Hazrat Asma R.A (حضرت اسماء رضی اللہ عنھا)

2۔حضرت اسماء رضی اللہ عنھا

حضرت اسماء رضی اللہ عنھا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ (عشرہ مبشرہ) کی بیوی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی سوتیلی بہن، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی والدہ جو ہجرت سے 27سال پہلے پیدا ہوئیں اور اسلام لانے میں ان کا نمبر18واں ہے۔اسلئے بخاری 3828 ”حضرت اسماء زمانہ جاہلیت کے موحد زید بن عمر و بن نفیل کو جانتی تھیں جو دین ابراہیمی پر تھا، بچیوں کو زندہ دفن کرنے سے بچاتا، ان کو ان کے والدین سے خرید لیتااور پالتا“۔

بخاری 2138”حضور ﷺ ہجرت کرنے کے لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر آئے تو حضرت اسماء اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا موجود تھیں“۔ اسی گھر سے ہجرت کے لئے روانہ ہوئے اور بخاری 2979کھانا یہیں سے تیار ہوتا تو ایک دن توشہ دان (Tiffon) کو اوپر سے باندھنے کے لئے کچھ نہ تھا تو حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے اپنا کمر بند(نالہ، ڈوری، کپڑے) کے دو حصے کر کے باندھا جس سے ان کا لقب ”ذات النطاقین“ ہو گیا۔

حضرت اسماء رضی اللہ عنھا سے ابوجہل نے پوچھا کہ تیرا باپ کہاں ہے، آپ نے کہا معلوم نہیں تو اس نے اس زور سے چہرے پر تھپڑ مارا کہ کان کہ بالی ٹوٹ کر نیچے گر گئی۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سارا پیسہ لے کر ہجرت کر گئے کہ راستے میں کام آئے گا تو حضرت اسماء کہتی ہیں کہ میرے دادا ابو قحافہ نے کہا کہ تیرے باپ نے تجھے مشکل میں ڈال دیا ہے، نہ پیسہ ہے اور نہ ہی کوئی غم خوار، دادا ابو قحافہ کو نظر نہیں آتا تھا تو حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے مال کی جگہ پتھر پر ہاتھ رکھا کر کہا کہ پیسہ چھوڑ کر گئے ہیں جس سے ان کو اطمینان ہوا۔ (مسند احمد بن حنبل جلد 6 ص 350)

بخاری 3909 ”حضرت اسماء رضی اللہ عنھا ہجرت کے وقت حاملہ تھیں جب قباء پہنچیں تو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، حضور ﷺ کی گود میں رکھے گئے، حضور ﷺ نے کھجور چبا کر بچے کے منہ میں رکھی اور برکت کی دعا کی“۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنھا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے عبداللہ، عروہ، منذر، عاصم، مہاجر، خدیجہ، ام حسن اور عائشہ یعنی آٹھ بچے ہوئے۔

حضرت اسماء رضی اللہ عنھا محنتی عورت تھیں، حضرت زبیر رضی اللہ عنہ غریب تھے اور گھر میں نہ مال تھا اور نہ غلام، ایک گھوڑے اور ایک اونٹنی کے سوا کچھ نہ تھا۔ حضور ﷺ نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو بنو نضیر کے علاقے میں کھجوروں کا ایک باغ دیا تھا جو 6میل دور تھا اور حضرت اسماء رضی اللہ عنھا وہاں سے کھجوروں کی گھٹلیاں لا کر پیس کر اور اونٹنی اور گھوڑے کو چارہ بنا کر کھلاتیں۔ بخاری 5224 ”ایک دفعہ گھٹلیاں لا رہی تھی تو حضور ﷺ پیچھے سے آئے اور فرمایا کہ اسماء اونٹ پر بیٹھ جاؤ لیکن میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی غیرت کی وجہ سے نہ بیٹھیں“۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک غلام بھیجا جو گھوڑے کو سنبھالنے لگا۔

بخاری 5724 ”حضرت اسماء عورتوں کا بخار پانی ڈال کر ٹھنڈا کرتیں اور فرماتیں کہ حضور ﷺ نے یہ فرمایا ہے کہ بخار کو پانی سے ٹھنڈا کریں“۔ بخاری 1679”حضرت اسماء حج کے دوران رات کو شیطان کو کنکریاں مارنے جاتیں“۔ بخاری 1796 ”جبل حجون سے جب بھی گذرتیں تو یاد کرتیں کہ میں، عائشہ، زبیر نے یہاں سے عمرہ کیا تھا“۔حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سختی کرتے، بیٹی باپ سے شکایت کرتی تو باپ صبر کی تلقین کرتا مگر حضرت اسماء رضی اللہ عنھا کے مزارج میں تیزی تھی، اسلئے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے ان کو طلاق دی اور آپ اپنے بیٹے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس رہنے لگیں۔

