جذباتی باتیں
1۔ حلال کو اختیار کرنا مومن کے لئے اسطرح ہے جیسے حضرت ابرہیم علیہ اسلام نے اللہ تعالی کے حکم سے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ اسلام کی گردن پر چُھری چلادی اور حرام اسطرح ہے جیسے فرعون نے اپنی حکومت بچانے کے لئے کم و بیش 150000بچے قتل کروا دئے تاکہ حضرت موسی علیہ اسلام پیدا نہ ہوں۔ اسلئے حلال اپنی اولاد پر چُھری چلانے کا نام ہے (یعنی حرام نہ کھانا) اور حرام دوسروں کی اولاد پر چُھری چلانے کا نام ہے۔
2۔ دُنیا میں علماء، پروفیسرز، انجینئرز، ڈاکٹرز، شاعر، جاہل سب مل جائیں گے لیکن ان سب میں ایک کمی ہو تو انسان کی بجائے درندہ ہیں اور وہ کمی خوف خدا کی ہے۔
3۔ تزکئیہ نفس کے بغیر بندہ تعصب، نفرت، کینہ، حسد، بغض جیسی بیماریوں کا شکار رہتا ہے اور جب بھی کوئی عمل کرتا ہے تو اللہ کریم کی بجائے اپنی انا کی تسکین یا اپنے وجود کو منوانے یا اپنے علم کو بگھارنے کے لئے کرتا ہے جس پر ثواب نہیں ملتا۔
4۔ غفلت اس دنیا میں بہت طاقتور ہے، اس غفلت کی وجہ سے نمازیں قضا ہو جاتی ہیں، قرآن مرنے پر یاد آتا ہے، قبر میں مردے کو دفن کرنے کے بعد بھی یقین نہیں آتا کہ ہم نے بھی مر جانا ہے۔ غفلت اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے سارے احکامات بھلا دیتی ہے اور غفلت کا علاج صرف اور صرف نیک صحبت ہے۔
5۔ نیک بندے پر مصیبت ہمیشہ شریعت پر عمل نہ کرنے سے آتی ہے اور زحمت بن جاتی ہے، البتہ شریعت پر چلتے ہوئے مصیبیت پریشانی صبر و شُکر بن کر رحمت و برکت لاتی ہے۔
6۔ زندگی کے امتحان میں ہر ایک کے لئے بس ایک ہی کافی ہے یعنی اللہ کریم کا حُکم ہر ایک نے ماننا ہے اور کسی طرف توجہ نہیں کرنی۔ اسلئے ہر ایک سے محبت اللہ واسطے۔
7۔ سوال: ہمارا حشر کس کے ساتھ ہو گا؟
جواب:بس یہ دیکھ تیری محبت بے نمازی، مکار، گندے، چرس پینے والے، دنیا دار یا دین کا مذاق اُڑانے والے اور کیا تو فلموں اور ڈراموں کے اداکاروں کو کاپی کرتا ہے؟ تیرا دوست ہی تیرے لئے جہنم یا جنت کا باعث ہے اور تیرا حشر اس کے ساتھ ہی ہو گا۔
8۔ ساری زندگی کی عبادت، ریاضت، تقوی، نماز، روزہ، درود اور وظائف کا حاصل یا ساری زندگی کی تکلیف، غم، مصیبیت، پریشانی پر صبر کا حاصل یہ نہیں کہ ”ایمان والے“ کو کرامت، کشف، تصرفات حاصل ہوں اور وہ ان بندوں میں شمار ہو جو مستجاب الدعوات ہوتے ہیں (جن کی دعائیں قبول ہوتی ہیں) بلکہ ساری زندگی کی عبادت کا حاصل صرف چار لفظ ہیں کہ اللہ کریم فرما دے ”جا تجھے معاف کیا“۔
9۔ اللہ کریم کا ذکر جب تیرے دل سے ہر غلط نقش مٹا دے گا تو پھربندہ ہر نقش بنانے والے نقاش (اللہ) کی دید کے قابل بنے گا۔
10۔ حضورﷺ نے اپنی امت کے لئے رو رو کر دُعا کی اور اب امت کی باری ہے کہ حضورﷺکو خوش کرنے والے کام کریں اور ہر امتی عرض کرے کہ یا رسول اللہ ﷺ میں ایسا امتی بنوں گا جس کی وجہ سے آپ روئیں گے نہیں بلکہ قبر و حشر میں بھی مجھے دیکھ کر خوش ہو جائیں گے۔
اتحاد امت: مسلمان کو قرآن و سنت پر چلنے کا حکم ہے، اسلئے دیوبندی یا بریلوی نہیں بننا بلکہ حضورﷺ کی امت کو اکٹھا کرنے کے لئےسب جماعتیں اپنے اپنے سوال کا جواب دیں تو حضور ﷺ کی امت اکٹھی ہو جائے گی:
سوال: دیوبندی اور بریلوی جماعتوں کے علماء سے سوال ہے کہ کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو؟
سوال: اہلحدیث جماعت سے صرف ایک سوال ہے کہ اہلحدیث جماعت کا “صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرنے کا کوئی بھی انکاری نہیں مگر کس “ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابق اہلحدیث جماعت کو صحیح احادیث کے مطابق نماز ادا کرنا سکھایا اور چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟
سوال: اہلتشیع قرآن و سنت سے اپنا تعلق ثابت کریں کہ کونسی احادیث کی کتابیں کن راویوں کے ذریعے حضورﷺ تک اسناد سے لکھی گئیں کیونکہ اہلتشیع کی احادیث اور فقہ جعفر کا دور دور تک حضور ﷺ اورحضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق ثابت نہیں۔ اسلئے اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے۔