Surah al Imran Ka Imran (سورہ آل عمران کا عمران)

سورہ آل عمران کا عمران


1۔ قرآن مجید میں حضرت سیدنا آدم، نوح، آل ابراہیم کے ساتھ آل عمران کا تذکرہ موجود ہے۔ تفاسیر میں عمران دو شخصیات کا نام ہے ایک حضرت موسی و ہارون علیھما السلام کے والد گرامی عمران بن یَصہر اور دوسرا حضرت مریم علیھا السلام کے والد گرامی عمران بن ماثان۔زیادہ تر مفسرین کہتے ہیں کہ سورہ آل عمران میں حضرت مریم علیھا السلام کے والد کے تذکرہ کی وجہ سے آل عمران ہے۔
2۔ چچا ابو طالب کا نام عبد مناف بن عبدالمطلب اور کنیت ابو طالب تھی۔ اہلتشیع حضرات قرآن و سنت کے دشمن مشہور کرتے ہیں کہ آپ کا نام ”عمران“ اور سورہ آل عمران میں آپ کا تذکرہ ہے حالانکہ چچا ابو طالب کا ایمان لانا جمہور اہلسنت علماء کرام کے نزدیک ثابت نہیں ہے۔3۔ چچا ابو طالب کے چار بیٹے (طالب ابن طالب، جعفر طیار، عقیل اور علی رضی اللہ عنہ) اور دو بیٹیاں (ام ہانی اور جمانہ) تھیں۔طالب ابن طالب کا تذکرہ بہت کم ملتا ہے، حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے ہاتھ جنگ میں کاٹے گئے اسلئے آپ جعفر طیار کے نام سے مشہور ہیں۔ حضرت عقیل کے بیٹے مسلم بن عقیل کوفہ میں شہید ہونے والے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے چچا زاد بھائی ہیں۔4۔ اللہ کریم نے ارشاد فرمایا:اِنَّمَا یُرِیْدُ ﷲُ لِیُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَیُطَهِرَکُمْ تَطْهِیْرًا. ’’بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے‘‘۔(الاحزاب، 33: 33)

اہلبیت کون ہیں اس سلسلے میں قول: (1) جن پر اللہ اور اللہ کے رسولﷺ نے زکوۃ اور صدقات حرام قرار دیا۔ ان میں آل علی، آل عقیل، آل جعفر اور آل عباس رضی اللہ عنھم شامل ہیں۔ (2) حضورﷺ کی بیویاں اور آپ کی اولاد اہلبیت ہیں مگر آل علی، آل عباس، آل عقیل اور آل جعفر شامل نہیں (3) صرف حضورﷺ کی بیویاں ہی اہلبیت ہیں (4) حضورﷺ نے چادر میں لپیٹ کر حضرت فاطمہ، علی، حسن و حُسین رضی اللہ عنھم کو یہ آیت پڑھی وہی اہلبیت ہیں۔

اصل اہلبیت: بے شک سب سے پہلے حضورﷺ کی ازواج (بیویاں) اہلبیت میں شامل ہیں اور حضورﷺ نے اپنی خاص رحمت سے چار ہستیوں (حضرت فاطمہ، علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم) کو بھی اہلبیت میں شامل کیا۔

معصوم: اس آیت سے کوئی معصوم نہیں بنتا اسلئے حضورﷺ کی بیویاں معصوم نہیں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ حضرت فاطمہ،علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم بھی معصوم نہیں ہیں۔

خلاصۂ کلام: اہلتشیع عملی طور پر حضورﷺ کی نبوت کے انکاری ہیں۔ کچھ عرصہ بعد چا چا ابو طالب کو نبی مانتے ہوئے ڈپلیکیٹ علی کو نبوت کا درجہ دے کر قرآن و سنت بدلنے کا پروگرام رکھتے ہیں۔اسلئے اہلتشیع کا عقیدہ امامت اور امام کو معصوم ماننا ختم نبوت کا انکار ہے۔

نفسا نفسی:بے شک چچا ابو طالب کا عرس مناکررافضیت کو مضبوط کرنے والے علماء اور طریقت والے اہلسنت نہیں ہیں بلکہ یہ رافضیت کی پلاننگ کا حصہ بن رہے ہیں۔ اسی طرح دیوبندی علماء جو سعودی عرب کے وہابی علماء کو پروموٹ کرتے ہیں وہ بھی اہلسنت نہیں ہیں کیونکہ اصل اہلسنت چار مصلے والے اور اس سے پہلے والے اہلسنت ہیں۔ حنفی مقلد شافعی، مالکی اور حنبلی امام کے پیچھے نماز ادا نہیں کرسکتا، اگر کر سکتا ہے تو مقلد کا قانون کیا ہے؟رافضی اور خارجی کی لڑائی اہلسنت کو ختم کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general