Ghazwa Ohad Ka Maidan

غزوہ احد کا میدان

1۔ حضورﷺ بدر کا میدان جیت آئے تو اُس کے بعد غزوہ اُحد ہوا۔ حضورﷺ نے پہاڑی پر تیر اندازوں کو مقرر کیا کہ یہاں سے نیچے نہیں اُترنا۔ لڑائی ہوئی کافر بھاگ نکلے اور تیر اندازوں نے اپنے کمانڈر کی بات نہ مانتے ہوئے پہاڑی چھوڑ کر مال غنیمت کی طرف لوٹ آئے۔ دوسری طرف حضرت خالد بن ولید اور عکرمہ رضی اللہ عنھما جو مسلمان نہیں ہوئے تھے، انہوں نے حملہ کیا اور پہاڑی کے کمانڈر کو شہید کیا اور جنگ کا پانسہ پلٹ دیا۔

2۔ اس کے ساتھ یہ افواہ پھیل گئی کہ حضورﷺ بھی شہید ہو گئے ہیں۔ یہ افواہ پھیلتے ہی صحابہ کرام کے تین ٹولے ہو گئے (1) وہ گروہ جن کو اطلاع ملی تو وہ حضورﷺ کے ساتھ آ کھڑے ہوئے۔ (2) جنہوں نے افواہ کے بعد ذاتی اجتہاد کیا اور مدینہ واپس آ گئے (3) وہ صحابہ جنہوں نے سوچا کہ حضورﷺ کے بعد زندگی گذارنے کا کوئی فائدہ نہیں اسلئے کافروں کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہو گئے:

غزوہ احد کے شہداء کے نام حوالوں کے ساتھ عوام اور علماء کے ریکارڈ کے لئے

(1) ابو ایمن: عمرو بن الجموح کے غلام تھے اور بعض نے انہیں ان کا بیٹا لکھا ہے۔ ان کا نام بنی سلمہ کے غزوہ احد میں شہید ہونے والوں میں ذکر کیا ہے۔(اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت) (الاستيعاب في معرفة الأصحاب۔ مؤلف: ابو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمری القرطبی ،لناشر: دار الجيل، بيروت)

(2) ابو حبہ انصاری: واقدی کے بیان کے مطابق آپ کا نام ابو حنہ اور نسب یوں ہے: مالک بن عمرو بن ثابت بن کلفہ بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف۔بعض اہلِ علم نے آپ کا نام ’’ عامر ‘‘ اور آپ کی کنیت ’’ ابو حنہ‘‘ لکھی ہے۔ آپ سعد بن خیثمہ کے مادری بھائی ہیں ۔ بدری صحابی ہیں ۔ آپ بھی غزوہ احد میں جامِ شہادت نوش فرما کر فائز المرام ہوئے۔ ( اسد الغابہ جلد3صفحہ 474 حصہ دہم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(3) ابو سفیان بن حارث بن قیس: ابوسفیان بن حارث بن قیس بن زید بن ضبیعہ بن زید بن مالک بن عوف انصاری اوسی،ایک روایت میں ہے کہ غزوہ ٔاحد میں شہیدہوئے،اورایک میں غزوہ ٔخیبرکاذکر ہے۔ (اسد الغابہ جلد3صفحہ 534 حصہ دہم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(4) ابو ہبیرہ بن حارث: ابوہبیرہ بن حارث بن علقمہ بن عمروبن کعب بن مالک بن نجار انصاری خزرجی نجاری غزوہ احد میں شہیدہوئے۔ (اسد الغابہ جلد3صفحہ 654حصہ ہشتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(5) اصيرم: عمرونام، اُصیرم لقب ،قبیلۂ اوس سے ہیں، والدہ کا نام لیلی بنت یمان تھا اور حضرت حذیفہ مشہور صحابی کی ہمشیر ہ تھیں۔ احد میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ان کتابوں میں موجود ہے۔(سیر الصحابہ تذکرہ احیرم، اصیرم) (اصابہ تذکرہ اصیرم) (اسدالغابہ تذکرہ اصیرم ،عمرو بن ثابت) (الاصابہ في تمييز الصحابہ مؤلف : احمد بن علی بن حجر العسقلانی ،ناشر : دار الجيل – بيروت)

(6) انس بن نضر: بیعت عقبہ ثانیہ میں مشرف باسلام ہوئے۔ اور غزوہ احدمیں شہید ہوئے۔ ( أسد الغابة : ابو الحسن علی بن أبی الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد الشيبانی الجزری، عز الدين ابن الأثير الناشر: دار الفكر – بيروت)

