لفظ شیعہ سے دھوکہ نہ کھائیں

لفظ شیعہ سے دھوکہ نہ کھائیں


1۔ قرآن پاک میں ہے : (وَإِنَّ مِن شِیعَتِهِۦ لَإِبۡرَ ٰ⁠هِیمَ یعنی سیاق و سباق کے مطابق حضرت نوح علیہ السلام جیسے نبیوں کے شیعہ (گروہ) میں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی تھے (الصافات -83) ۔ اللہ کریم نے یہ بھی ارشاد فرمایا: ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی لیکن وہ یکسو مسلمان تھے (آل عمران 47)۔ پہلی آیت کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نبیوں کے شیعہ (گروہ) سے تھے اور دوسری آیت کے مطابق آپ شیعہ نہیں مسلمان تھے۔

2۔ اللہ کریم فرماتا ہے: مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ ترجمہ: ان لوگوں میں سے نہ ہونا جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور شیعہ (مختلف گروہ) ہو گئے(الروم) اس میں لفظ شیعہ گروہ بندی اور فرقہ بندی کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اسطرح قرآن پاک میں اور بھی مثالیں لفظ ’’شیعہ‘‘ سے دی جا سکتی ہیں جن میں شیعہ کو فسادی بھی کہا گیا ہے۔

3۔ احادیث کی کتابوں یعنی بخاری و مسلم کے چند راوی شیعہ ہیں اور محدثین کی اصطلاح میں شیعہ راوی وہ ہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنھم سے ہر گز ہرگز افضل نہیں سمجھتے بلکہ صرف سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے افضل سمجھتے تھے۔

4۔ محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل کے نزدیک مستدرک حاکم لکھنے والے امام حاکم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت موجود تھی، اسلئے ان کو شیعہ کہا جاتا تھا۔ حضرت امام شافعی اور حضرت امام نسائی علیہ الرحمتہ کو بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت میں شیعہ کہا گیا۔

5۔ البتہ امام نسائی، امام شافعی، امام حاکم میں سے کسی کا عقیدہ بارہ امام کو معصوم ماننے کانہیں تھا، کسی کا عقیدہ قرآن کو تبدیل کرنے کا نہیں تھا، کسی نے بھی اہلتشیع کے علماء اور احادیث کو نہیں مانا کیونکہ انکی کتابیں احادیث بعد میں جھوٹی گھڑی گئی ہیں، کوئی بھی بے بنیاد فقہ جعفر پر نہیں تھا کیونکہ فقہ جعفر کا وجود ہی نہیں تھا،کوئی بھی صحابہ کرام اور حضورﷺ کے ازواج کو گالیاں نہیں دیتا تھا، کوئی بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق تقیہ کا عقیدہ نہیں رکھتا تھا، کسی کا بھی عقیدہ اللہ کریم کو بدا(بھول)ہونے کا نہیں تھا۔

6۔ قرآن و احادیث میں الفاظ کی معنوی تحریف کے مجرم یہ شیعہ حضرات ہیں جن کا دین اسلام سے ہرگز تعلق نہیں ہے بلکہ ان کی کسی بات پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اہلتشیع، رافضی، سبائی، بے بنیاد دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

7۔ اہلسنت کی تینوں جماعتیں دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث اہلتشیع کے متعلق ایک ہی عقیدہ رکھتی ہیں، البتہ موجودہ دور میں عرس ابوطالب منانے والے، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو باغی، فاسق و فاجر کہنے والے (نعوذ باللہ) اورنجفی،مولائی، غدیری، ملنگنی کے پوسٹر لگانے والے پیر و علماء کا تعلق اہلتشیع گروپ سے ضرور ہے۔

7۔ یاد رکھیں کہ اہلسنت صرف چار مصلے، اجماع امت، خلافت عثمانیہ والے تھے جن کے عقائد پر دیوبندی اور بریلوی ہیں، البتہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ اگر ایسا نہیں ہے تو دونوں جماعتوں کے علماء اکٹھے ہو کر عوام کو بتا دیں کہ اصل اختلاف کیا ہے؟

8۔اہلحدیث سے ایک سوال بہت عاجزی سے کریں کہ صرف اتنا بتا دیں کہ صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین، امام ابو حنیفہ، شافعی، مالکی، حنبلی کو صحیح احادیث کا علم نہ ہو سکا تو کس ’’ایک‘‘ نے کس دور میں ’’صحیح احادیث‘‘ کے مطابق اہلحدیث حضرات کو نماز سکھائی اُس کا نام بتا دیں؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general