1۔ صدیوں سے خانہ کعبہ کو غسل دیا جاتا ہے لیکن یہ قرآن یا رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق غسل نہیں دیا جاتا بلکہ صحیح علم بھی نہیں ہو سکتا کہ خانہ کعبہ کو کب سے غسل دینا شروع کیا گیا اور کس کی سنت ہے؟ اسلئے سعودی عرب میں اب بھی رسم و رواجی 1 شعبان اور 8 ذی الحج یعنی سال میں دو مرتبہ خانہ کعبہ کو آب زم زم اور گلاب کے عرق سے غسل دیا جاتا ہے اور اس میں کوئی گناہ بھی نہیں ہے۔
2۔ اسی طرح 9 ذی الحج کو خانہ کعبہ پر ڈالا گیا کپڑا یا قیمتی غلاف جس کا نام کسوہ رکھا گیا ہے اُس کو بھی تبدیل کیا جاتا ہے۔ کسی بھی عمل، کتاب، چیز، جانور کا نام رکھنا جائز بلکہ سنت رسول اللہ ﷺ ہے۔ خانہ کعبہ پر یہ غلاف خوبصورت بھی لگتا ہے اور خانہ کعبہ کی شان کے لائق بھی ہے۔
غسلِ وغلاف قبر
انبیاء کرام اور اولیاء کرام کی قبور پر گنبد اور قبے بنانے کا حُکم کس نے دیا، کچھ معلوم نہیں؟ کب سے سالانہ عُرس یعنی وفات والے دن قبر کے تعویذ کو غسل کیوں دیا جاتا ہے کچھ معلوم نہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺ کی احادیث موجود ہیں کہ پکی قبریں نہ بناو لیکن اہلسنت علماء کرام نے نہ حکم دیا اور نہ منع کیا کیونکہ انبیاء واولیاء کرام کی عقیدت عوام کے دلوں میں موجود ہے۔ اسلئے ہر عقیدت والا لڑ پڑے گا کیونکہ جاہلیت عام ہے۔
حقیقت: خانہ کعبہ کا غلاف یا خانہ کعب کو غسل دینا فرض، واجب، سنت یا مستحب نہیں ہے۔ اسی طرح قبر کو غسل دینا اور اُس پر چادر چڑھانا فرض، واجب، سنت یا مستحب نہیں ہے۔ اگر اہلسنت علماء کرام جائز قرار دیتے ہیں تو پھر بھی غسل و غلاف کعبہ و قبر نہ کیا جائے تو کوئی گناہ نہیں۔
سوال: اہلحدیث حضرات سے پوچھا جا سکتا ہے کہ اگر غلاف و غسل کعبہ نہ کیا جائے اور بند کروانا چاہے تو اس کے لئے شرعی طور پر یا عملی طور پر کس گورنمنٹ کے کس ادارے کو یہ درخواست سعودی عرب میں لکھی جائے گی۔
تجویز: اسی طرح اہلحدیث حضرات پاکستان میں اگر کوئی قبے، گنبد یا مزار کے غسل، چادریں بند کروانا چاہیں تو کیا صرف یہی کہتے رہیں گے کہ مند ر و مزار میں کوئی فرق نہیں، بریلوی مندر بناتے ہیں وغیرہ وغیرہ یا پاکستان کے کسی ادارے کو اپروچ کریں گے کیونکہ الزام تراشی سے بہتر قانونی کاروائی ہے۔ البتہ محکمہ اوقاف کو جب آمدنی ہو رہی ہے تو وہ مزارات کو کیوں بند کریں گے؟
اہلسنت: خلافت عثمانیہ والوں نے تین بر اعظم سے تعلق رکھنے والے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مقلدین کی سہولت کے لئے خانہ کعبہ میں چار طرف سے نماز ادا کرنے کی سہولت بھی رکھی ہوئی تھی۔ دوسرا حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی علماء کرام تجاویز بھی دیتے جس پر عمل کیا جاتا۔ اسلئے اُس وقت اسلام ساری دنیا میں پھیلا ہوا تھا۔