(7) انیس بن قتادہ: ان کی شہادت غزوہ احد میں ہوئی اخنس بن شریق کے ہاتھوں ہوئی۔ (اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 217حصہ اول مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور) (اصحاب بدر،صفحہ 132،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور) (الاصابہ فی تمیز الصحابہ،ابن حجر عسقلانی،جلد 1، صفحہ181،مکتبہ رحمانیہ لاہور)

(1f60e اوس بن ارقم: شہدائے غزوہ احد میں شامل صحابی ہیں۔ ( اسد الغابہ جلد1صفحہ 221 حصہ اول مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(9) اوس بن ثابت: مدینہ منورہ کے ان 70 لوگوں کے ساتھ تھے جنھوں نے بیعت عقبہ میں بیعت کی تھی۔ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ ( اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 224حصہ اول مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)
(اصحاب بدر،صفحہ 133،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور) (الاصابہ فی تمیز الصحابہ،ابن حجر عسقلانی،جلد 1، صفحہ186،مکتبہ رحمانیہ لاہور)

(10) ایاس بن اوس: آپ غزوہ احد میں مرتبہ شہادت پر فائز ہو کر اللہ تعالی کے حضور پہنچے۔( اسد الغابہ جلد1صفحہ 238 حصہ اول مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(11) ایاس بن عدی: آپ بنو عمرو بن مالک بن نجار کے خاندان سے ہیں ۔ نجاری انصاری ہیں۔ آپ بھی غزوہ احد میں خلعت شہادت سے سرفراز ہوئے۔(اسد الغابہ جلد1صفحہ 243 حصہ اول)

(12) ثابت بن عمرو انصاری: غزوہ بدر میں حاضر ہوئے۔ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ، اصحاب بدر،صفحہ 136)

(13) ثابت بن وقش: غزوہ بدر میں حاضر ہوئے۔ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ، اصحاب بدر،صفحہ 136)

(14) ثعلبہ بن ساعدہ: ثعلبہ بن ساعدہ غزوہ احد میں مرتبہ شہادت پر فائز ہونے والے صحابی رسول ہیں۔ (الإصابة في تمييز الصحابة)

(15) ثعلبہ بن سعد: یہ ابو حمید ساعدی اور سہل بن ساعدہ کے چچا ہیں غزوہ بدر میں حاضر ہوئے غزوہ احد میں شہید ہوئے (اسد الغابہ جلد1صفحہ 347 حصہ دوم)

(16) ثقب بن فروہ: ابو اسید ساعدی کے چچازاد بھائی ہیں احد میں شہید ہوئے تھے اور رسول خدا ﷺ نے ان کی شہادت کی گواہی دی۔ (اسد الغابہ جلد1صفحہ 353 حصہ دوم)

(17) حارث بن انس بن مالک: موسیٰ بن عقبہ کے مطابق غزوہ بدر میں شریک تھے غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ، معرفۃ الصحابہ ،مؤلف: ابو نعيم احمد بن عبد اللہ بن احمد بن اسحاق بن موسى بن مہران الاصفہانی ناشر: دار الوطن للنشر، الرياض)

(18) حارث بن اوس بن معاذ: سید الاوس سعد بن معاذکے بھتیجے تھے غزوہ بدر میں شریک تھے غزوہ احد میں 18 سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ، الطبقات الكبرى،مؤلف: أبو عبد اللہ محمد بن سعد المعروف بابن سعد ،ناشر: دار الكتب العلميہ بيروت)

(19) حارث بن ثابت: احد کے دن شہید ہوئے (اسد الغابہ جلد1صفحہ 445 حصہ دوم)

(20) حارث بن عدی: حارث بن عدی بن خرشہ شہدائے غزوہ احد میں شامل صحابی ہیں۔ (اسد الغابہ جلد1صفحہ 471 حصہ دوم)

(21) حارث بن عقبہ: اپنے چچا وہب بن قابوس کے ساتھ غزوہ احد میں شامل ہو کر شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ جلد 1صفحہ 471حصہ دوم)

(22) حباب بن قیظی: اور صیفی بن قیظی کے بھائی ہیں، احد کے دن شہید ہوئے(الإصابة في تمييز الصحابة۔المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني الناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)

(23) حبیب بن زید: غزوۂ احد میں خلعتِ شہادت سے فیض یاب ہوئے۔ (اسد الغابہ جلد1صفحہ 508 حصہ دوم)

