نماز وتر
1۔ نماز وتر ایک علیحدہ نماز ہے جس کے بارے میں ابو داود 1419 میں ہے کہ وتر حق ہے جو اسے نہ پڑھے ہم میں سے نہیں، وتر حق ہے جو اسے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں اور ابوداود 1416 میں ہے کہ وتر پڑھا کرو اسلئے کہ اللہ وتر (طاق) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے“۔ اسلئے وتر ایک علیحدہ جماعت ہے جو اہلسنت کے نزدیک تین رکعت ادا کرنا واجب ہے۔
2۔ بخاری 541 حضورﷺ نے نماز وتر اول شب، کبھی نصف شب اور کبھی آخر شب میں اور آخر میں نبی کریم ﷺ کا وتر صبح کے قریب پہنچا“۔ اسلئے وتر کی نماز عشاء کی نماز سے لے کر فجر کی اذان سے پہلے پہلے ادا کرنا بہتر ہے اور افضل تہجد کے ساتھ اداکرنا ہے۔
3۔ نماز وتر میں تیسری رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت ملائی جاتی ہے اور اُس کے بعد ہاتھ بلند کر کے اللہ اکبر کہا جاتا ہے اور پھر دُعائے قنوت پڑھی جاتی ہے۔ دُعائے قنوت سے پہلے ہاتھ بلند کرنا سُنت ہے، اگر ہاتھ بلند نہ کئے تو نماز ہو جائے گی مگر تکبیر یعنی اللہ اکبر کہنا واجب ہے، اگر اللہ اکبر نہ کہیں گے تو سجود سہو کرنا ہو گا یعنی نماز کے آخر میں التحیات عبدہ و رسولہ تک پڑھ کر، درود سے پہلے ایک طرف سلام پھیریں، اُس کے بعد دو سجدے کریں اور پھر التحیات، درود، دعا پڑھکر سلام کریں، یہ طریقہ سجود سہو کرنے کا ہے۔
4۔ دُعائے قنوت احادیث میں مختلف ہیں، اسلئے کوئی بھی دُعائے قنوت پڑھ سکتا ہے، اگر کوئی بھی دُعائے قنوت نہیں آتی تو یاد کرے اور اس دوران کوئی بھی دُعا جیسے ربنا اتنا فی الدنیا حسنتہ و فی الاخرہ حسنتہ وقنا عذاب النار پڑھ لے، اگر یہ بھی نہیں آتی تو تین مرتبہ ربی اغفرلی کہہ لیں نماز وتر ہو جائے گی۔
5۔ اگر دُعائے قنوت پڑھنا بھول کر رکوع میں چلا گیا تو آخر پر سجود سہو کر لے نماز ہو جائے گی۔ اگر کسی کی نمازیں قضا ہوں تو اُس میں فجر کے دو فرض، ظہر کے چار فرض، عصر کے چار فرض، مغرب کے تین فرض اور عشاء کے چار فرض کے ساتھ تین وتر واجب بھی قضا کرے گا۔
6۔ چاروں طریقوں (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) سے نماز ادا کرنا رسول اللہﷺ کی طرح نماز ادا کرنا ہے، البتہ اہلحدیث حضرات تقلید کو بدعت و شرک کہتے ہیں حالانکہ خود بھی ”مقلد“ ہیں ورنہ سوال کا جواب دیں:
سوال: اہلحدیث حضرات بالکل صحیح احادیث کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں، البتہ اُن سے صرف ایک سوال کا جواب درکار ہے کہ ”صحیح احادیث“ کے مطابق کس دور میں کس ”ایک“ نے اہلحدیث جماعتوں کو صحیح احادیث کی کتابوں سے ”صحیح احادیث“ سے نماز سکھائی اور وہ صحیح احادیث کا علم حضورﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجماعین کے بعد تابعین کے دور میں چار ائمہ کرام کو نہ ہو سکا۔
7۔ دیوبندی اور بریلوی کوئی مسلک و مذہب نہیں ہیں بلکہ اصل اختلاف یہ ہے کہ سعودی عرب کے وہابی علماء نے مزارات ڈھا کر1924میں خلافت عثمانیہ کے 625سالہ دور کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو ان کا بدعت و شرک بتائے بغیر بدعتی و مشرک کہا۔
سوال: دیوبندی اور بریلوی علماء بتا دیں کہ کیا دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ والی نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا اور کیا دیوبندی اور بریلوی دونوں کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں نہیں ہیں؟