Fajar Ya Asar Ky Bad Sona (فجر یاعصر کی نماز کے بعد سونا)

فجر یاعصر کی نماز کے بعد سونا

1۔ آجکل کے دورمیں پیسہ کمانا بہت ضروری ہے لیکن پیسے کمانے کے ساتھ ساتھ اپنے جسم کو آرام پہنچانا اور وقت پر نماز پڑھنا بھی فرض اور ضروری ہے۔ ہر مسلمان کو چاہئے کہ روٹی خوب کمائے مگر اپنے جسم کو کم ازکم 6گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ 8گھنٹے آرام ضرور دے ورنہ اپنے جسم کو زیادہ استعمال کرنے پر بیماریاں وقت سے پہلے آ جائیں گی اور جس اولاد کے لئے کماتا ہے اس کیلئے پریشانیاں پیدا کرے گا۔

2۔ کمائی اور نیند کے ساتھ ساتھ ہر بندہ اپنی نماز کو وقت پر پڑھنے کی کوشش کرے اور اُس کے علم میں ہونا چاہئے کہ نماز کے اوقات کیا کیا ہیں۔ کوئی بھی نماز قضا ہو جائے، دوسری نماز آنے سے پہلے اُس قضا کو ادا کر لے۔ جماعت سے نماز پڑھنا نصیب نہ ہو تو اکیلے نماز جلدی ادا کرنے کی کوشش کرے ورنہ باجماعت نماز ادا کرنے کو خوش قسمتی جانے کیونکہ نماز فرض اور جماعت سے پڑھنا واجب ہے۔

3۔ اللہ تعالی نے قرآن پاک میں رات کو آرام کے لئے بنایا ہے اور دن کو کام کرنے کے لئے بنایا ہے۔ ہر نماز پڑھنے کے بعد آپ اپنے کام کے مطابق آرام کر سکتے ہیں تاکہ کام میں حرج نہ ہو چاہے وہ وقت فجر، عصریا مغرب کا ہو۔ البتہ فجر، عصر اور مغرب کے بعد سونا بہتر نہیں ہے۔

4۔ ضعیف حدیث میں یہ ضرور آتا ہے کہ فجر کے بعد سونے سے رزق میں بے برکتی ہوتی ہے کیونکہ حدیث کے مطابق صبح کے وقت میں رزق تقسیم ہوتا ہے۔ اسی طرح عصر اور مغرب و عشاء ساتھ ساتھ ہیں، اگر سو گیا تو نماز چھوٹ جائے گی، البتہ اگر الارم لگا کر بندہ لیٹ جائے تاکہ اپنا بلڈ پریشر کنٹرول کر سکے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔ اسی طرح تہجد کے لئے دوپہر کے قیلولے سے مدد لی جا سکتی ہے کیونکہ دوپہر کو سونا بھی ایک مستحب عمل ہے۔ اسی طرح کس کے گھر میں عشاء کے وقت جانا، دوپہر قیلولے کے وقت جانااورفجر سے پہلے جانا بہتر نہیں ہے۔

5۔ اس حالت میں بھی نماز ادا کرنے کی ممانعت ہے جس حالت میں مسلمان کو اتنی نیند آئی ہوئی ہو کہ یہ بھی معلوم نہ ہو کہ نماز میں کیا پڑھ رہا ہے۔

6۔ البتہ ہر ایک مسلمان نے اپنے کام کے مطابق اپنی نیندکو بھی پورا کرنا ہے اور ساتھ ساتھ اپنی ساری نمازیں ادا کرنی ہیں اور رشتے داریاں بھی نبھانی ہیں۔ فرائض پورا کرنا سب سے بڑی خوش قسمیتی ہے۔ اللہ کریم ہمیں ٹھیک طور پر دین سمجھنے کی توفیق دے۔ امین

فرقہ واریت: اس پیج پر الزام لگایا جاتا ہے کہ فرقہ واریت پھیلائی جاتی ہے حالانکہ سیدھا سادا سوال تین جماعتوں (بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث) سے کیا ہے:

بریلوی علماء سے سوال: دیوبندی عوام کو بریلوی بنانا ہوتو کن کفریہ عبارتوں سے توبہ کرے اور کون سرٹیفیکیٹ دے گا کہ اب فلاں اہلسنت ہے؟

دیوبندی علماء سے سوال: بریلوی کو دیوبندی بنانا ہو تو کن کفریہ عبارتوں سے توبہ کرے اور کون سرٹیفیکیٹ دے گا کہ اب یہ بندہ اہلسنت ہے؟

اہلحدیث حضرات: دیوبندی اور بریلوی کو اہلحدیث جماعت میں شامل کرنا ہو تو کس عالم کی تقلید میں حضورﷺ کی اتباع کی جائے اُس کا نام بتادیں یا ہر کوئی خود قرآن و سنت پر عمل کرے؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general