(24) حسیل بن جابر: مشرکین نے پیچھے سے مسلمانوں پر غفلت میں ان پر حملہ کر دیا اور بھگڈر مچ گئی۔ تو بعض مسلمانوں نے غلط فہمی سے حسیل (یمان)کو لشکر اعداء کافر دسمجھ لیا اور لاعلمی میں ان پر حملہ کر دیا۔ حذیفہ نے جب یہ منظر دیکھا تو چِلّاتے رہ گئے کہ اللہ کے بندو ! یہ دشمن نہیں بلکہ میرے والد ہیں۔ مگر جوش میں کسی نے ان کی بات کی طرف توجہ نہ کی اور یہ مسلمانوں کے ہاتھوں شہید ہو گئے۔ شرعی ضابطے کے تحت ان کے قاتلوں پر دیت کا ادا کرنا لازم آتا تھا مگر حذیفہ نے انہیں معاف کر دیا۔ (أسد الغابة۔المؤلف: أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد الشيباني الجزري، عز الدين ابن الأثير۔الناشر: دار الفكر – بيروت( ( الاستيعاب في معرفة الأصحاب۔المؤلف: أبو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمري القرطبي الناشر: دار الجيل، بيروت)

(25) حمزہ بن عبد المطلب: حمزہ نام، ابو یعلی اورابو عمارہ کنیت ،اسداللہ لقب، آنحضرت ﷺ کے حقیقی چچا تھے. (ہردینی اور تاریخی کتاب میں آپ کا تذکرہ موجود ہے۔)

(26) حنظلہ بن ابی عامر: غسیل الملائکہ شہید غزوہ احد ہیں۔ (حلیۃ الأولیاء: 1/357) (المغازي: 1/ 274) (الاستیعاب : 1/423)
صحیح بخاري 6431)

(27) خارجہ بن زید بن ابی زہیر: قبیلہ بنو خزرج اورکبار انصارصحابہ میں تھے۔ خارجہ بن زیدنے اپنی بیٹی حبیبہ ابوبکر کے عقد میں دی۔ ان کے بھتیجے سعد بن ربیع بھی اس معرکہ میں دادِ شجاعت دے کر شہید ہوئے تھے چچابھتیجے دونوں ایک قبر میں دفن کیے گئے۔ ( اسد الغابۃ،1330 ،مؤلف: ابو الحسن ابن الاثير ناشر: دار الفكر – بيروت)

(28) خداش بن قتادہ: غزوہ بدر میں شریک تھے غزوہ احد میں شہادت ہوئی (اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت) ( الاصابہ فی تمیز الصحابہ)

(29) خلاد بن عمرو بن الجموح: بدری صحابی ہیں اور غزوہ احد میں شہید ہوئے۔ (اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت) (الطبقات الكبرى،مؤلف: أبو عبد اللہ محمد بن سعد المعروف بابن سعد ،ناشر: دار الكتب العلميہ بيروت)

(30) خنیس بن حذافہ: غزوہ بدر، اصحاب صفہ کے مہاجر صحابہ میں شمار کیے جاتے ہیں یہ ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمر کے پہلے خاوند ہیں۔ پہلے حبشہ میں ہجرت کی، بعد میں مدینہ ہجرت کی غزوہ بدر میں شریک ہوئے احد میں زخمی ہوئے،مدینہ منورہ آکر اس زخم سے 3ھ وفات پائی،آنحضرتﷺ نے نماز جنازہ پڑھائی اور مشہور صحابی عثمان بن مظعون کے پہلو میں دفن کیے گئے،وفات کے وقت کوئی اولاد نہ تھی۔ ان کی وفات کے بعد بی بی حفصہ حضور انور کے نکاح میں آئیں۔(مرقات،اشعہ)

(31) خیثمہ بن الحارث: انہیں ہبيرة بن ابی وہب المخزومی نے شہید کیا ( اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت)

(32) ذکوان بن عبد قیس: ابو الحکم بن اخنس بن شریق نے آپ پر حملہ آور ہو کر آپ کو شہید کیا تھا۔

(33) رافع بن مالک: بنی زریق کی مسجد میں سب سے پہلے قرآن پاک آپ نے پڑھایا۔ جو سورۃ نازل ہوتی آپ فوراً لکھ کر لوگوں کو سناتے۔ (اسد الغابہ،باب رافع بن مالک بن العجلان:1/352) (بخاری،شہدو الملائکۃ بدرا 3693)

(34) رفاعہ بن عمرو: آپ کی کنیت ابو الولید ہے۔ آپ کے دادا زید بن عمرو کی کنیت بھی ابو الولید تھی۔ اس لیے آپ کو ‘‘ابن ابی الولید’’بھی کہا جاتا ہے۔ (اسد الغابہ جلد1صفحہ 774حصہ سوم )

(35) رفاعہ بن وقش: آپ کو خالد بن ولید نے شہید کیا۔ (اسد الغابہ جلد 1صفحہ 775 حصہ ہفتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(36) سبیع بن حاطب: اسد الغابہ جلد1صفحہ 870حصہ چہارم میں تذکرہ ملتا ہے۔

