سب نے مرنا ہے
1۔ کسی کا کوئی ”پیارا“ مر جائے تو سب سے پہلے اس کی دونوں آنکھیں ہاتھ سے بند کر دے، منہ کُھلا نہ رہ جائے اسلئے کسی بھی کپڑے یا پٹّی کو سر سے گُھما کر ٹھوڑی جبڑے وغیرہ سے لاتے ہوئے زور سے باندھ دے ورنہ جسم ٹھنڈا ہو جانے پر آنکھیں اور منہ کُھلا رہ جائیں تو میت بدصورت لگتی ہے اور اگر میت بُری لگے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم نے دین سے کچھ نہیں سیکھا۔
2۔ اس کے علاوہ چہرہ بھی اُسی وقت دائیں طرف یعنی قبلہ رُخ کر دیں کیونکہ جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے تو پھر قبر میں گُھمایا نہیں جا سکتا۔ ہاتھ اور پاؤں سیدھے کر کے جسم کے ساتھ لگا دیں اوردونوں پاؤں کے انگوٹھوں کواکٹھا کر کے کپڑے سے باندھ دیں۔
3۔ دنیاوی طور پر مشورہ ہے کہ مرنے والے گھر سے ساری قیمتی چیزیں اکٹھی کر کے محفوظ جگہ پر رکھ دیں اور جہاں افسوس کرنے والوں نے آ کر بیٹھنا ہے وہاں گرمی سردی کے لحاظ سے صاف دریاں چادریں اورپانی کا انتظام کریں۔ عورت اور مردکاتیار کفن بازار سے خرید لیں۔ عورت کے پانچ کپڑے اور مرد کے تین کپڑے کفن کے ہوتے ہیں اور کفن مُردے کی موٹائی، چوڑائی اور لمبائی کے مطابق ہو۔
4۔ اسی طرح اگر قبرستان دُور ہے اور آپ کے دوست رشتے دارجنازے کو کندھا دینے والے نہیں ہیں تو ٹرک یا مزدا کا بندوبست بھی کر لیں۔
5۔ گھر میں لاش آنے سے پہلے ایک تقریر کریں کہ کسی نے بھی رونا دھونا نہیں ہے بلکہ اگر ہمارے سر سے ہمارے باپ کا سایہ اُٹھ گیا ہے تو کیا ہوا لیکن نبی کریمﷺ کا سایہ بھی ہماری چیخیں مارنے اور اللہ کریم سے شکوہ شکایت کرنے سے کہیں اُٹھ نہ جائے۔ اس لئے صبرِ جمیل کرتے ہوئے اللہ کا ذکر کریں۔
6۔ قبر کا بندوبست جلدی کریں کیونکہ آج کل قبر ڈھونڈھنا مشکل کام ہے۔ اس کے علاوہ عوام اپنے نئے مرنے والوں کو کسی اور کی قبر میں ڈال دیتے ہیں جو کہ ’حرام“ ہے۔اگرامیر آدمی اپنے اپنے علاقے میں قبرستان کے لئے جگہ خرید کر ”صدقہ“ کریں تاکہ عوام اس”حرام“ عمل سے بچ سکے تو یہ بھی بہت بڑی نیکی ہے۔
فتوی: علماء کرام سے سوال یہ ہے کہ متفقہ طور پر فتوی دیں کہ اگر”عوام“کاایسے اپنے مُردے دوسروں کی قبروں میں ڈالنا جائز نہیں توکیا قبرستان نہ ہونے کی وجہ سے پُرانے قبرستان بلڈوز کئے جا سکتے ہیں یا نہیں ورنہ حرام کام تو ہو ہری رہا ہے؟
7۔ شرعی طور پر مشورہ ہے کہ اپنے کسی بھی پیارے کے مرنے والے دن ہی اس کی جائیداد کا ”حساب“ لگوائیں اور آپس میں بہن بھائی بیٹھ کر تقسیم کا فیصلہ کریں اور یہ نہ سوچیں کہ ابھی تو گھر میں میت پڑی ہے تو لوگ کیا کہیں گے کیونکہ یہ دین کی بات ہے۔ اگر مرنے والے پر کسی کا قرضہ ہے تو اُسی کے پیسوں سے اداکریں اور کفن بھی اسی کے پیسوں سے ہی خریدیں، اگر پیسے نہ ہوں تو پھر اولاد اور رشتے دار مل کر کریں۔
میت اور غسل
