Rafzi aur Barelvi (رافضی اور بریلوی)

رافضی اور بریلوی

1۔ ہر مسلمان جب تک اپنی بنیاد کو نہیں سمجھے گا اُس وقت تک کامیاب نہیں ہو گا کیونکہ کل قیامت والے دن اللہ کریم کے سامنے جواب ہر مسلمان نے خود دینا ہے۔ اسلئے کسی بھی جماعت میں شامل ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی کسی عالم کی شخصیت سے پیار کر کے شخصیت پرست ہونے کی ضرورت ہے بلکہ پہلے اصل حقائق سمجھنے کی ضرورت ہے۔

2۔ اس پیج پر عوام کو سمجھایا کہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ اس پر دیوبندی عوام نے کہا بریلوی تو رافضی ہیں، دیکھو مزارپر کیا ہو رہا ہے، بریلوی بولتا کیوں نہیں؟ اب وقت نے پلٹا کھایا تو بریلوی رافضی یعنی اہلتشیع کے خلاف بول کر جیل میں جا رہا ہے مگر دیوبندی توبہ نہیں کرتا کہ ہم نے بریلوی کو رافضی کیوں کہا۔

3۔ دیوبندی اور بریلوی بننے کے لئے کیا کرنا چاہئے، کسی بھی دیوبندی اور بریلوی عالم نے نہیں بتایا۔ اس پیج پر تحقیق کر کے بتایا گیا کہ دیوبندی اور بریلوی دونوں 625سالہ چار مصلے والے مقلد اہلسنت ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ اسلئے دیوبندی اور بریلوی نہیں بلکہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ قانون پر رہنا ضروری ہے۔

4۔ یہ بھی سمجھایا کہ اہلسنت مقلد ہیں اور غیر مقلد کوئی نہیں ہے بلکہ اہلحدیث حضرات بھی مقلد ہیں کیونکہ ہر کوئی اپنے علماء کا پابند ہے۔اسلئے حنفی عوام سعودی عرب کے غیر مقلد حنبلی امام کے پیچھے نماز ادا نہیں کر سکتی کیونکہ پھر تقلید کا قانون ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر پھر بھی ایک مصلہ ہونا چاہئے تو دعوت دی کہ غیر مقلد، وہابی، سعودی، حنبلی، حنفی، اہلحدیث، دیوبندی، توحیدی، سلفی سب پاکستان میں بھی سعودی عرب کی طرح حنبلی مصلہ کر لیں مگر کسی نے جواب نہیں دیا۔

5۔ اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، قرآن و سنت سے کوئی تعلق نہیں، ڈپلیکیٹ علی کے فرمان کو حضورﷺ کے فرمان سے بڑا مانتے ہیں اسلئے ختم نبوت کے منکر ہیں۔ تاریخ کو قرآن و سنت سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں حالانکہ سوال یہ ہے کہ اگر حضرت ابوبکر، عمر، عثمان، علی، حسن و حسین، امیر معاویہ رضی اللہ عنھم سے غلطی ہو جائے تو فیصلہ قرآن و سنت کے مطابق ہو گا یا ایک نیا مذہب بنایا جائے گا۔ یزید کو قرآن و سنت کے مطابق کافر تک اہلسنت نے کہا مگر حسینی مذہب کو تسلیم نہیں کیا۔

6۔ بارہ امام کے تاریخی اقوال کس نے اکٹھے کئے۔ بنو امیہ کے دور میں احادیث لکھی ہی نہیں گئیں بلکہ یہ تو بنو عباس کے دور میں لکھی گئی ہیں اسلئے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف بھی احادیث میں موجود ہیں۔
کیونکہ جھوٹے نکلیں گے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general