Quran Aur Ghazwa Ohad Ka Maidan (قرآن اور غزوہ احد کا میدان)

قرآن اور غزوہ احد کا میدان


اہلسنت کے نزدیک اہلبیت اور صحابہ کرام دونوں کا درجہ ایک، دونوں ہستیاں جنتی، دونوں کو ایک جیسی نبی کریم ﷺ نے تعلیم دی اور دونوں نے ساری زندگی قرآن و سنت پر عمل کیا۔ ہم شخصیات پر ایمان نہیں لاتے بلکہ قرآن و سنت پر ایمان لاتے ہیں۔ غزوہ بدر میں 313 صحابہ کرام شامل ہوئے جن کے نام کمنٹ سیکشن میں پڑھ کر برکت لینے اور صحابہ کرام کے نام پر نام رکھنے کےلئے لکھے ہیں۔
صحابہ بدرکی شان: صحیح بخاری 3983: اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کے متعلق خود فرما چکا ہے کہ ”تم جو چاہو کرو، تمہیں جنت ضرور ملے گی۔“ صحیح بخاری 3992: حضرت جبرائیل نے نبی کریم ﷺ سے سوال پوچھا کہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں کا آپ کے یہاں درجہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں میں سب سے افضل تو حضرت جبرائیل نے کہا کہ جو فرشتے بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے ان کا بھی درجہ یہی ہے۔غزوہ اُحد: غزوہ بدر والے صحابہ ہی غزوہ احد میں شامل تھے اورغزو اُحد آزمائش کا دن تھا جس میں سب ہل کر رہ گئے اور خوب امتحان لیا گیا۔ اجتہادی خطائیں ہوئیں لیکن غزوہ اُحد کے بعد اللہ کریم نے سب کو معاف کر دیا "بیشک جس دن دو فوجیں ایک دوسرے کے بالمقابل ہوئی تھیں اس دن جو لوگ تم میں سے پھرگئے تھے ان کے بعض کاموں کی وجہ سے شیطان ہی نے ان کے قدموں کو لغزش دی تھی اور یقینا اللہ نے ان کو معاف کر دیا۔ بیشک اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے۔(آل عمران : 155)پہاڑی دستہ: صحیح بخاری 4043: پہاڑی دستے کے تیر اندازوں کو حکم تھا کہ ہم مریں یا زندہ رہیں، جیتیں یا ہاریں، تم نے کسی بھی صورت نیچے نہیں اترنا۔ البتہ جب مشرکین اپنی عورتوں سمیت بھاگے تو مال غنیمت لینے لیڈر کی بات نہ مانتے ہوئے نیچے اُترے، یہ پہلی اور آخری غلطی تھی۔

ستر صحابہ: اس غزوہ میں ستر صحابہ شہید ہوئے مگر واپسی کی کوئی راہ اختیار نہیں کی۔ ان ستر کے نام کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔ صحیح بخاری ۴۰۶۵: مسلمان مسلمان کو شہید کر بیٹھے جیسے سیدنا خذیفہ کے والد سیدنا یمان شہید ہوئے۔

مشرکین: چند لمحوں کا کھیل تھا، سیدنا عکرمہ اور خالد بن ولید جو مسلمان نہیں ہوئے تھے، انہوں نے پہاڑی دستے کے باقی تیر اندازوں کو شہید کر کے میدان میں آئے تو کچھ صحابہ میدان میں تھے، کچھ صحابہ مشرکین کے پیچھے گئے تھے، کچھ کو جہاں میدان میں ڈیوٹی لگی تھی وہاں موجود تھے اور صحیح مسلم 4641: حضور کے ساتھ سات انصاری اور دو مہاجر تھے۔

حملہ: حضور ﷺ میدان سے بھاگے نہیں بلکہ خالد بن ولید کو حملہ کرتے دیکھ کر بہادری سے مشرکین کے پیچھَے بھاگنے والے صحابہ کو آواز دی اور یہ بات خطرہ بننا تھی کیونکہ آواز پہلے کفار تک پہنچی جو تعداد میں بہت زیادہ تھے، انہوں نے شدید حملہ کیا اور حضور ﷺ کے بچاتے ہوئے سات انصاری شہید ہوئے اور دو مہاجر بہترین تیر انداز سیدنا طلحہ بن عبیداللہ اور سیدنا سعد بن ابی وقاص نے سارے حملے روکے۔

زخمی: مشرک عُتبہ بن ابی وقاص نے آپ ﷺ کو پتھر مارا، گڑھے میں گرے، داہنا نچلا رباعی دانت ٹوٹ گیا، نچلا ہونٹ زخمی ہوگیا۔ مشرک عبد اللہ بن شہاب زہری نے پیشانی زخمی کی، مشرک عبداللہ بن قمئہ نے و ار کیا جو آپ کے کاندھے پر لگا، دُہری زرہ کٹ نہ سکی مگر ایک ماہ تک کاندھا تکلیف دیتا رہا، پھر و ار کیا جو آنکھ سے نیچے کی اُبھری ہڈی پر لگا جس سے خود کی دو کڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔ شیطانی آواز آئی کہ حضور ﷺ شہید ہو گئے۔

یوم طلحہ: ترمذی 3740 جنت طلحہ پر واجب ہو چکی ہے۔ سیدنا ابوبکر کا فرمان کہ احد کا دن طلحہ بن عبیداللہ کے نام رہا، جنہوں نے گیارہ گیارہ مشرکین کو حضور ﷺ سے دور کیا، انتالیس زخم کھائے، ہاتھ کی انگلیاں شل ہو گئیں اور حضورﷺ نے فرمایا کہ جس نے چلتا پھرتا شہید دیکھنا ہو وہ طلحہ بن عبیداللہ کو دیکھ لے۔ صحیح بخاری ۴۰۵۵ سیدنا سعد بن ابی وقاص بھی شامل تھے جو مشرکین کو تیر مار رہے تھے اور حضور ﷺ نے فرمایا کہ اے سعد میرے ماں باپ تم پر قربان۔

