
سیکھنا سکھانا
شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے علم جاہلوں سے سیکھا کیونکہ جاہل انسان کی بات یا عمل سے باشعور انسان کو تکلیف ہوتی ہے، اسلئے باشعور انسان ایسی بات یا عمل نہیں کرتاجس سے مسلمان کو تکلیف ہو۔اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کچھ اسطرح سیکھنے کو ملا جس کا فائدہ ہوا:
1۔ ایک باپ اپنی اولاد کو کہہ رہا تھا کہ میں مر گیا تو تمہیں پھر علم ہو گا کہ گذارہ کرنا کتنا مشکل ہے (لگ پتا جائے گا)، ان الفاظ کو بدل کر اپنی اولاد سے یہ کہا کہ میں مرنے کے بعد بھی تمہیں بہت یاد (miss) کروں گا اور میری دلی دُعا ہے کہ تمہیں اللہ کریم اتنی خوشیاں دے کہ کبھی میری یاد نہ آئے۔
2۔ حدیث پاک میں آتا ہے کہ والدین کا چہرہ دیکھنا حج کا ثواب ہے، اس کے ساتھ ساتھ اپنے لئے یہ اضافہ کیا کہ اپنی اولاد کو متوجہ کیا، اپنے چہرے پر مسکراہٹ لا کر کہا کہ اے میرے بچو، حدیث کے مطابق والدین کا چہرہ دیکھو لیکن اولاد کو محبت کی نظر سے والدین بھی دیکھیں تو ان کو بھی حج کا ثواب ملے گا کیونکہ اللہ کریم کی طرف اولاد وادین کے لئے تحفہ ہیں۔
3۔ایک بھائی کو علم حاصل کرنے کا شوق نہیں تھا تو اُس کو کام پر ڈالا تو بڑے پیار سے کہا کہ اے بھائی جس کو مرضی دوست بنانا مگر اپنا رنگ اُس کو دینا لیکن اُن سب کا رنگ نہیں لینا۔ 15سال بعد کہنے لگا میری دکان کے اردگرد شراب، چرس اور کوڑااُٹھانے والی لڑکیوں اورکام سیکھنے والے چھوٹے بچوں سے غلط کاری، ننگی فلمیں سب کچھ ہوتا اور دیکھا جاتا ہے مگر تم نے کہا تھا کہ اپنا رنگ دینا، ان لوگوں نے میرا رنگ تو نہیں لیا لیکن میں نے بھی ان کا رنگ نہیں لیا کیونکہ یہ تمہارے محبتی الفاظ کا جادو تھا۔
4۔ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ بچیاں اور بچے اسکول و کالج جاتے ہیں، ڈرامے اور فلمیں دیکھتے ہیں تو کسی وقت بھی بہک سکتے ہیں تو اُن کو پیار سے سمجھایا کہ اے میرے بچو کبھی غلطی نہ کرنا اگر کسی لڑکے یا لڑکی سے پیار ہو جائے تو آ کر گھر بتا دینا، ہم آپس میں مشورہ کر کے، اپنے اور ان کے حالات دیکھ کر، لڑکی لڑکے کے گھر والوں سے ملکر فیصلہ کر لیں گے مگر کوئی غلط قدم نہ اُٹھانا۔بعد میں ایک عورت سے تحقیق کروائی کہ بچے کیا سوچتے ہیں تو اُن کا ایک ہی جواب تھا کہ ہمارے والدین بہت سمجھدار ہیں جہاں کہیں گے ہم وہاں ہی نکاح کریں گے۔
5۔ بچہ پڑھنے جاتا تو اُس کے استاد نے کہا کہ تمہاری تربیت کسی اچھے باپ نے کی ہے کیونکہ اسکول و اکیڈمی میں بچے شرارتی ہو جاتے ہیں مگر تمہاری باتوں سے شرارت نہیں شرافت کی خوشبو آتی ہے۔ اللہ کرے کہ ہم اپنے گھروں میں اپنی اولادوں کے لئے اگر کچھ کرنہ سکیں تو محبت بھرے لہجے سے ان کے اندر اللہ کریم کی ایسی محبت ڈالیں جس سے ان کا گذارہ دنیا، قبر و حشر میں آسانی سے ہو جائے۔
6۔ اپنی اولادوں کو دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث یا وہابی نہیں بنانا بلکہ مسلمان بنانا ہے، اسلئے اپنی نسلوں کو سمجھا رہے ہیں کہ سوال کر کے رانگ نمبر تلاش کرو اور اس پیج پر مذہبی جماعتوں سے سوال ہیں:
سوال: کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو؟
سوال: اہلحدیث جماعت ”صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں تو اُن سے ایک سوال ہے کہ کس ”ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابق اہلحدیث جماعت کو نماز ادا کرنا سکھایا کیونکہ چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟
سوال: اہلتشیع قرآن و سنت سے اپنا تعلق ثابت کریں کہ کونسی احادیث کی کتابیں کن راویوں کے ذریعے حضورﷺ تک اسناد سے لکھی گئیں کیونکہ اہلتشیع کی احادیث اور فقہ جعفر کا دور دور تک حضور ﷺ اورحضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق ثابت نہیں۔