ایصال ثواب کی جدید مثال
اجتماعی طور پر مسجد میں یہ کام سب کریں تو مسجدیں آباد بھی ہوں اور ایصال ثواب بھی زندہ اور مردہ سب کو ہو جائے۔ مرنے سے پہلے ہی اپنے قل و چہلم کر کے جائیں جیسے ہم نے کیا ہے
1۔ہر جمعہ کے دن کو مزید پاور فُل بنانے کیلئے اپنے محلے کی مسجد میں یہ عمل شروع کیا ہے کہ ہرنیک اور گناہ گار مسلمان، ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک جو بھی چھوٹا بڑا نیک عمل کرے، چاہے وہ عمل فرض، واجب، سنت موکدہ یا نفل ہو (جیسے کسی نے ایک ہی نماز ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک پڑھی ہواور کسی نے پانچ وقت کی نماز کے ساتھ ساتھ نماز تہجد، نفلی روزے، نفلی صدقہ، قرآن خوانی، درود و سلام، ذکر و اذکار کیا ہو)، سب اپنے اپنے نیک اعمال کو امام صاحب کے حوالے کرتے ہیں۔
2۔ امام صاحب یہ دُعا کرتے ہیں کہ یا اللہ”آج کی تقریراور ان سب کے ایک جمعہ سے لے کر دوسرے جمعہ تک کے نیک اعمال تیری بارگاہ میں پیش کرتے ہیں، قبول و منظور فرما کر ثواب عطا فرما اور یہ سب ثواب ساری دُنیا کے با ایمان زندہ مسلمانوں کو پیش کرتے ہیں تاکہ سب کے ایمان میں مزید اضافہ ہو، سب دُنیا سے جانے والے انبیاء کرام، صحابہ کرام، اہلبیت عظام، اولیاء کرام، والدین، رشتے دار کو تحفہ و نذرانہ اورایصال ثواب کرتے ہیں اور جو ہماری نسلیں دُنیا میں آنے والی ہیں اُن کو بھی ایصالِ ثواب کرتے ہیں اُن کی بھی بخشش فرمانا۔
3۔ کسی نہ کسی جمعہ میں کوئی نہ کوئی بھائی نمازیوں کو کھانا بھی تقسیم کر دیتا ہے کیونکہ یہ سمجھ آگئی ہے کہ مزاروں پر غریبوں کو ضرور دیں مگر زیادہ تر خیال علماء، مساجد و مدارس، مفتیان عظام کا رکھنا چاہئے جو دین کے اصل وارث ہیں۔ یہ عمل آل ان ون ہے (یعنی میلاد، گیارھویں، صحابہ کرام و اہلبیت کا دن منانا، والدین کے ایصالِ ثواب کے لئے قرآن خوانی، قل و چہلم، تیجہ، دسواں یا دُعا کرنا)۔ اسطرح کرنے والے کے خلاف پھر بھی بریلوی مسجد و مدارس سے اگر یہ آواز آئے کہ قل و چہلم، میلاد، عرس، اذان سے پہلے دورد، جنازے کے بعد دعا نہ کرنے والا وہابی یا دیوبندی ہے تو اس کے ذمہ دار بریلوی علماء اور پیر ہیں۔
صحیح مسلم 5091: ”جانور تکبیر پڑھ کر ذبح کرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یا اللہ میری طرف سے، میری آل کی طرف سے اور میری امت کی طرف سے قبول فرما“۔
اسلئے اہلسنت کے نزدیک ہر فرض نماز، روزہ، زکوۃ، حج، قربانی، صدقہ، خیرات، کھانا کھلانا، قرآن خوانی، کپڑے دینے، دیگیں دینا یعنی فرض، واجب، سنت اور مستحب اعمال اپنے زندہ یا وفات پانے والے والدین (رشتے دار اور حضور ﷺ کی ساری امت) کو ایصال ثواب کر سکتے ہیں۔ (دیوبندی اور بریلوی علماء کے فتاوی کمنٹ سیکشن میں ہیں، جن کے نزدیک فرض اور واجب اعمال ایصال ثواب کر سکتے ہیں)۔
ذمہ دار: اسطرح کرنے والے کے خلاف پھر بھی بریلوی مسجد و مدارس سے اگر یہ آواز آئے کہ قل و چہلم، میلاد، عرس، اذان سے پہلے دورد، جنازے کے بعد دعا نہ کرنے والا وہابی یا دیوبندی ہے تو اس کے ذمہ دار بریلوی علماء اور پیر ہیں۔
