Musalman Aur Iman (مسلمان اور ایمان)

مسلمان اور ایمان

ایک مرید نے اپنے پیر صاحب کو عرض کی کہ میرے والد صاحب بیمار ہیں، اُن کی شفا کے لئے دُعا کر دیجئے گا۔ پیر صاحب نے دُعا کی لیکن وہ دُعا قبول نہیں ہوئی اور بندہ مر گیا۔ مُرید نے پیر صاحب کو جنازہ پڑھانے کے لئے بُلایا تو پیر صاحب نے بیان کیا کہ ”میں نے اس بچے کے باپ کے لئے دُعا کی لیکن قبول نہیں ہوئی حالانکہ اللہ کریم ہر دُعا قبول کرتا ہے۔کیا اس میں میرا کوئی گناہ ہے؟ تمام نے کہا کہ نہیں اللہ کریم جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اُس پیر صاحب نے کہا کہ میرا دل کرتا تھا کہ یہ دُعا کروانے والا بیٹا میرے پاس آ کر دین سیکھتا اور خود اپنے باپ کا جنازہ پڑھاتا مگر اس نے یہ بھی نہیں سیکھا۔ کیا اس میں اس بچے کا قصور ہے؟؟؟؟؟

پیر صاحب نے دوسرا سوال کیا کہ اب آپ 500بندہ اس میت کی بخشش کی دعا کرنے آئے ہو، کیا تمہیں احادیث کے مطابق کہ ”جس پر100 (مسلمان) نماز(جنازہ) پڑھیں تو اس کی مغفرت ہو جائے گی(ابن ماجہ صفحہ 108) اور جس میت پر تین صفوں نے نماز پڑھی اس کے لئے جنت واجب ہو گئی(ترمذی، ابن ماجہ)یقین ہے کہ میت بخشی جائے گی۔ سب نے کہا کہ اللہ کریم چاہے تو معاف کرے اور اگر نہ چاہے تو معاف نہ کرے۔

پیر صاحب نے تیسرا سوال کیا کہ اگر یہ بندہ اللہ کریم کے حُکم کی تعمیل کر کے اپنا ایمان بچا کر لے گیا ہو تو پھر یقین ہو سکتا ہے کہ اللہ کریم معاف کر دے گا، اسلئے بات نمازِ جنازہ یا جنازے کے بعد دُعا یا اُس کے بعد قُل چہلم کرنے کی نہیں ہے بلکہ ”ایمان“ کی ہے اور ہماری ساری لڑائی ادھر اُدھر کی باتوں پر ہے مگر اصل کی طرف نہیں آتے اور کہتے ہیں جنازہ بہت بڑا ہوا تھا۔

مسلمان اور نمازِ جنازہ

1۔ نمازِ جنازہ اگر ایک آدمی بھی پڑھ لے تو نماز جنازہ ہو جائے گا۔ جنازے کی نماز کسی متقی ”امام“ کوپڑھانی چاہئے لیکن اگرکسی بیٹے کو مولوی صاحب نے نماز جنازہ پڑھانی سکھائی ہو اور بچے نے بھی سیکھی ہو تو بیٹے کے”نماز“ پڑھانے سے قبر میں اُس کے باپ کو خوشی ہو گی۔ کیا کوئی ایسا بیٹا بن کر دکھائے گا؟

2۔ جنازے کی نماز ایک مرتبہ ہے اور اس کے بعد دُعا ہے۔ غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھنی اور جنازے کی نماز مسجد میں نہیں پڑھنی بلکہ کسی گراؤنڈ یا جناز گاہ میں پڑھنا بہتر ہے لیکن بارش وغیرہ ہو تو مسجد میں پڑھ لیں۔

بہت ضروری: جنازے کے دو رکن ہیں۔ (1) چار تکبیر اور(2) کھڑا ہونا۔ امام اور عوام دونوں چاروں ”تکبیریں“ کہیں گے اور جنازے کی نماز کھڑے ہو کر پڑھنی ہے لیکن اگر کھڑے ہونے میں کوئی مجبوری ہو تو بیٹھ کر پڑھ لیں۔اس طریقے کو غور سے بلکہ بڑے غور سے پڑھ لیں۔

