چندگذارشات
1۔ کسی بزرگ نے کہا کہ اے بیٹا تبلیغ کرتے ہوئے گمنامی اختیار کرنا، چندوں اور بندوں کی تعداد نہیں دیکھنی بلکہ دین کو بچانے کے لئے وقت (پیسہ، سوچ، علم حکمت و دانائی) لگانا ہے۔
2۔ اصولوں پر زندگی گذارنی ہے اور اپنے اصول و قانون کی حفاظت کرنی ہے۔ اپنے اصولوں کی تصدیق ان پڑھ، جاہل، بے علم، دین سے بیزار، دنیادار سے نہیں کروانی بلکہ خود کو قرآن و سنت پرکھنا۔
3۔ اصل مسئلہ عوام نہیں بلکہ وہ طالب ہیں جو آخرت کے طالب ہیں۔ اگر کوئی ایک بھی تمہاری بات سمجھ گیا تو سمجھ لینا کہ اللہ کریم کے حضور تمہاری بخشش کا ذریعہ بن گیا۔
4۔ رنگ و بو کی محفلیں تعلیم و تریبیت کا ذریعہ ہر گز نہیں ہیں بلکہ وقت کا ضیاع ہیں۔ اسلئے مسجد و مدارس کی حفاظت کرنی ہے یعنی عقائد و اہلسنت کی حفاظت کرنا۔
5۔ اس دنیا میں کوئی کسی کے ساتھ نہیں ہے لیکن ہر ایک کا ساتھ مانگ رہا ہے تم کسی کا ساتھ نہ مانگنا بلکہ اللہ کریم کے لئے کام کرنا تو اللہ کریم تمہارے لئے اسباب خود پیدا فرما دے گا۔
6۔ عرس، ایصالِ ثواب، میلاد، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قبر پر اذان وغیرہ اہلسنت کے مسائل نہیں ہیں بلکہ یہ مسائل جماعتوں کے علماء اور جماعتوں کے اندر چُھپی کالی بھیڑوں نے پیدا کئے ہیں تاکہ اصل اہلسنت کی پہچان ختم ہو جائے۔
7۔ اہلسنت وہی ہیں جو چار مصلے والے ہیں۔ اہلسنت کے فتاوی دیوبندی علماء پر حق ہیں اُس پر اُن کو توبہ کرنی چاہئے۔ سعودی عرب والے غیر مقلد ہیں کیونکہ انہوں نے اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہا۔
8۔ اہلسنت کاتقلید کا قانون تھا کہ حنفی عوام حنفی امام کے پیچھے، حنبلی عوام حنبلی امام کے پیچھے، مالکی عوام مالکی امام کے پیچھے نماز ادا کرے گی۔اسلئے سعودی عرب والوں کے پیچھے دیوبندی حضرات کی نماز نہیں ہوتی، اگر ہوتی ہے تو اہلحدیث، غیر مقلد، سلفی، توحیدی، محمدی کو اکٹھا کر کے سعودیہ کے وہابی علماء کے ساتھ متحد ہو جائیں تاکہ وہابی اور دیوبندی ایک کہلائیں ان کا تقلید سے کوئی تعلق نہیں۔
9۔ سعودی کی طرف جاؤ گے تو چار مصلے والوں کی تعلیمات ختم ہو جائیں گی اور ایران کی طرف جاؤ گئے تو وہ رافضی ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کا مذہب یزید کے نام سے شروع ہوتا ہے اور یزید کو کافر نہیں بلکہ حضورﷺ کو نعوذ باللہ چھوڑ کر ڈپلیکیٹ علی اور بارہ امام کی تعلیمات کو فروغ دینا ہے، اسلئے ختم نبوت کے منکر ہیں۔
10۔ عوام اور امام سب نے جواب دینا ہے، اسلئے عوام تک پہنچانا لازمی ہے، سمجھانا لازمی ہے، منانا لازمی نہیں ہے۔ ہر ایک نے قیامت والے دن خود اپنا اور اپنی نسلوں کا جواب دینا ہے۔
11۔ کسی بھی عالم یا جماعت کا کلمہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، کسی عالم یا پیر کا دفاع کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم نے اسلام کا دفاع کرنا ہے اور ہم سب حضورﷺ اور صحابہ کرام (ما انا علیہ و اصحابی) کے طریقے پر ہیں۔