نذر ماننا
1۔ اسی طرح نذر یا منت ماننا بھی جائز ہے جیسے اللہ کریم فرماتا ہے کہ ”میں نے اللہ رحمن کے لئے روزے کی نذر مانی ہے (سورہ مریم)۔ اسلئے اللہ کریم نذر پوری کرنے والوں کے بارے میں فرماتا ہے: بلاشبہ نیک و صالح لوگ وہ جام پئیں گے جس کی آمیزش کافور ہے، جو ایک چشمہ ہے، جس میں سے اللہ کے بندے نوش کریں گے، اس کی نہریں نکال کر لے جائیں گے، جو نذر پوری کرتے ہیں۔ (سورہ دھر)
2۔ اسلئے کوئی بھی منت مانے یا نذر مانے تو اُس کا پورا کرنا واجب ہے کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے: پھر وہ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں (سورہ الحج)۔ البتہ صحیح مسلم 3096: رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم نذریں نہ مانا کرو کیونکہ نذر تقدیر سے کچھ فائدہ نہیں دیتی بلکہ یہ تو بخیل سے (مال) نکالنے کا ایک بہانہ ہے۔ اسطرح بخاری و مسلم میں بھی ہے: یہ کسی چیز کو دور نہیں ہٹاتی بلکہ اس سے تو بخیل اور کنجوس سے نکالا جاتا ہے۔
3۔ ایک نذر وہ ہے جو بندہ اپنے اوپر لازم کرتا ہے کہ یا اللہ میرا فلاں کام ہو گیا تو میں شکرانے میں دو نفل، ایک روزہ، عمرہ وغیرہ کروں گا۔ ایک نذر وہ ہے جو اللہ کریم کو رشوت کے طور پر دی جائے کہ یا اللہ میرا فلاں کام ہو گیا تو میں یہ عبادت کروں گا حالانکہ پہلے ہی وہ بندہ دیندار نہیں ہے۔ اسلئے ایک نذر جائز ہے اور دوسری حدیث پاک کے مطابق تقدیر نہیں بدلتی بلکہ کنجوس سے کچھ نکلواتی ہے۔ اسلئے نذر یا منتیں زیادہ نہیں ماننی چاہئیں بلکہ اللہ کریم پر توکل رکھنا چاہئے۔
4۔ ہر وہ نذر یا منت کا پورا کرنا واجب ہے جو اللہ کریم کی اطاعت و فرمانبرداری کی ہے جیسے نفل نماز، نفلی روزہ، نفلی عمرہ و حج، صلہ رحمی، اعتکاف، امر بالمعروف و نھی عن المنکر وغیرہ کرنا۔ البتہ مزاروں کے دئیے میں تیل ڈالنا، موم بتیاں جلانا وغیرہ کی منت نہیں ہوتی ویسے بھی لائٹ کا زمانہ ہے۔
5۔ اکثر لوگ کسی مشکل میں پھنستے ہیں تو منت مانتے ہیں کہ یا اللہ میرا یہ کام ہو گیا تو بابے کے نام کی دیگ دوں گا یعنی کسی بھی مزار پر جا کراللہ واسطے غریبوں فقیروں کو کھانا کھلاکر ثواب ”صاحب مزار“ کی نذر کروں گا۔ منت ٹھیک ہے مگر آجکل مزارات پر چرسی، بھنگی موجود ہیں اسلئے یہ منت مانیں کہ یا اللہ میرا یہ کام ہو گیا تو میں مسجد میں جمعہ ادا کرنے والوں کو کھانا کھلاؤں گا، امام مسجد کی خدمت کروں گا، خطیب صاحب کی مالی مدد کروں گا، فلاں رشتے دار غریب ہے اُس کو کاروبار کروا دوں گا، فلاں کے نکاح میں مدد کر دوں گا۔اسطرح نیکی کا کام کر کے کسی بھی”صاحب مزار“کو ایصال ثواب کر دیں۔
6۔ فلموں اور ڈراموں کی طرح نذر نہ مانے کہ میں فلاں کو قتل کر دوں گا، میں فلاں سے ساری زندگی نہیں بولوں گا۔ اپنے اوپر ایساکوئی بوجھ نہ ڈالیں جو پورا نہ کر سکتے ہوں۔ اگر کسی شخص نے نذر مانی لیکن وہ پورا نہ کر سکتا تو اس پر قسم والا کفارہ ہے یعنی تین روزے رکھے یا دس مساکین کو کھانا کھلادے۔