(37) سعد بن ربیع: موطا میں ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کوئی سعد بن ربیع کی خبر لاتا، دم توڑ رہے تھے، کہنے لگے کہ رسول اللہ ﷺ سے میراسلام کہنا اورانصار سے کہنا کہ اگر خدا نخواستہ رسول اللہ ﷺقتل ہوئے اور تم میں سے ایک بھی زندہ بچ گیا تو خدا کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہو گے۔ ان کا تذکرہ الاصابہ:3/77، بخاری:1/60، مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح مفتی احمد یار خان نعیمی جلد8صفحہ568نعیمی کتب خانہ گجرات، اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 890 حصہ چہارم،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور، (اسدالغابہ:2/278)، (طبقات ابن سعد:25)، (اصابہ:77)

(38) سعید بن سوید: سعید بن سوید بن قیس بن عامر بن عباد (عبید) بن ابجر، انصار میں سے خدرہ کی نسل میں سے ہیں۔سمرہ بن جندب کے اخیافی بھائی ہیں۔شہدائے احد میں آپ کا نام بھی شامل ہے۔ (اسد الغابہ جلد 2صفحہ 891 حصہ ہفتم)

(39) سلمہ بن ثابت: آپ کو ابو سفیان بن حرب نے شہید کیا تھا۔ ابن اسحاق کی روایت میں عاصم بن عمر بن قتادہ سے بیان ہے کہ سلمہ کے والد ثابت بن وقش اور چچا رفاعہ بن وقش نے بھی غزوۂ احد میں شہادت پائی۔ (اسد الغابہ جلد 1صفحہ 956 حصہ چہارم)

(40) سلیم بن عمرو: اپنے غلام عنترۃ کے ساتھ غزوہ احد میں شہید ہوئے۔بیعت عقبہ میں ستر لوگوں کے ساتھ شریک ہوئے۔ (اسد الغابہ جلد1صفحہ 975 حصہ چہارم)

(41) سہل بن قیس: اسد الغابہ جلد1صفحہ 1000 حصہ چہارم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(42) شماس بن عثمان: معرکہ احد میں جب کہ اتفاقاً جنگ کا پانسا پلٹ گیا، غازیانِ اسلام کی فتح شکست سے بدل گئی اورصرف چند جان نثار میدان میں رہ گئے تو شماس بھی ان ہی پروانوں میں تھے جو شمع نبوت کے ارد گرد فداکاری کے جوہر دکھا رہے تھے، آنحضرت ﷺ فرمایا کرتے تھے کہ میں شماس کے لیے "سپر” کے سوا کوئی تشبیہ نہیں پاتا، آپ چپ وراست جس طرف دیکھتے شماس ہی سربکف نظر آتے، غرض انہوں نے اپنے آپ کوحضرت محمد ﷺ کے لیے سپر بنادیا، یہاں تک کہ زخموں سے چورہوکر گر گئے، اختتامِ جنگ کے بعد دیکھا گیا تو دمِ واپسیں کے چند انفاس باقی تھے، آنحضرت ﷺ کے حکم سے مدینہ اٹھاکر لائے گئے، ام سلمہ ان کی تیمار داری پر مامور ہوئیں، چند دنوں بعد فوت ہوئے آنحضرت ﷺ نے ان کو اسی خونیں پیراہن کے ساتھ بغیر جنازہ اُحد کے گورِ شہیداں میں دفن کرنے کا حکم دیا (اسد الغابہ :3/4) (اسد الغابہ:3/375) (طبقات ابن سعد قسم اول جزء ثالث :176) (اصحاب بدر،صفحہ 95،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور)

(43) صیفی بن قیظی: ضرار بن خطاب کے حملے کے نتیجے میں آپ نے جامِ شہادت نوش کیا۔( الإصابة في تمييز الصحابة۔المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني الناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)

(44) ضمرہ بن عمرو: یہ اور ان کے بھائی زیاد بن عمرو غزوۂ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ (اسد الغابہ جلد 2صفحہ 98حصہ پنجم )

(45) عامر بن مخلد: اسد الغابہ جلد2 صفحہ 165حصہ پنجم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(46) عباد بن سہل: صفوان بن امیہ جمحی کے ہاتھوں غزوۂ احد میں قتل ہو کو مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے (الاستيعاب في معرفة الأصحاب۔المؤلف: أبو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمري القرطبي الناشر: دار الجيل، بيروت (الإصابة في تمييز الصحابة۔المؤلف: أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني الناشر: دار الكتب العلمية – بيروت)

