By Asal Rawiyat (بے اصل روایات)

بے اصل روایات

پہلی روایت :جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس کو ہر نماز کے چھوڑنے پر دنیا میں ہی مختلف سزائیں ملیں گی:

☆ فجر کے چھوڑنے پر چہرے کا نور ختم ہوگا۔
☆ ظھر کے چھوڑنے پر رزق کی برکت ختم ہوگی۔
☆ عصر کے چھوڑنے پر وجاہت ختم ہوگی۔
☆ مغرب کے چھوڑنے پر اولاد میں برکت نہ ہوگی۔
☆ عشاء کے چھوڑنے پر نیند کی راحت ختم ہوگی۔

دوسری روایت : نماز چھوڑنے والا قیامت کے دن اس حال میں لایا جائیگا کہ اس کے چہرے پر تین سطریں لکھی ہوئی ہونگی:

• اے اللہ کے حق کو ضائع کرنے والے
• اے اللہ کے غصے کے مستحق
• جس طرح تو نے دنیا میں اللہ رب العزت کا حکم اور حق ضائع کیا ہے آج تو اللہ کی رحمت سے مایوس ھے۔

تحقیق: پہلی اور دوسری روایت کسی حدیث کی کتاب میں موجود نہیں ہیں یعنی بے اصل ہیں۔

بے سند روایات

تیسری روایت: جو شخص نماز میں سستی کرتا ھے اس کو پندرہ طرح کےعذاب ہونگے: چھ عذاب دنیا میں، تین موت کے وقت، تین قبر میں اور تین قبر سے نکلتے وقت

دنیاکی چھ سزائیں یہ ہیں : (۱) اللہ عزوجل اس کی عمر سے برکت ختم کردے گا (۲) اللہ عزوجل اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹادے گا (۳) اللہ عزوجل اس کے کسی عمل پر اجر وثواب نہ دے گا (۴) اس کی کوئی دعا حق تعالیٰ آسمان تک بلند نہ ہونے دے گا (۵) دنیا میں مخلوق اس سے نفرت کرے گی اور (۶) نیک لوگوں کی دعا میں اس کاکوئی حصہ نہ ہوگا۔

موت کے وقت کی تین سزائیں یہ ہیں: (۱) ذلیل ہوکر مرے گا۔ (۲) بھوکا مرے گا۔ (۳) مرتے وقت اتنی سخت پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی اسے پلادیا جائے تو پیاس نہ بجھے گی۔

قبر میں تین سزائیں یہ ہوں گی : (۱) اللہ عزوجل اس پر اس کی قبر تنگ کر دے گا اورقبر اسے اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی (۲) اس کی قبر میں آگ بھڑکادی جائے گی جس کے انگاروں میں وہ دن رات اُلٹ پلٹ ہوتا رہے گا (۳) اس پر ایک اژدھا مُسلَّط کر دیا جائے گا جس کا نام اَلشُّجاعُ الْاَقْرَع (يعنی گنجا سانپ) ہے، اس کی آنکھیں آگ کی اور ناخن لوہے کے ہوں گے، ہرناخن کی لمبائی ایک دن کی مسافت کے برابر ہوگی، وہ گرج دار بجلی کی مثل آواز میں کہے گا :” میں اَلشُّجَاعُ الْاَقْرَع ہوں ،مجھے میرے رب عزوجل نے حکم دیا ہے کہ میں تجھے فجر کی نمازضائع کرنے کے جرم میں صبح تا وقتِ ظہر اور نمازِ ظہر ادانہ کرنے پر ظہر تا عصر،نمازِ عصر ضائع کرنے پر عصر تا مغرب، نمازِ مغرب نہ پڑھنے پرمغرب تا عشاء اور نمازِ عشاء ضائع کرنے پر (عشاء سے)صبح تک مارتا رہوں اور جب بھی وہ ایک ضرب لگائے گا تو مردہ ستر (70) ہاتھ زمین میں دھنس جائے گا، تو وہ اپنے ناخن زمین میں داخل کر کے اس کو نکالے گا اور یہ عذاب اس پر قیامت تک مسلسل ہوتارہے گا۔