لڑائی: قانون و اصول پر ہو تو کوئی اور بات ہوتی ہے، یہاں لڑائی خواہ مخواہ ڈالی جاتی ہے، حالانکہ ہر مسلمان اگر خود قانون و اصول سیکھ لے تو کسی کو ذمہ دار نہیں بنائے گا کہ یا اللہ میں اس کی وجہ سے گمراہ ہوا۔ اس لئے سوال جواب کر کے سمجھا جا سکتا ہے اور ہمارے نزدیک ان سوالوں کے جواب اسطرح ہیں
سوال: دیوبندی اور بریلوی کا اتحاد کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: علماء اور جماعتوں پر اتحاند نہیں ہو سکتا بلکہ دونوں کی تعلیم پر ہو سکتا ہے کیونکہ بریلوی فتاوی رضویہ اور دیوبندی المہند کتاب کی تعلیم ایک ہے۔ دونوں کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں، دونوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی + اہلحدیث غیر مقلد نے کہا۔
سوال: اہلحدیث کا اتحاد دیوبندی و بریلوی سے کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: اہلحدیث کا اتحاد سب سے پہلے سعودی عرب کے وہابی علماء سے ہونا چاہئے جو سرکاری طور پر حنبلی ہیں اور پاکستان میں اہلحدیث غیر مقلد ہیں حالانکہ دونوں کی تعلیم ایک ہے۔ اُس کے بعد دونوں یہ بتائیں کہ کس مجتہد کے مقلد ہیں اور تقلید کو بدعت و شرک کس نے کہا؟ بدعت و شرک کس عالم نے کس کتاب میں سکھایا؟
رکاوٹ: مسلمانوں کے اتحاد میں رکاوٹ سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں اور پاکستان میں ان کی تعلیم کا دفاع کرنے والے ہیں ورنہ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر ایک ہو سکتے ہیں۔
سوال: اہلتشیع حضرات اہلسنت کے ساتھ کب ایک ہو سکتے ہیں؟
جواب: اہلتشیع حضرات کے نزدیک عقیدہ امامت مسلمان ہونے کے لئے ضروری ہے جو سیدنا علی کی امامت پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں۔ البتہ اہلتشیع یہ نہیں بتا رہے کہ سیدنا علی نے اپنی امامت کی بیعت کن صحابہ سے لی اور کون سے صحابہ کا فر ہوئے کیونکہ مسلمان ہی نہ رہے۔
دوسرا اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا علی نے سیدنا ابوبکر کی بیعت کی تو خود سیدنا علی نے امامت کے عقیدہ کا اپنے خلیفہ کو جلد یا بدیر ووٹ دے کر کیا۔ اہلتشیع یا تو خود مسلمان نہیں اور یا ان کا ڈپلیکیٹ علی مسلمان نہیں۔
4۔ دیوبندی اور بریلوی علماء کا اصولی اختلاف چار کُفریہ عبارتیں ہیں جس پر فتوی خلافت عثمانیہ کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے دیا تھا۔ البتہ دیوبندی علماء کے نزدیک بھی فرض، واجب، سنت موکدہ اور نفلی اعمال بھی اللہ کریم کی بارگاہ میں پیش کر سکتے ہیں جیسے یہ فتوی ہے:
سوال: فرائض اور واجبات کا ایصال ثواب کرنا کیساھے؟
جواب: راجح ومفتی بہ قول کے مطابق نوافل کی طرح فرائض اور واجبات کا بھی ایصال ثواب درست ہے اور ایصال ثواب کی صورت میں فرض بھی ذمہ سےساقط ہوجائے گا اور خود عمل کرنے والے کو بھی اس کا ثواب ملے گا۔ (ردالمحتار 595/2، 243/2- باقیات فتاوی رشیدیہ، ص :۱۹۷ )فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143903200008 دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