طریقہ: چار تکبیر نماز جنازہ دل میں کہنا ہے۔ امام کے اللہ اکبرکہنے کے بعد عوام بھی اللہ اکبر کہہ کر ثناء پڑھے، امام دوسری تکبیر کہے اور عوام بھی تکبیر کہہ کر درود پاک پڑھے، امام تیسری تکبیر کہے تو عوام بھی تکبیر کہہ کر دعا مانگے، جس کو دعا نہ آتی ہے تو ربنااغفرلی پڑھ لے،امام جب چوتھی دفعہ اللہ اکبر کہے تو ”عوام بھی اللہ اکبر کہے۔ امام جیسے ہی سلام کہے عوام ”دونوں ہاتھ“ کھول دے پھر سلام کرے۔ احادیث میں جنازہ پڑھنے والاہاتھ کب کھولے، اس کا ذکر نہیں آیا لیکن بہتر یہی اندازہے۔

دعا: عورت اور مرد کے ”نماز جنازہ“ کی دُعا ایک ہے البتہ نابالغ لڑکے اور لڑکی کی دعائیں مختلف ہیں۔

چپل: جسم، کپڑے اورجوتی ہمیشہ پاک رکھنی چاہئے،پاک”جوتی“ سمیت نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں۔

مسئلہ: ایک شخص پہلی تکبیر کے وقت موجود تھا لیکن تکبیر نہیں کہی تو فوراً اللہ اکبر کہہ دے ورنہ جب امام دوسری تکبیر کہے تب شامل ہو۔ جب امام سلام کہے تو پھر ایک تکبیر کہہ لے اور اگر دوسری اور تیسری تکبیر بھی چھوٹ گئی ہو تو اسی طرح امام کے سلام پھیرنے کے بعد چُھوٹی ہوئی تکبیریں کہے اور سلام پھیر لے۔ اگر کوئی سلام سے پہلے بھی امام سے مل گیا توامام کے سلام کے بعد اپنی چاروں تکبیروں کو پڑھ کر سلام پھیر لے۔

ضروری ہدایات: مُردے کے ناخن اور غیر ضروری بال کاٹنا گناہ ہے۔ داڑھی یا بالوں میں کنگھی نہیں کرنی۔ مرد اپنی عورت کو غسل نہیں دے سکتا مگر عورت اپنے مرد کوبوقت ضرورت غسل دے سکتی ہے۔ مرد اپنی بیوی کی چارپائی کو کندھا دے سکتا ہے اور اپنی مُردہ بیوی کو قبر میں اتار سکتا ہے۔

جلدی: حدیث پاک میں ہے کہ مُردے کو دفنانے میں جلدی کرو لیکن بعض اوقات کسی کے انتظار میں گھنٹوں اور بعض اوقات کئی دن ”مُردے“ کو سرد خانے میں رکھا جاتا ہے حالانکہ یہ بہتر نہیں۔

خاموشی: نبی کریمﷺ کے دور میں جنازہ بالکل خاموشی سے اٹھایا جاتا تھا، کوئی بھی شخص کلمہ شہادت نہیں پڑھتا تھا اور نہ ہی دنیاوی باتیں کرتا تھا لیکن اب لوگ دنیاوی باتیں ضرور کرتے ہیں اس لئے بہتر ہے کہ جنازہ”ذکر“ کرتے ہوئے لے جایا جائے۔

رُکنا: اکثر لوگ جنازہ دیکھ کر رُک جاتے ہیں اور بعض اوقات پریشانی بھی ہوتی ہے لیکن اصول یہ ہے کہ جس نے کندھا دینا ہے وہ رُکے ورنہ رُکنا ضروری نہیں بلکہ مکروہ ہے۔

