منگھڑت روایت
حضور ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے علی رات کو روزانہ پانچ کام کر کے سویا کرو:
۱۔چار ہزار دینار صدقہ دے کر سویا کرو۔
۲۔ایک قرآن شریف پڑھ کر سویا کرو۔
۳۔جنت کی قیمت دے کر سویا کرو۔
۴۔دو لڑنے والوں میں صلح کراکر سویا کرو۔
۵۔ایک حج کر کے سویا کرو۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کام کیسے ممکن ہے؟ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چار مرتبہ سورہ فاتحہ پڑھنے کا ثواب چار ہزار دینار صدقہ دینے کے برابر ہے۔ تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کا ثواب ایک بار قرآن شریف پڑھنے کے برابر ہے۔ دس مرتبہ درود شریف پڑھنے سے جنت کی قیمت ادا ہوگی۔ دس مرتبہ استغفار پڑھنے کا ثواب دو لڑنے والوں میں صلح کرانے کے برابر ہے۔ چار مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھنے سے ایک حج کا ثواب ملے گا۔ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یا رسول اللہ ! اب میں روز یہی عملیات کر کے سویا کروں گا۔”
یہ روایت بالکل بے اصل ہے اور حدیث کی کسی کتاب میں موجود نہیں ہے، اسلئے اس کو حدیث نہیں کہنا کیونکہ ایسا کہنا حضور ﷺ پر جھوٹ باندھنا ہے جس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔
2۔ البتہ رات کو سونے سے پہلے ان احادیث میں سے جتنی مرضی احادیث پر عمل کر سکتے ہیں:
بخاری 5017: عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ : (رسول اللہ ﷺ جب بھی رات کے وقت بستر پر آتے تو(قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ)، (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) اور (وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ) پڑھ کر اپنی ہتھیلیوں کو ملا کر ان میں پھونکتے اور پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جہاں تک ہو سکتا اپنے جسم پر ملتے، اس کیلیے سر، چہرہ اور جسم کے اگلے حصے سے ابتدا فرماتے، اور یہ عمل تین مرتبہ کرتے)۔
بخاری2311: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نےفطرانے کی حفاظت پر مامور کیا، چنانچہ ایک شخص آیا، اور غلہ سمیٹنے لگا، میں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا: "میں تمہیں ضرور رسول اللہ ﷺ تک پہنچاؤں گا، پھر انہوں نے مکمل واقعہ ذکر کیا۔ اس میں یہ بھی ہے کہ اس شخص نے کہا: "جب بستر پر لیٹ جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، اس سے اللہ کی جانب سے حفاظت کرنے والا تمہاری حفاظت کریگا اور صبح تک شیطان تمہارے قریب نہیں آسکتا، یہ سن کر نبی ﷺ نے فرمایا: یہ شیطان تھا، وہ ہے تو جھوٹا لیکن تم سےسچ کہہ گیا ہے۔
بخاری 5009: جس نے سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کو رات میں پڑھ لیا تو یہ دونوں آیتیں اس کے لیے کافی ہونگی۔
ابو داود 5055: نوفل اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم قُلْ يا أيُّها الكافِرُونَ مکمل سورت پڑھ کر سو جاؤ یہ شرک سے اظہار براءت ہے۔
ترمذی 3402: عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی ﷺ سورۃ بنی اسرائیل اور الزمر کی تلاوت کیے بغیر نہیں سوتے تھے۔
بخاری 6324: حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ جس وقت سونے لگتے تو فرماتے: اَللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا (یااللہ! میں تیرے نام سے مرتا اور زندہ ہوتا ہوں) اور جس وقت بیدار ہوتے تو فرماتے: اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ (تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں اسی نے ہمیں موت دیکر زندہ کیا، اور اسی کی طرف سب کو جمع ہونا ہے)۔
مسلم 2727: سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروى ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے خادم کا مطالبہ کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تمہیں تمہارے مطالبے سے بھی بہتر چیز نہ بتلاؤں؟ جب سونے لگو تو 33بار "سبحان الله”، 33 بار "الحمد لله” اور 34 بار "الله أكبر” کہو۔ اس پر علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: میں نے اس دن سے کسی بھی رات کو انہیں ترک نہیں کیا، آپ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا صفین کی رات بھی؟ تو علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: صفین کی رات بھی میں نے انہیں نہیں چھوڑا۔
اتحاد امت: مسلمان کو قرآن و سنت پر چلنے کا حکم ہے، اسلئے دیوبندی یا بریلوی نہیں بننا بلکہ حضورﷺ کی امت کو اکٹھا کرنے کے لئےسب جماعتیں اپنے اپنے سوال کا جواب دیں تو حضور ﷺ کی امت اکٹھی ہو جائے گی:
سوال: دیوبندی اور بریلوی جماعتوں کے علماء سے سوال ہے کہ کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو؟
سوال: اہلحدیث جماعت سے صرف ایک سوال ہے کہ اہلحدیث جماعت کا “صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرنے کا کوئی بھی انکاری نہیں مگر کس “ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابق اہلحدیث جماعت کو صحیح احادیث کے مطابق نماز ادا کرنا سکھایا اور چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟
سوال: اہلتشیع قرآن و سنت سے اپنا تعلق ثابت کریں کہ کونسی احادیث کی کتابیں کن راویوں کے ذریعے حضورﷺ تک اسناد سے لکھی گئیں کیونکہ اہلتشیع کی احادیث اور فقہ جعفر کا دور دور تک حضور ﷺ اورحضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق ثابت نہیں۔ اسلئے اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے۔