Ghazwa e Hind (غزوہ ہند)

غزوہ ہند

غزوہ ہند کیا ہے کیونکہ غزوہ تو وہ جہاد ہے جس میں حضور ﷺ شریک ہوں اور غزوہ ہند میں حضور کیسے شریک ہوں گےتو اس کا جواب یہ ہے کہ حضور ﷺ کی مندرجہ ذیل احادیث میں غزوہ ہند کے الفاظ ہیں اسلئے اسے غزوہ ہند کہا جاتا ہے:

1۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدَنَا رَسُولُﷲِﷺ فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ کُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ رَجَعْتُ فَأَنَا أَبُوهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولﷲ ﷺ نے ہم سے غزوہ ہند کے بارے میں وعدہ فرمایا تھا، سو اگر میں شہید ہو گیا تو بہترین شہیدوں میں سے ہوں گا۔ اگر واپس آ گیا تو میں آزاد ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوں گا۔(مسند احمد بن حنبل، المستدرک)

2۔ عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ قَالَ وَعَدْنَا رَسُوْلُﷲِﷺ غَزْوَةُ الْهِنْدِ فَاِنْ اَدْرَکْتُهَا أَنْفِقُ فِيْهَا نَفْسِي وَمَالِي فَاِنْ اُقْتَلُ کُنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَآءِ وَاِنْ أَرْجِعُ فَأَنَا اَبُوْهُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسولﷺ نے ہم سے وعدہ فرمایا تھا کہ مسلمان ہندوستان میں جہاد کریں گے، اگر وہ جہاد میری موجودگی میں ہوا تو میں اپنی جان اور مالﷲ تعالیٰ کی راہ میں قربان کروں گا۔ اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں سب سے افضل ترین شہداء میں سے ہوں گا۔ اگر میں زندہ رہا تو میں وہ (ابو ہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ہوں گا جو عذاب جہنم سے آزاد کر دیا گیا ہے‘‘(نسائي،بيهقي)

3۔ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِﷲِ ﷺ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَاﷲُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَکُونُ مَعَ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ جو کہ رسولﷲﷺ کے غلام تھے، سے روایت ہے کہ حضورﷺنے فرمایا: میری امت کے دو گروہوں کو ﷲ تعالیٰ دوزخ کے عذاب سے بچائے گا ان میں سے ایک ہندوستان میں جہاد کرے گا اور دوسرا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوگا‘‘۔(مسنداحمد بن حنبل،نسائي،بيهقي،طبراني)

4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے ہندوستان کا تذکرہ کیا اور ارشاد فرمایا: ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا، اللہ ان مجاہدین کو فتح عطا فرمائے گا حتیٰ کہ وہ(مجاہدین) ان کے بادشاہوں کو بیڑیوں میں جکڑ کر لائیں گے اور اللہ ان کی مغفرت فرمادے گا۔ پھر جب وہ مسلمان واپس پلٹیں گے تو حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کو شام میں پائیں گے۔ ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ” اگر میں نے وہ غزوہ پایا تو اپنا نیا اور پرانا سب مال بیچ دوں گا اور اس میں شرکت کروں گا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطاء کردی اور ہم واپس پلٹ آئے تو میں ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا جو ملک شام میں اس شان سے آئے گا کہ وہاں عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) کو پائے گا۔ یارسول اللہ! اس وقت میری شدید خواہش ہوگی کہ میں ان کے پاس پہنچ کر انہیں بتاؤں کہ میں آپ کا صحابی ہوں۔ حضور مسکرا پڑے اور ہنس کرفرمایا:” بہت زیادہ مشکل، بہت زیادہ مشکل۔(کتاب الفتن، غزوۃ الھند)

1۔ ہر ایک کی اپنی اپنی تشریح ہو گی مگر علماء کا یہ کہنا ہے کہ اس غیبی خبر میں غزوہ محمد بن قاسم سے لے کر محمود غزنوی، شہاب الدین غوری، احمد شاہ ابدالی اور قضیہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کی مجوزہ جنگ بھی شامل ہیں۔بعض کا کہنا ہے کہ عہد ِنبوت سے لے کر تاقیامت برصغیر (ہندوستان) میں پیش آنے والی مسلمانوں اور غیر مسلموں کی تمام لڑائیوں کو ‘غزوئہ ہند’ قرار دے دینا درست ہے۔

2۔ غزوہ ہند کے نام پر وہابی، داعش، طالبان، اہلحدیث، سرکاری اور غیر سرکاری فوج عوام کو جذباتی کرتی ہے جیسے یہ غزوہ ہند انہوں نے ہی لڑنا ہے حالانکہ ہر مسلمان یہ غزوہ ہند لڑے گا کیونکہ مسلمان اس وقت ہو اور غزوہ ہند نہ لڑے ایسا نہیں ہو سکتا، اسلئے عوام حق اور نا حق میں فرق کرنا سیکھے۔

3۔ عوام کو مذہب کے نام پر جذباتی کیا جاتا ہے حالانکہ اہلسنت خلافت عثمانیہ، چار مصلے والے مسلمان ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دیوبندی اور اہلحدیث سے پوچھ لیں کہ آپ وہابی سعودی عرب کے ساتھ ہیں یا خلافت عثمانیہ کے چار مصلے والوں کےساتھ ہیں، اسطرح بدعت و شرک کے سارے مسئلے حل ہو جائیں گے کیونکہ بدعت و شرک کی لڑائی عوام میں سعودی عرب نے کروائی، اگر عوام علماء سے پوچھ لے تو یہی اس کا غزوہ ہند ہے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general