(47) عبادہ بن خشخاش: شہدائے احد میں سے نعمان بن مالک ،المجذر بن زیاد اور عبادۃ بن الخشخاش کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔ (اسد الغابہ جلد 2صفحہ 179 حصہ پنجم)

(48) عباس بن عبادہ: آپ انصار کے ان چھ خوش نصیب اور ممتاز افراد میں سے ہیں جنھوں نے مکہ مکرمہ جاکر رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کر کے اسلام قبول کیا تھا۔ قبول اسلام کے بعد آپ وہیں رسول اکرم ﷺ کے ہمراہ مکہ مکرمہ میں ہی مقیم رہے حتی کہ رسولِ اکرم ﷺ کی ہجرت مدینہ کے بعد آپ مدینہ منورہ آئے۔ اس لیے آپ کو مہاجر و انصاری کہا جاتا ہے۔ ہجرت کے بعد رسول مکرم ﷺ نے آپ کے اور عثمان بن مظعون کے مابین مواخات کرائی تھی۔ (اسد الغابہ جلد 2صفحہ 184حصہ پنجم)

(49) عبد اللہ بن جبیر: عبد اللہ بن جبیر جنہیں رسول خدا ﷺ نے غزوہ احد کے پچاس تیر اندازوں کا امیر مقرر کرکے درہ کوہ کے اہم مورچے جبل رماۃ پر متعین کیا تھا۔ اور وہ غزوہ احد میں بارہ افراد سمیت شہید ہو گئے تھے۔ ( اسد الغابہ ،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت)

(50) عبد اللہ بن جحش: عبد اللہ بن جحش صحابی رسول ہیں ان کی کنیت ابو محمد ہے۔ آپ کی ہمشیرہ زینب بنت جحش رسول اللہ کی زوجہ تھیں۔ عبد اللہ بن جحش اس جوش سے لڑے کہ تلوار ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی، آنحضرت ﷺ نے ان کو کھجور کی چھڑی مرحمت فرمائی جس نے ان کے ہاتھ میں تل و ا ر کا کام دیا، ابوالحکم ابن اخنس ثقفی کے وا ر نے شہادت کی تمنا پوری کردی، مشرکین نے مثلہ کیا اوران کے ناک کان کاٹ کر دھاگے میں پروئے، سعدنے دیکھا تو بولے: "خدا کی قسم عبد اللہ کی دعا میری دعا سے بہتر تھی” چالیس برس سے کچھ زیادہ عمر پائی، اپنے ماموں سید الشہداء امیرحمزہ کے ساتھ ایک ہی قبر میں مدفون ہوئے۔ (سیرۃ ابن ہشام:1/344) (اسد الغابہ :3/131) (طبقات ابن سعد قسم اول جز ثالث ،ابن سعد)

(51) عبد اللہ بن سلمہ: ابن الزبعری نے ان کو قتل کیا،شہداء کی تدفین کے لیے یہ انتظام ہوا کہ دو دو تین تین اشخاص ایک قبر میں رکھے جائیں؛لیکن عبد اللہ کی ماں نے خدمت اقدس میں آکر عرض کی کہ میری خواہش ہے کہ اپنے بیٹے کو اپنے مکان کے قریب دفن کروں تاکہ مجھے کچھ اطمینان رہے آنحضرتﷺ نے اجازت دی تو ان کی نعش ایک اونٹ پر رکھی گئی، مجذر بن ذیاد ان کے بڑے دوست تھے اوراس سفرِ آخرت میں بھی ان کے رفیق ثابت ہوئے، اس لیے اسی اونٹ پر ان کی لاش بھی رکھی گئی اوردونوں کو ایک ہی کمبل میں لپیٹ کر مدینہ بھیجا گیا،عبد اللہ نہایت لحیم شحیم اورمجذردبلے پتلے آدمی تھے،اونٹ پر برابر اترے تو سب کو بڑا تعجب ہوا، آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کے اعمال کا کرشمہ ہے۔ ( اسد الغابہ ،جلد2 صفحہ 269حصہ پنجم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(52) عبد اللہ بن عمرو بن حرام: یہ اپنے خاندان بنی سلمہ کے سردار تھے جابر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے دیکھا اور فرمانے لگے جابر کیا بات ہے کہ تم مجھے غمگین نظر آتے ہو؟ میں نے کہا یا رسول اللہ میرے والد شہید ہو گئے جن پر بار قرض بہت ہے اور میرے چھوٹے چھوٹے بہن بھائی بہت ہیں آپ نے فرمایا سن میں تجھے بتاؤں جس کسی سے اللہ نے کلام کیا پردے کے پیچھے سے کلام کیا لیکن تیرے باپ سے آمنے سامنے بات چیت کی فرمایا مجھ سے مانگ جو مانگے گا دوں گا تیرے باپ نے کہا اللہ عزوجل میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے دنیا میں دوبارہ بھیجے اور میں تیری راہ میں دوسری مرتبہ شہید کیا جاؤں، رب عزوجل نے فرمایا یہ بات تو میں پہلے ہی مقرر کرچکا ہوں کہ کوئی بھی لوٹ کر دوبارہ دنیا میں نہیں جائے گا۔ کہنے لگے پھر اے اللہ میرے بعد والوں کو ان مراتب کی خبر پہنچا دی جائے چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آیت (ولا تحسبن) الخ (ال عمران:169)، فرمائی (اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت) (صحیح البخاری، کتاب الجنائز، باب ھل یخرج المیت من القبر) (اسد الغابہ:3/233)