1۔ موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے والے مسلمان اب میت کو غسل دیتے ہوئے بھی گبھراتے ہیں اور دوسروں کو کرائے پر بُلاتے ہیں۔ اپنوں کے ساتھ اتنا ستم کے زندہ ہوں تو گلے لگائیں اور مر جائیں تو نہلاتے ہوئے گبھرائیں۔
2۔ اللہ کریم تیرے دین کی کیا بات ہے کہ مرنے والے کو بھی قبر میں ڈالنے سے پہلے نہلانا، کپڑا پہنانا اور جنازہ پڑھوانا، اُس کے بعد قبر میں ڈال کر پوچھنا کہ تیرا رب کون ہے۔ یا اللہ تو ہی تو بس تو ہی تو۔
3۔ غسل دینے والے ”ناپاک“ نہ ہوں البتہ بے وضو ہوں تو کوئی بات نہیں اور میت کو غسل دینے کے بعد خود غسل کرنا ضروری نہیں لیکن کپڑوں پر نجاست لگ جائے یا گیلے ہو جائیں تو بدل لیں۔
4۔ پیسے دے کرکسی کو بُلانا جائز ہے مگر نہ بلائیں۔نہلانے کیلئے دو تین بندے اور خاص طور پر مرنے والے کی اولاد کو ضرور شامل کریں۔ مُردے کو نہلانے سے گناہ معاف ہوتے ہیں، اسلئے ہر کوئی اپنوں کو نہلا کر اپنے گناہ معاف کروائے۔
5۔ مسجد سے تختہ اور چارپائی منگوا لیں، گرم پانی کا بندوبست ضرورت سے زیادہ کریں، اگر گیزر لگا ہے تو بہت اچھا ہے کیونکہ پانی بہت زیادہ ٹھنڈا اور نہ ہی بہت زیادہ گرم ہونا چاہئے بلکہ ہلکا سا گرم(کوسا) ہو۔ پانی میں بیری کے پتے ڈالنے ہیں تو ڈال لیں ورنہ صابن کافی ہے۔ چار پائی اورتختے(پھٹے) کو اچھے طریقے سے صاف کر لیں،اگر گندہ ہے تو اس کو دھو لیں، اچھا خوشبو دار سپرے چارپائی اور تختے کے اوپر نیچے کر لیں۔
6۔ نہلانے سے پہلے کفن کو بہترین مناسب خوشبو لگا کر چارپائی پر اس طرح رکھنا ہے کہ کفن کی دو بڑی چادروں (پوٹ، تہبند) کو چارپائی پر بچھا نے سے پہلے چارپائی کے شروع، درمیان اور آخر میں کفن کو باندھنے والی پٹیاں رکھنی ہیں، اب چادریں بچھا دیں، اس کے بعد تیسرے کپڑے قمیص (کفنی)، جس کا گریبان کندھوں سے چاک(کاٹا) ہوتا ہے،میت کو نہلا کر سب سے پہلے قمیص پہناتے ہیں، پھرایک چادر(تہبند)کا پہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ، اسی طرح دوسرے کپڑے(پوٹ) کاپہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ رکھ کر”کفن“ کی ”گرہیں“ لگا تے ہیں۔
7۔ عورت کے پانچ کپڑے ہوتے ہیں:تین تو مرد والے اور دو اوڑھنی اور سینہ بند۔پہلے دو چادریں بڑی رکھنی ہیں، اس کے بعد عورت کو قمیص یا کفنی پہنائیں اور اس کے بالوں کی دو زلفیں کر کے سینہ پر کفنی کے اوپر رکھنی ہیں اور اس کے اوپر چوتھا کپڑا اُڑھا دیں، اس کے بعد اوپر سینہ بند باندھیں رانوں تک،پھرایک چادر (تہبند)کا پہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ، اسی طرح دوسرے کپڑے(پوٹ) کاپہلے بایاں پلّہ اور اس کے اوپر داہنا پلّہ رکھ کر”کفن“ کی ”گرہیں“ لگا تے ہیں۔
غسل کا طریقہ
1۔ میت کو تختے پر رکھ کر قمیص بنیان وغیرہ کو کاٹ کراُتار لیں،شلوار اُتارنے سے پہلے میت کی ناف (تُنّی) سے لے کر گھٹنوں (گوڈوں)تک موٹا کپڑا اوڑھا دیں کیونکہ کفن کے ساتھ جو کپڑا ملتا ہے وہ اتنا باریک ہوتا ہے کہ پانی ڈالنے سے شرم گاہ نظر آتی ہے۔ مُردے کو اس طرح نہلانا ہے جیسے زندہ کو نہلانے لگے ہیں۔