فرقے: اُس وقت اہلحدیث یعنی وہابی اور اہلتشیع یعنی رافضی دونوں فرقے تھے اور اب بھی ہیں کیونکہ اہلسنت کو تباہ کرنے میں دونوں کا ہاتھ ہے۔
سعودی: سعودی عرب کے وہابی علماء نے ساری دنیا کے مسلمان ریاستوں کے علماء کرام سے مشورہ کئے بغیر مزارات ڈھائے، اگر یہ کام پوچھ کر کیا جاتا تو بہتر تھا۔ اسی طرح تقلید کو بدعت و شرک و حرام و خلاف سنت قرار دیا گیا مگر کس امام کی تقلید میں کیا اُس کا نام نہیں بتائیں گے؟
اتحاد: اتحاد اُسی صورت میں ہو سکتا ہے جب عوام چاہے اور علماء اس پر ورکنگ کریں۔ اہلسنت و اہلحدیث حضرات کی کتابیں احادیث کی ایک ہیں مگر اصول میں فرق ہے۔ اُس اصول کے مطابق سب کو لانا ہے تو طاقتور سعودی عرب کو کام کرنا ہو گا جیسے خلافت عثمانیہ والوں نے اکٹھا کیا مگر طاقتور صرف اپنا فرقہ پروموٹ کریں گے تو پھر دوسرے کو مسلمان نہیں سمجھا جائے گا۔
رافضیت: رافضیت اسلئے بھی اثر رکھتی ہے کہ اہلسنت کے پاس طاقت اور سرمایہ نہیں ہے بلکہ قانون و اصول چھوڑ کر ٹکروں میں بٹی ہوئی ہے حالانکہ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ایک ہے مگر ایک کا جھکاو خارجیت کی طرف اور ایک کا جھکاو رافضیت کی طرف ہے۔ باقی سب سمجھدار ہیں کل قیامت والے دن جواب سب نے دینا ہے۔
نورا کُشتی: سعودی اور ایرانی نورا کُشتی سے اہلسنت کی نسل کشی کی جا رہی ہے تاکہ اہلسنت کو بے بنیاد کر دیا جائے مگر ایسا ان شاء اللہ نہیں ہو گا۔ ہر مسلمان ایک دوسرے کو شعور دے گا تو نسلوں کو حضرت محمد بن عبداللہ المعروف امام مہدی کے ساتھ دینے کے لئے تیار کریں گے۔ اہلتشیع ایک بے بنیاد دین ہے جو امامت کے نام پر گھڑا گیا ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
۔ جب کوئی ادارہ کام نہ کر رہا ہو اور کرپشن زیادہ ہو تو اُس وقت میں ہر مسلمان کا فرض ہے کہ مسائل کا حل نور فراست سے عوام کو دے تاکہ عوام ذہنی طور پر منتشر نہ ہو جیسے اہلحدیث حضرات اہلسنت سے سوال کرتے ہیں:
ہر سال ہر مزار پر عُرس کی افتتاحی تقریب میں منوں عرق گلاب کے ساتھ گنبد کے نیچے اور قبر کے اوپر جو تعویذ بنایا جاتا ہے، اُس کو دھونا کیا پیسہ ضائع کرنا نہیں ہے؟ ۲) قبر پر جو چادریں چڑھائی جاتی ہیں اُس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: منوں عرقِ گلاب سے قبر کے تعویذ کو دھونا بالکل ضروری نہیں بلکہ ضرورت ہو تو سادہ یا خوشبو دار جراثیم کش پانی سے دھو لیں۔ قبر پر ایک چادر ولی اللہ کی قبر کی پہچان کیلئے تھی اور یہ چادر اُس وقت تک رہتی جب تک بوسیدہ نہ ہو جاتی اور کئی مزارات پراب گنبد و تعویذموجود ہونے کی وجہ سے اسکی بھی ضرورت نہیں ہے۔کسی بھی دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث جماعتوں نے منوں عرق گلاب سے دھونے والے گورنر، وزیر اعلی اور وفاقی و صوبائی محکمہ اوقاف کے اداروں کو اس غیر شرعی کام ختم کرنے کی تجاویز نہیں دیں، البتہ آپس میں لڑ کر عوام کو کنفیوزڈ کیا ہوا ہے جس سے رافضیت (اہلتشیع)ترقی پر ہے۔