(53) عبد اللہ بن عمرو بن وہب: اسد الغابہ جلد2صفحہ 338حصہ ششم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(54) عبید بن تیہان: غزوۂ احد میں عکرمہ بن ابی جہل کے ہاتھوں جامِ شہادت نوش فرما کر مکینِ خلد بریں ہوئے۔ ( اسد الغابہ جلد2 صفحہ 479 حصہ ششم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(55) عبید بن معلی: مالک بن زیدمناہ کی اولاد بنی زریق کی حلیف تھی۔اورحبیب اورزریق دونوں (آپس میں )بھائی بھائی تھے۔یہ عبیدانصاری زرقی ہیں۔غزوۂ احد میں شہیدہوئے ان کوعکرمہ بن ابی جہل نے شہیدکیاتھا۔ ( اسد الغابہ جلد2صفحہ 489حصہ ششم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(56) عتبہ بن ربیع: اسد الغابہ جلد1صفحہ 497 حصہ ششم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(57) عمارہ بن زیاد: آخری وقت میں آپ کا منہ حضور کے قدموں پر تھا۔(اسد الغابہ جلد 2صفحہ 638حصہ ہفتم)

(58) عمرو بن جموح: کے چار لڑکے تھے اور چاروں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوات میں شریک تھے دو کے نام معلوم ہیں اور وہ یہ ہیں ،معاذ (عقبہ ثانیہ میں شریک تھے) خلاد احد میں شہید ہوئے۔ بیوی کا نام ہند بنت عمرو تھا،بنو سلمہ کے سردار عبد اللہ بن عمرو بن حرام کی بہن اور حضرت جابر صحابی مشہور کی حقیقی پھوپھی تھیں۔ آنحضرتﷺ ان کی طرف سے گذرے تو دیکھا کہ شہید پڑے ہوئے ہیں فرمایا خدا اپنے بعض بندوں کی قسم پوری کرتا ہے، عمروبھی انہی میں ہیں اورمیں ان کو جنت میں اسی لنگڑے پاؤں کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ ( اسد الغابہ ،مؤلف: أبو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت)

(59) عمرو بن قیس: آپ نے اور ان کے بیٹے قیس بن عمرو دونوں نے غزوۂ احد میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے جامِ شہادت نوش کیا۔ انہیں نوفل بن معاویہ دیلی نے شہید کیا تھا (اسد الغابہ جلد 2صفحہ 730 حصہ ہفتم )

(60) عمرو بن مطرف: (اسد الغابہ جلد2صفحہ 735 حصہ ہفتم )

(61) عمرو بن معاذ: ان کوضرار بن خطاب نے قتل کیاتھاان کے کوئی اولاد نہ تھی۔ (اسد الغابہ جلد2صفحہ 736حصہ ہفتم)

(62) عمروبن ایاس انصاری: اسد الغابہ جلد 3 صفحہ 681 حصہ ہفتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(63) عنترہ مولی سلیم بن عمرو: ان کونوفل بن معاویہ ویلمی نے شہید کیاتھا (اسد الغابہ جلد2صفحہ 761حصہ ہفتم)

(64) قیس بن عمرو: آپ نے اور ان کے والد عمرو بن قیس دونوں نے غزوۂ احد میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے جامِ شہادت نوش کیا۔(اسد الغابہ جلد 2صفحہ849حصہ ہفتم)

(65) قیس بن مخلد: اسد الغابہ جلد 2 صفحہ854حصہ ہفتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(66) مالک بن ایاس: اسد الغابہ جلد3صفحہ 79حصہ ہشتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(67) مالک بن سنان: جب احد میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر زخم آیا، تو مالک بن سنان نے حضور کے خون کو چوس کر نگل لیا، اس پر حضور نے فرمایا جو شخص ایسے آدمی کو دیکھنا چاہے جس کے خون میں میرا خون شامل ہو گیا ہے وہ مالک بن سنان کو دیکھ لے ایک موقع پر جناب مالک تین دن بھوکے رہے اور کسی سے کچھ نہ مانگا حضور نے فرمایا جو شخص ایسے آدمی کو دیکھنا چاہے جس کی پارسائی نے اسے سوال نہ کرنے دیا وہ مالک بن سنان کو دیکھے۔ ( اسد الغابہ جلد3صفحہ 88 حصہ ہشتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور)