تیز: تیزی سے لے کر قبرستان جائیں یا آرام سے لیکن دھیان یہ رہے کہ میت کہیں چارپائی سے گر نہ جائے اور کہیں کفن کُھل نہ جائے۔اگر مردہ بچہ شیر خوار ہو تو ہاتھوں میں بھی لے جایا جاتا ہے۔

صف: قبر گورکن کھود لیتا ہے اور اس میں صف وغیرہ رکھنا جائز نہیں۔

سلیب: قبر کو بند کرنے کے بعد سلیب پر کلمہ لکھنا، قبر میں عہدنامہ رکھنا، اوپر پھولوں کی چادریں اور اذان پڑھنایہ اعمال نہ کرنے بھی جائز ہیں۔ دُکھ کی بات ہے کہ ایک جگہ پر سلیب پر کلمہ لکھنا تھا لیکن کسی کو کلمہ لکھنا ہی نہیں آتا تھا اور ایک جگہ پر کسی نے کلمہ غلط لکھ دیا اور بعد میں کسی نے بتایا تو کہنے لگا کہ میری ماں نے تو منکر نکیر کو ”کلمہ“ غلط سُنا دیا ہو گا۔ علماء کرام سے درخواست ہے کہ عوام کوایسے مستحن یاجائز اعمال سکھانے سے پہلے ان کو فرض، واجب، سنت اور مستحب کی تعریف ضرور سکھا ئیں۔

اگر بتیاں: قبر کے اوپر اگر بتیاں لگائی جاتی ہیں حالانکہ آگ کی کوئی چیز مردے کے پاس نہیں لگانی چاہئے لیکن جاہل کو منع کریں تو بازنہیں آتے، قبر کے اوپر نہیں لگاتے بلکہ قبر کے کنارے پر لگا دیتے ہیں۔
دُعا: قبر میں رکھنے کے بعد میت کی بخشش کی دعا مانگیں اور اس کے بعد مقامی لوگ اپنے اپنے گھر جائیں کیونکہ جو دیگیں مرتے وقت ”رشتے دار“ کھانے کیلئے دیتے ہیں وہ کھاناامیر آدمی کے لئے جائز نہیں بلکہ قُل چہلم، دسواں، برسی پر بھی کھانا امیر آدمی کیلئے جائز نہیں۔

مستحب عمل: مرنے والے کی اگرکچھ نمازیں قضا ہیں تو اس کی اولاد اس کی نمازوں کا”کفارہ“ دے۔ کفارہ ایک نماز کا رمضان والے ایک فطرانے کے برابر ہے۔ ایک دن کی نمازوں کا کفارہ600روپیہ ہو گا کیونکہ وتر علیحدہ نماز ہے۔اسلئے اس کی نمازوں کا کفارہ ایک ماہ کا18000اور سال کا216000بنتا ہے۔

فرقہ واریت: اس پیج پر الزام لگایا جاتا ہے کہ فرقہ واریت پھیلائی جاتی ہے حالانکہ سیدھا سادا سوال تین جماعتوں (بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث) سے کیا ہے:

بریلوی علماء سے سوال: دیوبندی عوام کو بریلوی بنانا ہوتو کن کفریہ عبارتوں سے توبہ کرے اور کون سرٹیفیکیٹ دے گا کہ اب فلاں اہلسنت ہے؟

دیوبندی علماء سے سوال: بریلوی کو دیوبندی بنانا ہو تو کن کفریہ عبارتوں سے توبہ کرے اور کون سرٹیفیکیٹ دے گا کہ اب یہ بندہ اہلسنت ہے؟

اہلحدیث حضرات: دیوبندی اور بریلوی کو اہلحدیث جماعت میں شامل کرنا ہو تو کس عالم کی تقلید میں حضورﷺ کی اتباع کی جائے اُس کا نام بتادیں یا ہر کوئی خود قرآن و سنت پر عمل کرے؟

البتہ اہلتشیع دھرم کا قرآن و سنت سے تعلق نہ ہونے کی وجہ سے دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general