۔ اہلسنت علماء بھی اہلحدیث جماعت سے سوال کرتے ہیں کہ کعبہ کو غسل دینا اور اُس پر غلاف چڑھانا کس کی سُنت ہے؟ کیا حضورﷺ، صحابہ کرام اور تابعین میں سے کسی ایک ہستی کا نام بتائیں جس نے 8ذی الحج کو غلاف کعبہ چڑھایا ہو اور غُسل کعبہ دیا ہو؟ کیا یہ بھی بدعت نہیں ہے؟
جواب: پاکستان میں اہلحدیث جماعت سے یہ سوال ہی غلط ہے بلکہ پہلا سوال اہلحدیث حضرات سے بنتا ہے کہ آپ سعودی عرب کے اتحادی ہیں، وہابی ہیں اور کیا سعودی عرب کے ہر عقیدے، طریقے اور عمل کا دفاع کرو گے؟اس پر اُمید ہے کہ وہ اہلتشیع کی طرح تقیہ بازی کرتے ہوئے کہیں گے ہم صرف قرآن و سنت پر ہیں، ہم بالکل وہابی، سعودی یا خارجی نہیں ہیں حالانکہ وہابی ہیں۔
۔ اہلسنت علماء کرام بتا دیں کہ خلافت عثمانیہ کے دور میں غسل کعبہ ہوتا تھا یا نہیں؟ غلاف کعبہ ہر سال تبدیل کیا جاتا تھا یا نہیں؟ چار مصلے والے چار اذانوں کے ساتھ پانچ نمازیں مختلف انداز میں کیسے ادا کرتے؟ جمعہ ایک ہوتا یا وہ بھی چار ہوتے؟ یہ تو ہمیں معلوم ہے کہ سعودی عرب نے مدینہ پاک کی لائبریری جلا کر سب ریکارڈ ختم کر دیا مگر نسل در نسل اہلسنت کو علم دیا جاتا تو آج اہلسنت عوام دیوبندی، اہلحدیث اوروہابی سے اصولی اختلاف پر بات کرتے اور رافضیت کی طرف مائل نہ ہوتے۔
۔ دوسری بات اہلسنت علماء بھی اعلان نہیں کرتے کہ دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتوں کے اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں، دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے والے اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا لیکن اب اہلحدیث اور دیوبندی سعودیہ ایجنڈے پر ہیں جو اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہتے ہیں، البتہ یہ بھی سچ ہے کہ اہلسنت کے علماء اور پیر حضرات میں بہت سے رافضیت کی طرف مائل ہو چکے ہیں جیسا کہ اب جلسے جلوس سے سب کو سمجھ آ رہا ہے۔
۔ عوام کو اسلئے بتایا کہ یہ لڑائی اوس و حزرج کی سو سال سے چل رہی ہے جس میں اصل اختلاف کا بھی عوام کو علم نہیں ہے کیونکہ خلافت عثمانیہ کے بعد اہلسنت مذہبی یتیم ہیں، سعودی عرب جماعتوں کو اسلئے پیسہ دیتا ہے تاکہ اہلسنت کو بدعت و مشرک کہہ سکیں حالانکہ اہلسنت یہ جنگ جیت سکتے ہیں جس میں سب سے پہلے مستحب اعمال کو فوری طور پر بند کرکے عوام کو کہیں کہ اصل نحوست چار کفریہ عبارتیں ہیں جس پر دیوبندی علماء کو توبہ کرنی چاہئے تاکہ دیوبندی اور بریلوی عوام کو اصل حقیقت سمجھ آئے۔