(68) مالک بن نمیلہ: أسد الغابة۔المؤلف: أبو الحسن علي بن أبي الكرم محمد بن محمد بن عبد الكريم بن عبد الواحد الشيباني الجزري، عز الدين ابن الأثير۔الناشر: دار الفكر – بيروت

(69) مجذر بن زیاد: ایام جاہلیت میں اُنہوں نے سوید بن صامت کو قتل کیا تھا، جس سے ج ن گ بعاث کی نوبت آئی تھی،فریقین کے مسلمان ہوجانے کے بعد اگرچہ معاملہ رفت وگذشت ہو گیا تھا، لیکن سوید کے بیٹے حارث بن سوید کے دل میں مسلمان ہونے کے بعد ان کی طرف سے غبار تھا، اس نے موقع پاکر ان کو اپنے باپ کے عوض قتل کر دیا اورمرتد ہوکر مکہ چلا گیا، 8ھ میں جب مکہ فتح ہوا تو دوبارہ مسلمان ہوکر آنحضرتﷺ کے پاس آیا، آنحضرتﷺ نے مجذر کے عوض اس کے قتل کا حکم دیا۔(اصحاب بدر،صفحہ 191،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور)

(70) مصعب بن عمیر: مدینہ منورہ میں جب کلمہ گویوں کی ایک معتدبہ جماعت پیدا ہوگئی ،توحضرت مصعب ؓ نے دربارِ نبوت سے اجازت حاصل کرکے حضرت سعد بن خثیمہ ؓ کے مکان میں جماعت کے ساتھ نماز جمعہ کی بناڈالی، پہلے کھڑے ہوکر ایک نہایت مؤثر خطبہ دیا، پھر خشوع وخضوع کے ساتھ نماز پڑھائی اوربعد نماز حاضرین کی ضیافت کے لیے ایک بکری ذبح کی گئی،اس طرح وہ شعار اسلامی جو عبادت الہی کے علاوہ ہفتہ میں ایک دفعہ برادرانِ اسلام کو باہم بغل گیر ہونے کا موقع دیتا ہے، خاص حضرت مصعب بن عمیر ؓ کی تحریک سے قائم کیا گیا۔ اسدالغابہ،تذکرہ مصعب بن عمیر) (طبقات ابن سعد قسم اول جز ثالث:۸۲) (سیرت ابن ہشام جلد ۱ :۱۳۹، وخلاصہ الوفاء :۶۱) (بخاری باب غزوۂ احد :578)

(71) نعمان بن عبد عمرو: اسد الغابہ جلد 3 صفحہ 301 حصہ نہم،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(72) نعمان بن مالک: اسد الغابہ ،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت

(73) نوفل بن ثعلبہ: اسد الغابہ ،مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير الناشر: دار الفكر بيروت

(74) وہب بن قابوس: اسد الغابہ جلد 3صفحہ 386 حصہ نہم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(75) کیسان انصاری: اسد الغابہ جلد 2صفحہ 891 حصہ ہفتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(76) یزید بن حاطب: اسد الغابہ جلد3 صفحہ 499 حصہ نہم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور

(77) قیس بن زید: روض الأنف في شرح السيرة النبوية لابن هشام مؤلف: أبو القاسم عبد الرحمن بن عبد اللہ بن أحمد السهيلي ناشر: دار إحياء التراث العربي، بيروت) ( الرسول القائد۔مؤلف: محمود شيت خطاب ناشر: دار الفكر – بيروت

(78) مالک بن امہ: مالک بن امۃ بن ضبیعہ شہید غزوہ احد صحابی رسول ہیں مالک بن امہ بن ضبيعة کو شہدائے غزوہ احد میں شمار کیا ہے (روض الأنف في شرح السيرة النبوية لابن هشام مؤلف: أبو القاسم عبد الرحمن بن عبد الله بن أحمد السهيلي ناشر: دار إحياء التراث العربي، بيروت) ( الرسول القائد۔مؤلف: محمود شيت خطاب ناشر: دار الفكر – بيروت)