لب یک: تفسیر ابن کثیر، طبری، کے مطابق حضور ﷺ کی آواز پر سب سے پہلے حضور ﷺ تک پہنچنے والوں میں سیدنا ابوبکر، عمر، علی، زبیر بن عوام، حارث بن صمہ تھے۔ سکین پیجز کمنٹ سیکشن میں۔ صحیح بخاری 4043 میں جب ابو سفیان واپس ہونے لگا تو حضور ﷺ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر کو آوازیں لگائیں جس پر اُس کو سیدنا عمر نے جواب بھی دیا اور صحیح بخاری ۴۰۷۷: سیدنا ابوبکر اور زبیر ابوسفیان کو مکہ کی راہ پر واپسی تک دیکھنے گئے۔

در منثور کے مطابق سیدنا عمر سب سے پہلے اُحد کے پہاڑ پر چڑھے۔ البتہ سیدنا عثمان حضور ﷺ کی شہادت کی آواز سُن کر فیصلہ نہ کر سکے اور درے سے واپس مدینہ پاک مین چلے آئے تاکہ مدینہ کی حفاظت کر سکیں مگر صحیح بخاری ۴۰۶۶ : اللہ کریم نے ان کو بھی معاف کر دیا۔

غیر مسلم: یہ سب بدری صحابی ہیں جن کو نبی کریم ﷺ کی حدیث کے مطابق گناہ بھی کریں تو کوئی گناہ نہیں اور سورہ آل عمران کے مطابق تمام احد والوں کو اللہ کریم نے بخش دیا ہے۔ اگر اب بھی اہلتشیع حضرات احد کے بگھوڑیں ان کو نعوذ باللہ کہیں تو سارے مسلمان ان کو مسلمان کیسے سمجھتے ہیں، ان کا تو جنازہ بھی پڑھنے والا مسلمان نہیں رہتا۔ اس کی وجوہات یہ ہیں:

قرآن اور نبی کریم ﷺ کے فرمان کے خلاف جو بولے کیا وہ مسلمان ہے؟
پنجتن یعنی حضور ﷺ، سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، حسن و حسین کی احادیث کی کتابیں نہ رکھنے والا مسلمان ہے؟
صحابہ کرام اور اہلبیت کی ایک تعلیم میں فرق کرنے والا مسلمان ہے۔
اہلبیت کو اہلسنت برا کہہ نہیں سکتے کیونکہ سب اہلبیت کی شانیں اہلسنت کی کتابوں میں ہیں اور اہلتشیع کے پاس وہ بھی نہیں ہیں کیونکہ فضائل صحابہ کرام نے بیان کئے ہیں۔

پاک و ناپاک جماعتیں: اسطرح دیندار عوام کو سمجھنا چاہئے کہ مسلمان قرآن و سنت پر ہوتا ہے مگر اہلتشیع کی طرح ناجائز دین نہیں ہوتا جس کا تعلق اسلام سے نہیں بلکہ پنجتن سے بھی نہیں ہیں کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا۔ البتہ اہلتشیع اہلبیت کے فضائل کے لئے اہلسنت کی کتابیں اور اہلسنت میں اختلاف ڈالنے کے لئے اہلسنت کی احادیث کی کتابوں کی اپنی مرضی سے تشریح کر کے عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔

جُرم: اہلتشیع سے سوال کرو کہ تمہاری پنجتن کی کوئی احادیث کی کتابیں ہیں تو کہیں گے کہ قرآن سے بڑھکر کوئی کتاب نہیں یعنی رسول اللہ اور اہلبیت کی احادیث کر مُنکر ہیں اور امام جعفر کی منگھڑت احادیث کے بھی مُنکر ہو جائیں گے۔ اب اس بے بنیاد دین کو گھوڑا دین نہ کہیں تو کیا کہیں؟

اہلسنت: دیوبندی اور بریلوی دونوں کی تعلیم و عقیدہ ایک ہے۔ فتاوی رضویہ پڑھ لیں یا دیوبندی علماء کی المہند کتاب پڑھ لیں، یہ دونوں کتابیں اہلحدیث اور سعودی عرب کے وہابی علماء کے نزدیک بدعت و شرک ہے لیکن رافضیوں کی طرح تقیہ بازی ہے کہ اہلحدیث اور دیوبندی سعودی عرب کے وہابی علماء کے عقائد پر ایک نہیں ہوتے اور اہلسنت کی تعلیم بیان نہیں کرتے جس میں بدعت و شرک نہیں ہے۔

اعلان: اگر دیوبندی اور بریلوی علماء اعلان کر دیں کہ اہلسنت وہی ہیں جو خلافت عثمانیہ کے دور کے اہلسنت علماء کرام کے عقائد پر ہیں جن کو وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا تو مسلمانوں میں اتحاد پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ بات قرآن و سنت کے قانون و اصول پر چلنے کی ہے۔ اصول اہلحدیث جماعت بھی بتاتی نہیں کہ اُن کے کس "امام غائب” نے کس دور میں کہا تھا کہ تقلید بدعت و شرک ہے اور ہم نے قرآن و صحیح احادیث پر اب عمل کرنا ہے؟ سوال کا جواب ۔۔ پاکستان میں دینی انقلاب۔ کل قیامت والے دن سچ بولنے والے کامیاب ہوں گے۔ ان شاء اللہ

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general