پہلا کام: مُردے کا پیٹ سینے سے شرم گاہ کی طرف آرام آرام سے ملیں تاکہ اس کے پیٹ میں کوئی پوٹی، فضلہ یا گند ہے تو نکل جائے، اس کے بعد ہاتھ پر کپڑا یا شاپر لپیٹ کرمُردے کی شرم گاہ کے پاس سے کپڑا اٹھا کر اس کی دونوں شرم گاہوں کو اس طرح دھویا جائے کہ کوئی بھی شرم گاہ نہ دیکھے۔
دوسرا کام: اگر منہ کھلا رہ گیا ہوا ہے تو کپڑا یا روئی لے کر اس کے دانت وغیرہ صاف کر لیں، ناک میں کان کو صاف کرنے والی (روئی والی) تیلی سے ناک کی مٹی صاف کر لیں۔
تیسرا کام: میت کو وضو کروائیں لیکن منہ اور ناک میں پانی نہیں ڈالنا بلکہ چہرہ دھوئیں، دونوں ہاتھ دھوئیں، سر کا مسح کریں، پھر دونوں پاؤں دھو ئیں۔ اس کے بعد سر سے لے کر پاؤں تک پانی ڈال کرمیت کو صابن اچھی طرح لگا دیں۔اب پہلے ”میت“ کو سر سے لے کر پاؤں تک پانی ڈال دیں، پھر پہلے دو بندے بائیں کروٹ اور پھر دائیں کروٹ”میت“ کو دے کر اس کے کندھوں سے لے کر پاؤں تک ”پانی“ ڈالیں۔
آسان غسل: اگر کہیں غسل دینے کے لئے کوئی نہ ملتا ہو تو دو کام کر لیں (1) مُردے کے پیٹ سے پوٹی، فضلہ یا گند نکالنے کا عمل اور دوسرا(2) اس کو سر سے پاؤں تک صابن لگا کرسارے جسم پر پانی بہائیں۔
٭ اب چار پائی پر لٹاکرکفن پہنا ئیں، داڑھی اورسر کے بالوں کو خوشبو لگائیں۔اگرکافورہو تو پیشانی، ناک، دونوں ہاتھ کی ہتھیلیاں، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں پر مَل دیں۔
٭ والدین کوغسل دینے کے بعد بچا ہوا کپڑا، صابن، لوٹا وغیرہ اپنے استعمال میں لائیں لیکن عوام اس کو پھینک دیتی ہے یا غریبوں کو دے دیتی ہے مگر والدہ کے سونے کے کنگن اور والد کی جائیداد پرخوب لڑتی ہے۔
مُردہ بچہ: گھر میں پیدا ہو یعنی اس نے کوئی حرکت نہیں کی،نہ آواز نکالی اور نہ سانس لی تو اس کو پاک کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کر دیں کیونکہ مُردہ بچے کا نمازِ جنازہ نہیں پڑھتے، اگر بچے نے ایک سانس بھی لی یا حرکت کی ہے تو نام بھی رکھا جائے اور سب کچھ(غسل، کفن، نماز جنازہ اور قبر)کریں۔
فرقہ واریت: اس پیج پر الزام لگایا جاتا ہے کہ فرقہ واریت پھیلائی جاتی ہے حالانکہ سیدھا سادا سوال تین جماعتوں (بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث) سے کیا ہے:
بریلوی علماء سے سوال: دیوبندی عوام کو بریلوی بنانا ہوتو کن کفریہ عبارتوں سے توبہ کرے اور کون سرٹیفیکیٹ دے گا کہ اب فلاں اہلسنت ہے؟
دیوبندی علماء سے سوال: بریلوی کو دیوبندی بنانا ہو تو کن کفریہ عبارتوں سے توبہ کرے اور کون سرٹیفیکیٹ دے گا کہ اب یہ بندہ اہلسنت ہے؟
اہلحدیث حضرات: دیوبندی اور بریلوی کو اہلحدیث جماعت میں شامل کرنا ہو تو کس عالم کی تقلید میں حضورﷺ کی اتباع کی جائے اُس کا نام بتادیں یا ہر کوئی خود قرآن و سنت پر عمل کرے؟