3۔ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جس کا کام مسلمانوں میں اسلام، صحابہ کرام، اہلبیت، قرآن و سنت کے خلاف شک پیدا کرنا ہے۔ اُن کا تعلق اہلبیت سے نہیں ہے بلکہ اُن کا تعلق ڈپلیکیٹ علی سے ہے، اسلئے وہ عوام کو سوال کریں گے نعوذ باللہ اُحد کے بگھوڑے کون تھے حالانکہ یہ واقعہ حضورﷺ کے سامنے ہوا تو یہ بتائیں کہ کیا جو مدینہ واپس آ گئے تو حضورﷺ نے ان کو بگھوڑا کہا۔

4۔ قرآن پاک غزوہ احد کے صحابہ کرام کے متعلق ارشاد فرماتا ہے:اِنَّ الَّذِيۡنَ تَوَلَّوۡا مِنۡكُمۡ يَوۡمَ الۡتَقَى الۡجَمۡعٰنِۙ اِنَّمَا اسۡتَزَلَّهُمُ الشَّيۡطٰنُ بِبَعۡضِ مَا كَسَبُوۡا ‌ۚ وَلَقَدۡ عَفَا اللّٰهُ عَنۡهُمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوۡرٌ حَلِيۡمٌ ترجمہ:بیشک جس دن دو فوجیں ایک دوسرے کے بالمقابل ہوئی تھیں اس دن جو لوگ تم میں سے پھرگئے تھے ان کے بعض کاموں کی وجہ سے شیطان ہی نے ان کے قدموں کو لغزش دی تھی اور یقینا اللہ نے ان کو معاف کر دیا۔ بیشک اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے (آل عمران : 155)

5۔ اللہ کریم نے جن کو بخش دیا ان کو بھگوڑا نعوذ باللہ کہنا اللہ کریم کے فیصلے کا انکار کرنا ہے۔ اسلئے اس دور کے شیطان وہ ہیں جو اللہ کریم کے فیصلے کو نہیں مانتے۔ کتابوں کے جھوٹے سچے مکس حوالے دے کر جاہل عوام کو گمراہ کریں گے مگر ان کا زور علم حاصل کرنے والوں پر نہیں چل سکتا۔

پاک و ناپاک جماعتیں: اسطرح دیندار عوام کو سمجھنا چاہئے کہ مسلمان قرآن و سنت پر ہوتا ہے مگر اہلتشیع کی طرح ناجائز دین نہیں ہوتا جس کا تعلق اسلام سے نہیں بلکہ پنجتن سے بھی نہیں ہیں کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا۔ البتہ اہلتشیع اہلبیت کے فضائل کے لئے اہلسنت کی کتابیں اور اہلسنت میں اختلاف ڈالنے کے لئے اہلسنت کی احادیث کی کتابوں کی اپنی مرضی سے تشریح کر کے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔

جُرم: اہلتشیع سے سوال کرو کہ تمہاری پنجتن کی کوئی احادیث کی کتابیں ہیں تو کہیں گے کہ قرآن سے بڑھکر کوئی کتاب نہیں یعنی رسول اللہ اور اہلبیت کی احادیث کر مُنکر ہیں اور امام جعفر کی منگھڑت احادیث کے بھی مُنکر ہو جائیں گے۔ اب اس بے بنیاد دین کو گھوڑا دین نہ کہیں تو کیا کہیں؟

اہلسنت: دیوبندی اور بریلوی دونوں کی تعلیم و عقیدہ ایک ہے۔ فتاوی رضویہ پڑھ لیں یا دیوبندی علماء کی المہند کتاب پڑھ لیں، یہ دونوں کتابیں اہلحدیث اور سعودی عرب کے وہابی علماء کے نزدیک بدعت و شرک ہے لیکن رافضیوں کی طرح تقیہ بازی ہے کہ اہلحدیث اور دیوبندی سعودی عرب کے وہابی علماء کے عقائد پر ایک نہیں ہوتے اور اہلسنت کی تعلیم بیان نہیں کرتے جس میں بدعت و شرک نہیں ہے۔

اعلان: اگر دیوبندی اور بریلوی علماء اعلان کر دیں کہ اہلسنت وہی ہیں جو خلافت عثمانیہ کے دور کے اہلسنت علماء کرام کے عقائد پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا تو مسلمانوں میں اتحاد پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ بات قرآن و سنت کے قانون و اصول پر چلنے کی ہے۔ اصول اہلحدیث جماعت بھی بتاتی نہیں کہ اُن کے کس "امام غائب” نے کس دور میں کہا تھا کہ تقلید بدعت و شرک ہے اور ہم نے قرآن و صحیح احادیث پر اب عمل کرنا ہے؟ سوال کا جواب ۔۔ پاکستان میں دینی انقلاب۔ کل قیامت والے دن سچ بولنے والے کامیاب ہوں گے۔ ان شاء اللہ

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general