فلسفہ وحدۃ الوجود و الشہود
1۔ اللہ کریم نہ تو کسی میں حلول کرتا ہے، نہ ہی کوئی اللہ کریم کی ذات کا جُز بنتا ہے، نہ ہی اللہ اور بندہ کبھی برابر ہوتے ہیں بلکہ بندے کا ہر کام جب شریعت کے مطابق ہوتا ہے تو اُس کے لئے ”فنا“ کا لفظ بولا جاتا ہے حتی کے گناہ ہونے پرہر ولی توبہ کرے تو یہ بھی شریعت میں فنائیت کا ثبوت ہے کیونکہ اولیاء کرام سے بھی گناہ ہو سکتے ہیں، اسلئے دفاع کسی ولی کانہیں بلکہ ہمیشہ قرآن و سنت کا کرنا ہے۔
2۔ معصوم ذاتیں انبیاء کرام اور فرشتوں کی ہیں، صحابہ کرام اور اہلبیت بھی ”معصوم“ نہیں ہیں۔ سب سے کامل بندے حضورﷺ ہیں جنہوں نے بندگی کا حق ادا کیا، اسلئے ہر مسلمان کا سفر حضورﷺ کی ذات اقدس سے شروع ہو کر مرنے کے بعد اللہ کریم کی ذات کے سامنے کھڑا ہونے پر ختم ہو گا۔
3۔ ایسی آیات جس میں اللہ کریم نے حضور ﷺ کے کسی عمل کو ”و ما رمیت اذ رمیت ولکن اللہ رمی“ فرمایا کہ اے محبوب یہ کنکریاں تو نے نہیں پھینکیں بلکہ اللہ کریم نے پھینکی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اللہ کریم اپنے نبیوں کو حوصلہ، طاقت، معجزہ عطا فرمانے والا ہے ورنہ حضورﷺالہ نہیں ہیں اور نہ ہی اللہ کریم کی ذات کا جُز ہیں اور نہ ہی اللہ کریم ان میں حلول کر گیا۔
4۔ وحدت الوجود اور ہمہ اوست (سب اللہ ہیں یا سب کام اللہ کے ہیں) کے الفاظ قرآن و سنت کے نہیں ہیں اسلئے اس کی تشریح کے لئے ۰والقدرخیرہ و شرہ من اللہ تعالی ( اچھی اور بری تقدیر اللہ کریم کی طرف سے ہے) پر ایمان لانا ہے۔ اسلئے ہر مسلمان نے اللہ کریم کے حُکم کے مطابق قرآن و سنت پر چلنا ہے، اپنے اچھے عمل کو رب سے اور برائی کو خود سے منسوب کرنا اوریہ ”کمال ادب“ کی بندگی ہے۔
5۔ خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت کے دور میں ”پیری مریدی“ کو قانونی شکل دی گئی۔ صوفی، پیر، درویش یا ولی (ا) قرآن (۲) سنت (۳) فقہ کا علم رکھتا ہو۔ اس کے بعد صوفی جب خلوص نیت سے قرآن و سنت پر عمل کرتا ہے توکوئی بھی واردات و کیفیات و مشاہدات و خوابات شریعت کے خلاف ہوں تو اُسے کا رد کرے گااورہر لمحہ توبہ کرے گا۔
6۔ پیر کی شرائط میں کرامت دکھانا،مستجاب الدعوات(ہر دعا قبول)، دل کا حال پڑھ لینا، کشف القبور کا علم ہونا، جنات کو مسخر کرنا، دَم درود و تعویذ دھاگے کرنا وغیرہ ہرگزشامل نہیں ہے۔ پیر کا کام تربیت کر کہ مرید کے اندر سے حسد، کینہ، بغض، انا، عُجب، تکبر، تعصب (تصفئیہ قلب) دور کر کے اُس کی نفس کی اصلاح (تزکئیہ نفس) کرنا تاکہ وہ غیبت، چغلی، کُفر، بڑے بول نہ بولے بلکہ صبر، شُکر، توکل، یقین کا مقام حاصل کر کے اخلاق حمیدہ پیدا کر کے اپنے شر سے دوسروں کو محفوظ رکھے جو آجکل ناپید ہے۔
7۔ آجکل پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے تین جماعتیں کرتی ہیں (۱) بریلوی (۲)دیوبندی (۳) رافضی اہلتشیع۔ اہلتشیع دھرم کا تو اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ ڈپلیکیٹ علی والے ہیں اور ختم نبوت کے مُنکر ہیں۔ دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر ہیں۔ دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ دونوں جماعتوں کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا اور پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے لال رومال والوں کے نزدیک بدعت و شرک ہے۔
8۔ دیوبندی اور بریلوی علماء ایک دوسرے کی غلطیاں نکالنے کی بجائے اصلاح کی طرف توجہ دیں اور اپنی پہچان خلافت عثمانیہ کے حوالے سے کروائیں اور اتحاد امت کی کوشش کریں تو رب کو راضی کر سکتے ہیں۔ عوام صرف ایک کام کر لے کہ اچھے یا برے خیال میں شریعت کے مطابق فرق کر کے اچھے خیال پر عمل کرلے تو صوفی ہے۔