صلاح الدین ایوبی
1۔ صلاح الدین یوسف، باپ کا نام نجم الدین ایوب، خاندان کُرد، غریب سپاہی لیکن وقت کا سلطان، عالم اسلام کا محافظ، فاتح بیت المقدس، عورت جس کی کمزوری نہیں، نماز جس کی قضا نہیں، عدل، عفو، حلم، جود و سخاوت، مروت و شرافت، صبر و استقامت، شجاعت و فتوت کا پیکر یعنی سلطان صلاح الدین ایوبی جس کا نام سُنکر روح کو سکون ملتا ہے۔ ایسی شخصیات کو موت نہیں آتی کیونکہ یہ ہر دور کے مسلمانوں کو ایمانی زندگی دیتے ہیں۔
2۔ ریجی نالڈ چاٹیلون (حنین) سلطان کے سامنے آیا تو سلطان نے کہا کہ تجھے قتل کرنے کی قسم دو مرتبہ کھائی کیونکہ ایک تو نے مکہ و مدینہ کے مقدس شہروں پر حملہ کرنا چاہا اور دوسری مرتبہ تو نے حاجیوں کے قافلے پر حملہ کر کے قتل و غارت کی اور کہا کہ ”اپنے محمدﷺ سے کہو تمہیں رہائی دیں“ لو میں محمدﷺ کی طرف سے سزا دیتا ہوں اور تلوار نکال کر سر دھڑ سے علیحدہ کر دیا کیونکہ حضورﷺ کی محبت کا غلبہ تھا۔
3۔ سلطان صلاح الدین ایوبی فاطمی دور جو اہلتشیع کا دور کہلاتا ہے اُس کے بعد آئے اور اہلسنت و جماعت کی سچائی کو جانتے تھے اسلئے اہلسنت و جماعت کو فروغ دیا۔مسلمانوں کا خیال رکھنا اور اللہ اکبر کا نعرہ دور تک پہنچانا سلطان صلاح الدین ایوبی کا سب سے بڑا مقصد تھا۔
4۔ یورپ نے جب بیت المقدس فتح کیا تو خون کی ندیاں بہا دیں، مسجد کو برباد کر دیا، ہاتھ اور پاؤں کٹے ہر جگہ نظر آتے، عورتوں کی عزت لوٹی گئی۔ البتہ سلطان صلاح الدین ایوبی کو تو یورپ والوں نے بھی سلام کیا کیونکہ بیت المقدس فتح کرنے کے بعد عیسائی مبلغین، فوجی، سپاہی اور عام عوام کو بھی آسان رعایتوں پر چھوڑ دیا گیا، معافیاں دی گئیں اور یہ احسان یورپ والے نہیں بھولے اور آجتک سلطان کا تذکرہ اچھے الفاظ میں کرتے ہیں۔ التمش صاحب ایک رائٹر نے سلطان صلاح الدین ایوبی پر کہانی بنا کر بچوں کے پڑھنے کے لئے کتاب لکھی تھی ”داستان ایمان فروشوں کی“ جو ہر بچے کے باربار پڑھنے والی کتاب ہے جس سے ایمان تازہ ہو جاتا ہے۔ صلیبی جنگوں کا تسلسل یوں تھا:
1۔ صلیب عیسائیوں کا مقدس نشان ہے اور اس مقدس نشان کے نام پر صلیبی جنگیں (کروسیڈ) 489ھ سے 590ھ تک لڑی گئیں۔یورپ کے لیڈروں نے اس کا مقصد مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، القدس (بیت المقدس)پر قبضہ، مسلمانوں سے اپنی شکست کا بدلہ اور اسلام کی بڑھتی مقبولیت کو ختم کرناتھا۔ اسلئے پہلی صلیبی جنگ میں دس لاکھ صلیبیوں نے فرانس کے حاکم گاڈ فرے کی قیادت میں 492ھ (1099ء) میں مسلمانوں کی خون کی ندیاں بہاتے ہوئے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا۔
2۔ 24 سال بعد 518ھ میں عماد الدین زنگی ایک غیر معروف فوجی افسربصرہ کا جاگیردار بنا اور جلد ہی موصل میں ایک خود مختار خکومت قائم کر کے صلیبیوں سے لڑائی کی جس سے کچھ ہلچل پیدا ہوئی۔ اس کے بعدعماد الدین زنگی کے بیٹے نورالدین زنگی نے قیادت سنبھال کر قبلہ اول کی بحالی کا کام جاری رکھا جس کے نتیجے میں 542ھ (1148ء) میں دوسری صلیبی جنگ میں کئی لاکھ جرمنی اور فرانسیسی سپاہیوں نے سینٹ برنارڈ لوئی ہفتم کی قیادت میں شام پر حملہ کیا مگر نورالدین زنگی کامیاب رہے۔