قیامت کے دن کی تین سزائیں یہ ہیں: (۱) اللہ عزوجل اس پر ایک فرشتہ مسلط کردے گا جو اسے منہ کے بل گھسيٹتے ہوئے جہنم کی طرف لے جائے گا (۲) حساب کے وقت اللہ عزوجل اس کی طرف ناراضگی والی نظر سے ديکھے گا جس سے اس کے چہرے کا گوشت جھڑجائے گا (۳) اللہ عزوجل اس کا حساب سختی سے لے گا جس سے زیادہ سخت وطویل کوئی عذاب نہ ہو گا،اللہ عزوجل اس کو دوزخ میں لے جانے کا حکم صادر فرمائے گا اور جہنم بہت برا ٹھکانا ہے۔

تحقیق: یہ روایت ابن النجار نے تاریخ بغداد میں ذکر کی ہے۔ البتہ (1) امام ذہبی نے میزان الإعتدال نامی کتاب میں اس روایت کے متعلق لکھا ہے کہ یہ روایت محمد بن علی بن العباس نے گھڑی ہے اور اس کی نسبت ابوبکر بن زیاد النيسابوری کی طرف کردی ہے قال الذهبي في الميزان (3/653)۔ (2) علامہ ابن حجر نے امام ذہبی کے قول سے اتفاق کرتے ہوئے فرمایا کہ: یہ روایات من گھڑت ہے قال ابن حجر في "لسان الميزان” (5/295)۔ (3) وذكره السيوطي في "ذيل الموضوعات”1/391 (4) وكذلك ذکره ابن عراق في "تنزيه الشريعة” (2/113-114) وقال: رواه ابن النجار من حديث أبي هريرة.

چوتھی روایت: نماز کی پابندی کرنے والے کو پانچ انعامات دیئے جائینگے: اس پر رزق کی تنگی نہ ہوگی، قبر کا عذاب نہ ہوگا، نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائیگا، پلصراط پر سے بجلی کی طرح تیزی سے گذر جائےگا، بغیر حساب جنت میں داخل ہوگا۔

تحقیق: اس روایت کو حضرت ابو اللیث نے تنبیہ الغافلین کتاب کے صفحہ 213 – 212 پر بغیر سند کے تیسری روایت کا جزو بناکر ذکر کیاہے جبکہ تیسری روایت کا “موضوع” ہونا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔

خلاصہ کلام: یہ چاروں روایات ان الفاظ کے ساتھ کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں، لہذا ان روایات کو حدیث کہہ کر بیان کرنا یا چھاپنا درست نہیں۔ دوسرا عوام کو ڈرانے کے لئے ایسی روایات نہ بیان کریں بلکہ ڈر سنانے کے لئے صحیح احادیث کافی ہیں۔

تحقیق: اسی طرح اپنی اولادوں کو دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، یا شیعہ نہیں بنانا بلکہ تحقیق کر کے قرآن و سنت پر چلنے والا مسلمان بنانا ہے، اسلئے تحقیق کرنے کے لئے مذہبی جماعتوں سے سوال کریں:

سوال: کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف صرف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو۔

سوال: اہلحدیث جماعت سے صرف ایک سوال ہے کہ “صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں مگر کس “ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابق اہلحدیث جماعت کو نماز ادا کرنا سکھایا کیونکہ چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟

سوال: اہلتشیع قرآن و سنت سے اپنا تعلق ثابت کریں کہ کونسی احادیث کی کتابیں کن راویوں کے ذریعے حضورﷺ تک اسناد سے لکھی گئیں کیونکہ اہلتشیع کی احادیث اور فقہ جعفر کا دور دور تک حضور ﷺ اورحضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق ثابت نہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general