہی کی وجہ سے ہے۔
اہلتشیع حضرات بے بنیاد ہیں کیونکہ ان کے پاس پنجتن یعنی حضور، سیدہ فاطمہ، مولا علی، سیدنا حسن و سیدنا حسین رضی اللہ عنھم کی احادیث ہی نہیں ہیں۔ یہ چائنہ کا مال ہے جو یورپ کو کاپی کرتا ہے اور نام اپنا لگا کر مارکیٹ میں بیچتا ہے۔ یہ اہلبیت کے نقاب میں مسلمان نہیں ہیں ورنہ بتا دیں کہ کیا صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین کب چودہ معصوم اور بارہ امام والا تھا۔ نہ سیدنا علی کا تھا اور نہ صحابہ کرام کا تھا۔
4۔ موجودہ صورت حا ل میں ہم نے 73فرقوں میں سے جنتی فرقہ بن کر 72فرقوں کو جنتی فرقے کی دعوت دینی ہے جو ایک بہت بڑی آزمائش ہے کیونکہ اس دعوت پر سب فرقے آپ کو برا بھلا کہیں گے اور اعلان جن گ کرتے ہوئے کہیں گے کہ یہ بندہ فرقہ واریت پھیلا رہا ہے مگر اتحاد امت کا ایک بھی پیج نہیں دکھا سکتے کیونکہ حضورﷺ کی امت کو اکٹھا کرنا کسی بھی جماعت کا مشن نہیں ہے۔
نتیجہ: دیوبندی اور بریلوی قرآن و سنت کے مطابق اہلسنت عقائد پر ہیں۔ سعودی عرب کے وہابی علماء دونوں نے اہلسنت کو بغیر ریفرنس کے بدعتی و مشرک کہا حالانکہ ان کی تعلیمات میں کوئی شرک نہیں ہے۔ اسلئے اہلسنت کی تعلیم پر اکٹھے ہو جائیں تو ہم ایک ہیں۔
حقیقت: 625 سالہ تین براعظم، خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کا ایک عظیم دور ہے مگر1924میں سعودی عرب کے وہابی علماء نے اجماع امت کو ختم کر کے،مزارات ڈھا کر، چار فقہی مصلے ہٹا کر اور پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، ایصالِ ثواب، توسل، استمداد وغیرہ کو بدعت و شرک کہا حالانکہ کہنا یہ چاہئے تھا کہ ان سب کاموں میں غیر شرعی انداز اور رافضیت داخل ہو گئی ہے اسلئے اس کو بند کر دیتے ہیں کیونکہ یہ مستحب اعمال فرض نہیں ہیں مگر بغیر علمی مذاکرات کے مسلمانوں کو بدعتی و مشرک کہا گیا جس کا افسوس ہے۔ بریلوی اہلسنت آج بھی ان مستحب اعمال کو فی الفور بند کرنے کا اعلان کریں تو رافضیت ہار جائے گی۔