3۔اس کے بعد سلطان صلاح الدین ایوبی نے مصر اور شام کو متحد کر کے 583ھ (1187ء) میں حطین کا معرکہ لڑا اور شام کے عیسائیوں کو شکست دے کر بیت المقدس کو فتح کر لیا۔ 585ھ (1189ء) میں یورپی حکام نے فلسطین پر حملہ کر دیا اور یہ تیسری صلیبی لڑائی چار سال تک جاری رہی اور 588ھ (1192ء) میں صلیبی ناکام لوٹ گئے۔
4۔ اس کے بعد چوتھی صلیبی جنگ میں جرمن حکمران ہنری ششم نے 591ھ (1195ء) میں شام پر حملہ کیا مگر عکا پہنچ کر مرگیا جس سے کامیابی نہ ملی۔ 618ھ(1221) میں پانچویں صلیبی جنگ لڑی گئی جس میں سلطان صلاح الدین ایوبی کے بھتیجے الملک الکامل اور اس کے بھائیوں نے فتح پائی۔ چھٹی جنگ 624ھ (1228) میں شاہ جرمنی فریڈرک دوم نے شروع کی، جس میں مسلمانوں کو القدس کو ایک معاہدے کے تحت ایک خاص مدت کے لئے جرمنوں کے حوالے کر دیا گیا، البتہ 18برس بعد 642ھ (1244ء) میں مصر کے ایوبی حکمران الملک الصالح ایوب نے خوارزمی سپاہیوں سے ملکر القدس کو چھین لیا اور دشمنوں کو شکست دی۔
5۔فرانس کے بادشاہ سینٹ لوئس نے پاپائے روم کی ترغیب پر 1248ء میں ساتویں بار لڑائی شروع کی مگر 648ھ (1250ء) کو منصورہ کے مقام پر شکست ہوئی۔668ھ (1270ء) میں سینٹ لوئس نے پھر حملہ کیا مگر محاصرے کے دوران بیمار پڑ کر مر گیا۔ 690ھ (1291ء) میں شاہ مصر الملک الخلیل نے پورے شام سے عیسائی ریاستوں کا خاتمہ کر دیا۔ اسطرح صلیبی جنگوں کا اختتام ہوا۔
کوشش: کفر و اسلام کی جنگ ہمیشہ سے ہے ہمیشہ رہے گی مگر اس میں نقصان غدار کرتے ہیں۔ تفرقہ بازی ایک جرم ہے اسلئے پاکستان کی تمام اہلسنت کہلانے والی مذہبی جماعتوں کے عوام اور علماء سے سوال ہے کہ ہم نے اپنی اولادوں کو دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث یا وہابی نہیں بنانا بلکہ مسلمان بنانا ہے، اسلئے اس پیج پر مذہبی جماعتوں سے صرف ایک ایک سوال ہے تاکہ اپنی پوزیشن واضح کریں:
سوال: کیا دیوبندی اور بریلوی جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے عقائد پرمتفق نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ دونوں جماعتوں کا اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا نہیں ہے؟ اگر یہ بات درست نہیں تو دونوں طرف کے علماء اکٹھے ہو کر بتا دیں کہ اختلاف کیا ہے اورکس کتاب میں لکھا ہے تاکہ اتحاد امت ہو؟
سوال: اہلحدیث جماعت ”صحیح احادیث“ کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں تو اُن سے ایک سوال ہے کہ کس ”ایک“ نے کس دور میں ”صحیح احادیث“ کے مطابق اہلحدیث جماعت کو نماز ادا کرنا سکھایا کیونکہ چار ائمہ کرام جو صحابہ یا تابعین کے دور میں تھے اُن کو بھی ”صحیح احادیث“ کا علم نہ ہو سکا؟
سوال: اہلتشیع قرآن و سنت سے اپنا تعلق ثابت کریں کہ کونسی احادیث کی کتابیں کن راویوں کے ذریعے حضورﷺ تک اسناد سے لکھی گئیں کیونکہ اہلتشیع کی احادیث اور فقہ جعفر کا دور دور تک حضور ﷺ اورحضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے تعلق ثابت نہیں۔