Fikar e Raza (فکر رضا )

فکر رضا (جناب احمد رضا خاں)

‎اس پیج پر کسی بھی عالم یا جماعت کا دفاع نہیں کیا جاتا بلکہ اجماع امت کے دور کے عقائد اہلسنت کی پہچان کروائی جاتی ہے۔ البتہ فکر رضا ”اجماع امت“ اور ”اتحاد اُمت“ سے تعلق رکھتی ہے اسلئے جناب احمد رضا خاں صاحب کو رحمتہ اللہ علیہ کہے بغیر مختصر تعارف پیش کیا جاتا ہے:

1۔‎ جناب احمد رضا خاں صاحب ایک اہلسنت عالم، 14جون،1856کو پیدا ہوئے۔ اس وقت حرمین شریفین (مکہ و مدینہ)پر خلافت عثمانیہ کا راج اور اجماع اُمت یعنی اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) تین براعظم کے مسلمانوں کو فتاوی دیتے تھے۔ ساری دنیا سے آئے ہوئے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی خانہ کعبہ میں اپنے اپنے فقہی امام کے پیچھے نماز ادا کرتے تھے۔

2۔ ‎جناب احمد رضا خاں صاحب کی رائے ہمیشہ قرآن و سنت کے مطابق ہوتی، وہ ہر گز معصوم نہیں تھے کیونکہ معصوم صرف اور صرف انبیاء کرام اور فرشتے ہیں، البتہ ان کے قلم نے کوئی علمی خطا نہیں کی، اسلئے ان پر کوئی بھی کُفر کا فتوی نہیں لگا (اگر ان کی کسی عبارت پر کفر کا فتوی لگا ہے تو ضرور بتائیں تاکہ توبہ کی جائے)۔ آپ کا فتاوی رضویہ اجماع امت کے دور کا انسائیکلوپیڈیا ہے، اس میں بہت سے قانون و اصول سکھائے گئے ہیں جس سے علماء اہلسنت راہنمائی حاصل کرتے ہیں۔

3۔ آپ حضورﷺ کے عاشق ہیں اسلئے عشق میں لکھے گئے آپ کے اشعار ”حدائق بخشش“ کی صورت میں موجود ہیں۔نعت خوانوں کی بڑی تعداد آپ کی نعتیں پڑھکر زیادہ تر پیسہ کماتی ہے ورنہ نعت خوانی کے جو اصول آپ نے لکھے ہیں اُس میں یہ بھی ہے کہ داڑھی نہ رکھنے والے نعت خوان کو ذلیل کیا جائے، منبر رسول پر نہ بٹھایا جائے بلکہ جو کھانا کھانے اور کھلانے کی نیت سے مولود کرتا ہے اس کا ثواب بھی نہیں ہوتا اور اُسے حضورﷺ سے سچی محبت بھی نصیب نہیں ہوتی۔

4۔ دیوبندی حضرات آپ کو پسند نہیں کرتے کیونکہ چار دیوبندی علماء پر کفر کے فتاوی دئے اور چار مصلے والوں سے 1905میں نام بنام کفر کے فتاوی بھی لگوائے تاکہ دیوبندی علماء توبہ کریں، اسلئے دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں۔

5۔ ‎آپ کی وفات 25صفر1340ھ (1921) میں سعودی عرب کے وجود میں آنے سے پہلے ہوئی، اسلئے یہ جھوٹ ہے کہ سعودی عرب میں آپ کا داخلہ بند تھا۔خلافت عثمانیہ کے خلاف خروج کرنے پرمحمد بن عبدالوہاب کو خارجی بہت پہلے کہا گیا۔البتہ آل سعود کے ساتھ آل وہاب آئے جنہوں نے چار مصلے والے اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہہ کر چار مصلے ہٹائے اور اپنا نام نہاد حنبلی مصلہ رکھ دیا۔ جناب احمد رضا خاں صاحب کا کنزالایمان اور فتاوی رضویہ اسلئے سعودیہ میں بین ہوا کہ وہ چار مصلے والوں کا ترجمان ہے جس کو سعودی عرب والے بدعتی و مشرک کہتے ہیں۔

‎فکر رضا پر سیمینار کرنے والوں کو پیغام

1۔‎ اہلسنت علماء کرام خود کو چار مصلے والے اجماع امت کے اہلسنت علماء کرام سے منسوب کریں، عوام کو فتاوی رضویہ جلد29میں لکھے متفقہ عقائد اہلسنت، فروعی اور مستحب میں فرق سکھائیں۔

2۔ ‎دیوبندی علماء کو دعوت دیں کہ دیوبندی اور بریلوی کوئی نام نہیں، اسلئے بہت وقت ضائع کر لیا اب امت کو متحد کرنے میں ہمارا ساتھ دو کیونکہ اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں۔

3۔ ‎رافضیوں کے ایجنڈے پر جو علماء موجود ہیں جو آجکل عید غدیر، عرس ابوطالب، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق و باغی ثابت کر رہے ہیں اُن کو بھی اجماع امت کے عقائد کی دعوت دیں۔

4۔ ‎عوام کو سمجھائیں کہ چار مصلے والے ہی اصل اہلسنت ہیں اور اہلسنت عقائد رکھنے کے بعد اگر کوئی مستحب اعمال (انگوٹھے چومنا، ایصالِ ثواب، میلاد، عرس، قبر پر اذان والے کلمات، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ) نہیں کرتا تو اسے دیوبندی اور وہابی کہنا اہلتشیع (رافضیوں) کو خوش کرنا ہے کیونکہ دیوبندی اور وہابی تو پھر بھی کلمہ ایک رکھتے ہیں مگر اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

5۔‎ اہلحدیث کو دعوت دیں کہ صحیح اور ضعیف احادیث میں فرق حضورﷺ بتا کر نہیں گئے بلکہ یہ محدثین نے بتایا ہے، اسلئے تم محدثین میں سے کسی ایک کے مقلد بن جاؤ یا کسی اپنے مجتہد کا نام بتاؤ ورنہ تقلید کو بدعت و شرک کہنے پر تم پر کفر لوٹ رہا ہے۔

6۔ دیوبندی، اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی، نام نہاد غیر مقلدجو بھی سعودی عرب کے امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنے کو فخر محسوس کرتے ہیں تو پاکستان میں مذہبی انتشار دور کریں اور سعودی عرب کے وہابی علماء کے ساتھ ایک ہونے کا اعلان کریں تاکہ مسلمانوں میں تفرقہ دور ہو۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general