5۔ اہلحدیث جماعت تقلید کو بدعت و شرک کہتے ہیں لیکن یہ بتا دیں کہ صحاح ستہ پر عمل کرنے کا حُکم حضور ﷺ نے اہلحدیث جماعت کوکب دیا؟ صحابہ کرام و تابعین و تبع تابعین نے صحاح ستہ پر عمل کیا یا کرنے کا حُکم دیا؟ امام بخاری، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، ابو داود، نسائی نے فرمایا کہ صحاح ستہ پر عمل کریں (حالانکہ یہ احادیث کی کتابیں تو خود مختلف دور میں لکھی گئی ہیں)۔ صحاح ستہ پر کسی بھی مسلمان کا اختلاف نہیں ہے بلکہ اختلاف یہ ہے کہ اہلحدیث جماعت کو کس مجتہد نے کس قانون کے مطابق نماز روزے کے مسائل سکھائے؟ اگر اُس کا نام نہیں بتاتے تو جھوٹے ہیں اور اگر بتا دیتے ہیں تو مقلد ہیں اور خود بھی بدعتی و مُشرک ہیں۔
6۔ سعودی عرب نے 600 سالہ خلافت عثمانیہ کے اہلسنت (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مُشرک کہہ کر پہلی صدی سے لے کر 1300صدی تک کے مسلمانوں کا وبال اپنے سر لے لیا۔ سعودی عرب والے سرکاری طور پر حنبلی ہیں تو اہلحدیث، سلفی، توحیدی، محمدی جماعتیں سعودی عرب کو بدعتی و مُشرک کیوں نہیں کہتیں یا اُن کے بنائے ہوئے سرکاری حنبلی تقلید کے قانون پر پاکستان میں عمل کیوں نہیں کرتیں؟
7۔ حضور ﷺ کے فرمان کو 1,24,000 صحابہ نے سُنا، اگر 1,23,999 صحابہ کرام کو چھوڑ کر یہ کہا جائے کہ صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قرآن و احادیث سُنا، اکٹھا کیا اور پھیلایا تو یہ بتایا جائے کہ حضور ﷺ کی (تین لاکھ)احادیث کے اکیلے راوی حضرت علی رضی اللہ عنہ ہوئے تو انہوں نے کس کس صحابی یا تابعی کو حضور ﷺ کا فرمان سُنایا اور کسطرح اہلتشیع کی کتابوں میں کن صحابی، تابعی، تبع تابعین سے ہوتا ہوا پہنچا۔
8۔ دوسری بات کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول حضور ﷺ کے مقابلے میں حدیث کہلا سکتی ہے؟ اگر نہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اقوال پر کونسا دین بنایا جا سکتا ہے، کیا اُس دین کو اسلام کہہ سکتے ہیں؟ فقہ جعفراور اہلتشیع مذہب کو بے بنیاد اسلئے کہتے ہیں کہ اہلتشیع کی صحیح احادیث کی کتابیں (الکافی، من لا یحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) اور اہلتشیع کے راوی (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابوبریدہ) کا سماع حضور ﷺ کے ساتھ ساتھ حضرت امام جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ سے بھی ثابت نہیں ہے۔
9۔ پاکستان میں فرقہ واریت اور فتنہ جہالت کی وجہ سے ہے ورنہ ہر جماعت اپنے اپنے سوال کا جواب دے دے تو سمجھ آئے گی کہ خلافت عثمانیہ کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) محدثین و مفسرین و مفتیان عظام ہی اصل اہلسنت ہیں اور برصغیر میں بدعت و شرک سعودی عرب اور ایران کی وجہ سے ہے ورنہ کسی بھی اہلسنت عالم نے بدعت و شرک نہیں سکھایا۔ اب بھی اس دنیا میں حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی طریقے سے نماز کے چار انداز (چار مصلے) ہیں