دُعا اور تقدیر
1۔ تقدیر، مقدر، قسمت، قضاء و قدر، Luck وغیرہ ایک جیسے الفاظ ہیں۔ اللہ کریم نے فرمایا:وَکُلَّ شَیْئٍ اَحْصَیْنٰهُ فِیْٓ اِمَامٍ مُّبِیْنٍ "اور ہر چیز کو ہم نے روشن کتاب (لوح محفوظ) میں احاطہ کر رکھا ہے (سورہ یسین)“۔ مسلم حدیث6748: ”اللہ کریم نے انسانوں اور زمین کو پیدا کرنے سے پچاس ہزار سال پہلے تقدیر کو لکھا اور عرش پانی پر تھا“۔اسلئے لوح محفوظ پر لکھی ہوئی ہر چیز تقدیر کہلاتی ہے اور تقدیر کو آسانی سے اسطرح سمجھا جا سکتا ہے:
1۔ تقدیر معلق: قرآن پاک میں ہے:یَمْحُوا ﷲُ مَا یَشَآءُ وَیُثْبِتُج وَعِنْدَهٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِ "اللہ جسے (لکھے ہوئے) کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) ثبت فرما دیتا ہے، اسی کے پاس اصل کتاب (لوحِ محفوظ) ہے (الرعد 39)”۔ اس کے مطابق اللہ کریم با اختیار ہے کہ لوح محفوظ پر لکھا مٹا سکتا ہے اور یہ اُس کی شان کے لائق ہے۔
2۔ تقدیر مبرم حقیقی: اللہ کریم نے حضرت لوط علیہ السلام کو تبلیغ کے لئے بھیجاتاکہ اُس عوام کی تقدیر بدل دی جائے جو نبی لوط علیہ السلام پر ایمان لائے۔ پھر عذاب کے لئے فرشتے بھیجے جنہوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو عذاب کے متعلق بتا کر عرض کی: اے ابراہیم! اس بات (عذاب روکنا) سے در گذر کیجئے۔۔ انہیں عذاب پہنچنے والا ہے جو پلٹایا نہیں جا سکتا (سورہ ھود76)۔ اللہ کریم جب آخری فیصلہ کر لے تو پھر ٹل نہیں سکتا۔
3۔ تقدیر مبرم غیر حقیقی: ترمذی 2139 ”تقدیر کو دعا ہی بدل سکتی ہے اور نیکی سے ہی عمر بڑھتی ہے“۔ اس کے مطابق عوام کو دعا کرنا اور کروانی کے ساتھ ساتھ نیک اعمال کرنے کا حُکم ہے تاکہ اللہ کریم کا اٹل فیصلہ عوام کیلئے اچھا نکلے۔اس سے دو تین باتیں سامنے آئیں:
حُکم الہی: معاشرتی، معاشی، روحانی و ایمانی مسائل یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کو شریعت کے مطابق حل کرنے سے اللہ کریم خوش ہو کر لوح محفوظ پر لکھی بُری تقدیر بدل دیتا ہے۔ اسلئے صرف دُعا سے نہیں بلکہ سب نیک اعمال (صدقہ، خیرات، نفل عبادات، صلہ رحمی) سے تقدیر بدلتی ہے۔
علم الہی: نجومی، پامسٹ، عامل اور کل کیا ہو گا کہ چکر میں نہ پڑیں کیونکہ لوح محفوظ پر لکھی ہوئی تحریرمٹانے والی ذات اللہ کریم کی ہے اور وہ چاہے تو مٹائے چاہے تو نہ مٹائے بلکہ ہمارے بُرے اعمال سے ناراض ہو کر ہماری اچھی تقدیر کو بُری میں بھی بدل دیتا ہے۔
نتیجہ: اس دنیا میں انبیاء کرام شہید کئے گئے، مسلمان غلام بنائے گئے، کافر مارے گئے، بھوک کے طوفان آئے، عزتیں لوٹی گئیں، سب کچھ ہوا ہے۔ تقدیر پر ایمان لانا ایمان میں شامل ہے، البتہ نتیجہ اپنی مرضی کا دیکھنے والا ہمیشہ دُکھی رہتا ہے اور نتیجہ اللہ کریم کی مرضی کا چاہنے والا ہمیشہ سُکھی رہتا ہے۔
عمل: اس لئے نتیجے سے بے نیاز ہو کر امت مسلمہ کو متحد کرنے کے لئے دیوبندی اور بریلوی عوام اور علماء سے عرض ہے کہ بتا ئیں کیا دونوں جماعتیں اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) چار مصلے، خلافت عثمانیہ، اجماع امت کو فالو نہیں کرتے تھے جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ کیادیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟
اہلحدیث حضرات سے سوال ہے کہ کن علوم کو حاصل کرنے والے مسلمان کو اہلحدیث جماعت سرٹیفیکیٹ دیتی ہے کہ اس مسلمان کو کسی بھی اہلحدیث ادارے کے مفتی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے یا ہر مسلمان قرآن و سنت کو پڑھے اُسے اہلحدیث جماعت میں شامل ہونے کی ضرورت نہیں۔