حضرت اسماء رضی اللہ عنھا شریعت کی پابند تھیں، ایک دفعہ مشرکہ ماں ملنے آئی تو پوچھا کہ حضور میری ماں آئی ہے اس سے اچھا سلوک کروں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس سے اچھا سلوک کرو (بخاری 2620) حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے دور میں اسماء بنت ابوبکر کا وظیفہ ایک ہزار درہم سالانہ مقرر کیا۔سعید بن عاص کی گورنری کے زمانے میں مدینہ میں چوروں کی کثرت ہو گئی تو حضرت اسماء رضی اللہ عنھا ایک خنجر پاس رکھ کر سوتیں۔

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ مکہ میں خلافت قائم کی تو حجاج بن یوسف سے لڑائی ہوئی، حجاج بن یوسف نے کہا کہ ہماری لڑائی ابن زبیر کے ساتھ ہے اور تین آپشنیں ہیں مکہ چھوڑ کر جہاں مرضی چلے جائیں، بیڑیاں پہن کر شام چلیں یا لڑتے ہوئے مریں۔
حضرت اسماء رضی اللہ عنھا سے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے مشورہ کیا تو انہوں نے حجاج سے مقابلہ کرنے کا کہا اور اپنے بیٹے کا کفن منگوا کر خوشبو لگا کر رکھ لیا۔ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھی آپ کو چھوڑ کر چلے گئے۔ قحط سے تنگ آ کر آپ کے دونوں بیٹوں حمزہ اور خبیب نے بھی حجاج سے امان طلب کر لی تو آپ نے والدہ سے پوچھا کہ کیا میں بھی امان لے لوں تو ماں نے کہا کہ اگر حق پر ہو تو لڑو اور اگر دنیا کے لئے حکومت لی تھی تو تم نے برا کیا تھا۔

حضرت اسماء رضی اللہ عنھا بیماربھی تھیں، حضرت عبداللہ اور حضرت عروہ خبر لینے آئے تو ماں نے کہا کہ دو باتوں میں سے ایک کے ہونے سے پہلے مرنا نہیں چاہتی، عبداللہ کو شہادت نصیب ہو اور مجھے اجر کی امید ہو جائے یا یہ فتح یاب ہو جائے اور مجھے سکون مل جائے۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے، ہاتھ پاؤں کاٹے گئے اور ان کو جبل حجون کی داہنی گھاٹی میں اُلٹا لٹکا دئے گئے اور ان کے جسم کو اتارا نہیں جا رہا تھا تو کچھ دنوں بعد حضرت اسماء رضی اللہ عنھاشدت غم میں حجاج کے پاس آئیں اور پوچھا: سولی پر چڑھے اس سوار کے اترنے کا وقت نہیں آیا؟ اس نے کہا: ہم دونوں نے اس صلیب پر لٹکنے کا مقابلہ کیا لیکن یہ جیت کر مصلوب ہونے میں کامیاب ہوا۔ اللہ نے اسے دردناک عذاب دیا ہے اور حق کی تائید کی ہے۔

حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے کہا کہ کبھی باطل بھی حق پر غالب آ جاتا ہے، حجاج نے کہا: تیرا بیٹا منافق تھا، اس نے بیت اللہ میں بے دینی کا ارتکاب کیا۔ حضرت اسماء نے فرمایا: وہ شب بیدار، روزہ دار تھا، حضور ﷺ نے اس کو گُڑھتی دی تھی اور خوش ہوئے تھے، اسلئے اس کے مرنے پر خوش ہونے والوں سے بہتر وہ تھے جو ان کی پیدائش پر خوش ہوئے تھے۔ حجاج نے کہا تیری عقل چلی گئی ہے۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے کہا کہ عقل میری نہیں گئی میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے کہ بنو ثقیف میں ایک جھوٹا نبی اور ایک ہلاک کرنے والاپیدا ہو گا۔ (ترمذی 3944) جھوٹا نبی مختار ثقفی تھا اور ظالم تو ہے۔ اس کے بعد اپنے بیٹے کی میت کے پاس طویل دعا کر کے آنسو بہائے بغیر واپس آ گئیں۔

عبدالملک بن مروان کو حجاج کی بدتمیزی کا علم ہوا تو اسے برا بھلا کہا کہ ایک نیک انسان کی بیٹی سے تمہارا ایسا کرنا بنتا ہے جس پر اس نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی لاش حضرت اسماء رضی اللہ عنھا کے حوالے کی تاکہ دفن کی جا سکے ار حضرت اسماء رضی اللہ عنھا سے کہ ماں کوئی ضرورت ہو تو بتانا۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ میں تمہاری ماں نہیں ہوں، تم نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی دنیا خراب کی اور اس نے تمہاری آخرت تباہ کر دی۔

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے کچھ دنوں بعد حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے 100سال کی عمر میں وفات پائی۔ آپ کے بیٹوں میں حضرت عبداللہ بن زبیر اور عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے شہرت پائی۔ یا اللہ ان صحابہ اور صحابیات کے صدقے میں ہمیں شعور دے۔ (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اولاد کے متعلق سفر جاری ہے)

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general