ایرانی ایک کہانی
بڑا غوروفکر کیا کہ آخر شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ہی نام کیوں لیتے ہیں، اُن کی اولاد سے محبت کرنے کا دعوی کیوں کرتے ہیں، خاص طور پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے ہی اپنی بنیاد ”حُسینی“ کیوں بتاتے ہیں۔ یہ سمجھنے سے پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد کے نام سُن لیں:
(۱) حسن (۲) حُسین (۳) عباس (۴) جعفر (۵) عبداللہ (۶) عثمان (۷) عبیداللہ (۸) ابوبکر (۹) یحی (۰۱) محمد اصغر (۱۱) عمر (۲۱) محمد اوسط (۳۱) محمد اکبر (حنفیہ)
کیا عوام نے کبھی سوچا کہ شیعہ حضرات نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے باقی بیٹوں کا نعرہ یا حسن، یاابوبکر، یا عمر، یا عباس لگایا ہو حالانکہ امام تو حضرت حسن رضی اللہ عنہ بھی ہیں (اہلسنت تو بارہ امام کو اپنا بزرگ مانتے ہیں مگر معصوم امام نہیں مانتے بلکہ معصوم امام صرف حضورﷺ ہیں)۔
کہانی یہ ہے کہ حضرت عُمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایران فتح کرنے کے بعد، کسری کے بادشاہ کو ہلاک کیا اور اُس کی تین بیٹیاں گرفتار ہوئیں، ان میں سے ایک کا نکاح حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ہوا جن میں سے ایک بیٹا ”سالم“ پیدا ہوا۔ دوسری بیٹی کا نکاح محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے ہوا جس سے بیٹا قاسم پیدا ہوا اور حُسین رضی اللہ عنہ کا نکاح ایرانی فارسی شہزادی ”شہر بانو“ سے ہوا جس سے حضرت زین العابدین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ اسلئے یہ سب آپس میں خالہ زاد ٹھرے۔
شیعہ،فارسی یا ایرانی صرف اور صرف اپنے آپ کو ”حُسینی“ کیوں کہتے ہیں، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا ہی غم کیوں مناتے ہیں؟ بات یہ ہے کہ ان کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا غم نہیں ہے بلکہ اس غم کی آڑ میں در اصل ایران کی شکست کا بدلہ لینا مقصود ہے۔ اسلئے وہ کسری کے مالک کی بیٹی سے محبت کا حق محرم میں غم کو محترم بناکر اور اپنے انداز میں منا کر کرتے ہیں جس کا اسلام سے تعلق نہیں۔
اب کہانی مزید سمجھ آئی کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو بھی ابولولو فیروز نے شہید کیوں کیا اور ایران میں اُس کا مقبرہ کیوں بنایا گیا۔ حضرت عمر، عثمان، علی، عمار ابن یاسر، حسن و حسین رضی اللہ عنھم کے قاتل کوئی اور نہیں ہیں بلکہ یہی ایرانی سیکرٹ ایجنٹ ہیں جو غلط فہمیاں پیدا کرنے والے بھی ہیں۔
ایرانی تھنک ٹینک نے سوچا، ہم تو مجوسی ہیں اور ہمارا کوئی مذہب نہیں ہے، اسلئے انہوں نے اسلام کا مین ڈیٹ چوری کر کے خود کو حُسینی کہنا شروع کر دیا حالانکہ اہلتشیع کا قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں مگراس کے ساتھ ساتھ ایرانی اہلسنت سے تعلیم حاصل کرتے اور لارنس آف عریبیا کی طرح ہمارے ہی خلاف کام کرتے رہے، تفاسیر و احادیث کے لفظ لفظ میں ”گُنجل“ ڈالتے، تاریخ پڑھنے کا مشورہ دیتے، الزامی سوال کرتے اور اگر سوال کے جواب مل جائیں تو پھر وار کرتے ہیں کہ شیعہ سنی بھائی بھائی یا تم فسادی ہو یا تم بغض اہلبیت رکھتے ہو حالانکہ اہلتشیع بے بنیادہے جس کو اسلام سے بغض ہے۔
اہلسنت625سالہ تقلید کے قانون کے مطابق چار مصلے یعنی چار فقہی امام کے ماننے والے ہیں، سعودی عرب نے جب 1924میں قبضہ کیا تو سرکاری مذہب حنبلی ہی رکھا مگر غیر مقلد بنا کر عوام کو آزاد کر کے کہا کہ حنبلی حنفی، حنفی شافعی کے پیچھے نماز ادا کر سکتا ہے۔ اہلسنت کے لئے آزمائش سعودی عرب اور ایران ہیں۔