جنگ جمل
جمل نر (male) اونٹ کو کہا جاتا ہے،جنگ جمل اسلئے کہ اس جنگ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سُرخ اونٹ پر سوار تھیں۔یہ جنگ36ھ، بصرہ میں، غلط فہمی کی وجہ سے ماں بیٹے کے درمیان ہوئی کیونکہ حضورﷺ کے دامادحضرت علی رضی اللہ عنہ اور بیوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہیں۔
خلافت: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ حضورﷺ کے تیسرے جانشین تھے جن کی قانونی حکومت کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سمیت سب نے تسلیم کیا تھا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی حکومت کمزور نہیں تھی بلکہ مضبوط تھی جس میں جدہ کا سی پورٹ اور بحری جنگی جہازجہاد کیلئے تیار ہو رہے تھے۔
مطالبہ: البتہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں صحابہ کرام کا مطالبہ نہیں بلکہ باغی اور گمنام لوگ آئے جو خلیفہ وقت پر الزام لگاتے ہیں کہ تم بنو امیہ کے خاندان کے ہو، صرف اپنے رشتے داروں کو نواز رہے ہو، خلافت پر تمہارا حق نہیں ہے حالانکہ یہ الزام غلط تھا، اسلئے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ جیسے جی دار کی جان پر بن آئی مگر باغیوں کے کہنے پر استعفی نہیں دیا۔
شہید: باغی اور گمنام لوگ کتنے طاقتور تھے کہ مدینہ منورہ میں باب العلم و فاتح خیبر، حضرت طلحہ و زبیر رضی اللہ عنھم اور دیگر صحابہ کرام کے ہوتے ہوئے GHQکے اندرآئے، چار دیواری کا تقدس پامال کیا اور خلیفہ وقت کو شہید بھی کردیا۔ ان کا پراپیگنڈے کا اثر صحابہ کرام پر بھی تھا جیسا کہ محمد بن ابی بکر کے واقعہ سے علم ہوتا ہے لیکن وجہ یہ ہے کہ ان باغیوں کی ڈوریں کہیں اور سے ہل رہی تھیں۔
سازش: ایران فتح ہواتو دشمنوں نے دیکھ لیا کہ مسلمانوں کو کمزور کرنے کا ذریعہ صرف ان کو اندرونی مسائل میں اُلجھانا ہے ورنہ مسلمان قابو میں نہیں آ سکتے۔
دفن: حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے متعلق کہتے ہیں کہ تین دن تک مظلوم خلیفہ کی لاش پڑی رہی اور پھر رات کے اندھیرے میں دفن کیا گیا۔ خلیفہ وقت کی لاش ایسے ہی پڑی رہی تو سوال ہے کہ حضرت حسن و حسین و علی اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے ہوتے ہوئے ایسا کیوں ہوا؟
حیرت: اسقدر شدید فتنہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا جاتا ہے کہ خلافت لیں مگر وہ قبول نہیں کرتے پھر تاریخ بہت کچھ بیان کرتی ہے حتی کہ خلافت کی بیعت لینے کے بعد بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ فوراً قاتلین عثمان کو تلاش نہیں کرتے۔
سفارت کاری: متقی اور پرہیز گار خلیفہ کا شہید ہو جانا کوئی معمولی بات نہیں تھی، اسلئے حضرت طلحہ و زبیر وحضرت عائشہ رضی اللہ عنھم قاتلین عثمان سے بدلہ لینے کامطالبہ لے کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف گئے۔ آپس میں کامیاب سفارت کاری ہوئی اور دونوں گروپ کے درمیان مصالحت بھی ہو گئی۔
قتل عام: یہودی و سبائی باغی توجنگ چاہتے تھے اسلئے رات کے اندھیرے میں دونوں گروپ کے مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوا۔ غلط فہمی کو دور کرنے کیلئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھااونٹ پر سوار ہوئیں مگر تاثر یہ دیا گیاکہ وہ جنگ چاہتی ہیں۔ اسلئے جوش و خروش میں مسائل پیدا ہوتے گئے حتی کہ عشرہ مبشرہ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنھما کے ساتھ ساتھ دونوں طرف کے کثیر صحابہ کرام شہید ہوئے۔
اونٹ: جب اونٹ کی کونچیں کاٹ کر محمد بن ابی بکر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو نیچے اتارا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کو محفوظ مقام کی طرف روانہ کیا۔ جنگ جیتنے کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دونوں طرف کے صحابہ کرام کو مسلمان اور جنتی ڈکلئیرکر کے نماز جنازہ ادا کی،اسلئے کسی بھی صحابی عورت یا مرد کو غلام اور لونڈی نہیں بنایا گیا اور مال غنیمت تقسیم نہیں ہوا اور سب کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔
مورخ: اسلامی مورخین میں اکثر عجمی ملیں گے،صحابہ کرام نے تاریخ نہیں لکھی بلکہ 19مشہور تاریخ دانوں میں 13معروف شیعہ حضرات ہیں اسلئے ہمیشہ قرآن و سنت کی بجائے تاریخ اسلام پڑھنے کا مشورہ دیں گے۔ آپ اب بھی اندازہ کر لیں کہ تاریخی واقعات کا رونا رو کر دین اسلام کو تباہ کون کر رہے ہیں؟ اہلتشیع حضرات کا تعلق اہلبیت سے ہر گز نہیں ہے بلکہ یہ ڈپلیکیٹ علی والے ہیں۔
اعتراض: بہت سے لوگوں کے بہت سے سوال ہوں گے کہ 36ھ کے من و عن واقعات سنائے جائیں حالانکہ اس کہانی کا علم نہیں ہو سکتا بلکہ اگر پاکستان کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو موجودہ دور سے 100سال پہلے کے تاریخی سوالوں کو سمجھ کر حل نکال لیں:
1۔ چار مصلے خلافت عثمانیہ نے رکھے، چار مصلے بدعت تھے یا خرافات تھے یہ بات بعد کی ہے،کیا تاریخ سے کوئی بتا سکتا ہے کہ چار فقہی انداز میں چار مصلوں پر کیسے نمازیں ہوتی تھیں، کون کون پڑھاتے رہے مگر آپ کو تاریخ مل نہیں سکتی حالانکہ یہ واقعات کوئی پرانے تو نہیں ہیں مگر تاریخ کہاں غائب ہے؟ اگر رافضی رکاوٹ ہیں تو خارجی بھی تو اسلام کا کام نہیں کررہے۔
2۔ دوسری بات دیوبندی اور بریلوی بننا لازم نہیں تھا مگر 100سالوں میں اربوں روپیہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے پر لگ رہا ہے کبھی سوچا کہ اس کا کل قیامت والے دن کس کو فائدہ ہو گا۔ پورا پاکستان مذہبی انتشار کا شکارہے، اتحاد امت کون سی جماعت چاہتی ہے اور کن شرائط پر چاہتی ہے کسی کو نہیں معلوم۔یہ مسئلہ بھی جنگ جمل و جنگ صفین کی ایک لڑی ہے؟ اگر سمجھیں تو حل نکال لیں۔