حضرت شیث علیہ السلام
1۔ قرآن و سنت میں چند نبیوں کے نام ملتے ہیں اور زمین پر چند نبیوں کی قبروں کا علم ہے، باقی اللہ کریم نے نبیوں کے نام اور قبریں بھی ظاہر نہیں کیں، اسلئے عام و خاص کو اپنے نام اور قبر پر مزار بنانے کی فکر نہیں کرنی چاہئے بلکہ اللہ کریم کی بندگی خلوص سے کرنی چاہئے۔
2۔ حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے گھر ہابیل و قابیل کے بعد پیدا ہوئے۔ شیث سریانی زبان کا لفظ ہے اور عربی میں اس کے معنی ”عطیہ خداوندی“ کے ہیں۔حضرت آدم علیہ السلام کے بعد حضرت شیث علیہ السلام سے انسانوں کی نسل چلی، تمام بنی آدم اور انبیاء کرام ان ہی کی اولاد سے ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام حضرت شیث علیہ السلام سے بہت خوش تھے اور اُن کو جنت اور شیطان کے واقعات سُنانے کے ساتھ ساتھ آسمانی صحیفوں کی تعلیم بھی دیتے۔
3۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ رسول اللہ سے ”اللہ تعالی نے اپنے پیغمبروں پر 100 صحیفے نازل کئے اور 4کتابیں اور ان 100صحیفوں میں سے 50 صحیفے حضرت شیث علیہ السلام پر اترے۔“ قرآن و صحیح احادیث میں حضرت شیث علیہ السلام کا ذکر نہیں ہے، البتہ انہی حوالوں سے ان کی نبوت کا علم ہوا۔
4۔ ابن جوزی کی کتاب ”المنتظم فی تاریخ الامم و الملوک“ میں حضرت شیث علیہ السلام کا حضرت آدم علیہ السلام کا وصی و جانشین ہونے کا ذکر ہے جس میں یہ روایت بھی موجود ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام پر 50 صحیفے نازل کئے، تمام بنی نوع انسان ان کی اولاد سے ہیں، حضرت شیث علیہ السلام اپنی زندگی میں مکہ مکرمہ میں رہے، عمرے اور حج کرتے تھے اور حضرت آدم علیہ السلام اور اپنے اوپر نازل ہونے والے صحیفوں پر عمل کرتے تھے۔
حضرت شیث علیہ السلام کے واقعات میں یہ بھی لکھا ہے کہ آپ نے خانہ کعبہ کو مٹی اور پتھروں سے بنایا اور حضرت نوح علیہ اسلام کے وقت تک خانہ کعبہ موجود تھا۔ یہ بھی ذکر ہے کہ اماں حوا علیھا اسلام حضرت آدم علیہ اسلام کے بعد ایک سال تک زندہ رہیں اور ان کو حضرت آدم علیہ اسلام کے ساتھ ہی دفن کیا گیا۔ یہ بھی آتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام نے حضرت آدم اور حضرت اماں حوا علیھما السلام کو کشتی نوح میں رکھا اور بعد میں کہیں اور دفن کیا۔(باب ذکر خلافتہ اباہ آدم علیہ السلام 1/229، ط، دار الکتب العلمیتہ)
5۔ تاریخ العوتبی للصحاری میں ہے کہ حضرت شیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں سب سے خوبصورت، افضل و محبوب، حضرت آدم سے مشابہ اوراُن کے وارث تھے، انہوں نے کعبہ کو بنایا، ان پر پچاس صحیفے نازل ہوئے اور حضرت آدم علیہ اسلام کے بعدنبی ہوئے۔ حضرت شیث علیہ السلام 912سال حیات رہے اور حضرت شیث علیہ اسلام کا بیٹا انوش تھا (شیث بن آدم ص 15)
6۔ حضرت شیث علیہ اسلام کا مزار حضرت آدم و حوا علیھما السلام کی طرح معلوم نہیں کہ کہاں پر ہے، البتہ مزار کے متعلق شام کے علاقہ غزہ، عراق کے شہر موصل اور ایودھیا کے نام لئے جاتے ہیں۔
حوالے: حضرت شیث علیہ السلام کے متعلق المعارف بحوالہ ابن قبیح (شیث ابن آدم، 1/20، الہیئتہ المصریتہ الاعامتہ للکتاب، القاہرہ اور تاریخ الرسل و الملوک للطبری (1/162 ط: دار التراث بیروت)، تفسیر روح البیان، مدارج النبوۃ، قصص القرآن میں بھی لکھا ملے گا۔
بے بسی: مسلمانوں میں اتحاد کے لئے سوال کریں تو کہتے ہیں کہ فرقہ واریت پھیلاتے ہیں حالانکہ دارالافتاء سے فتوی نہ دیا جائے تو اس کا شرعی حکم کیا ہو گا سب کو معلوم ہے:
دیوبندی و بریلوی سے سوال: ہمارے نزدیک دیوبندی اور بریلوی دنوں خلافت عثمانیہ، چار مصلے والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بغیر علمی مذاکرات کے بدعتی و مُشرک کہا اور اس کے ساتھ ساتھ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں، اس کی تصدیق چاہئے۔
اہلحدیث سے سوال: حضورﷺ نے کسی ایک انداز میں نماز تمام صحابہ کرام کو صحیح احادیث کے مطابق نہیں سکھائی، اسلئے چار ائمہ کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے قرآن و سنت کے مطابق حضور ﷺ کی اتباع میں چار انداز میں نماز سکھائی مگر اہلحدیث جماعت سے سوال ہے کہ کس دور میں کس ”امام“ نے صحاح ستہ سے پوری اہلحدیث جماعت کو نماز سکھائی، اس کا نام بتا دیں ورنہ جھوٹے ہو۔
رافضیت: اہلتشیع بے بنیاد مذہب اسلئے ہے کہ قرآن و سنت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ اہلتشیع کا تعلق نہ تو صحابہ کرام سے ہے جنہوں نے قرآن اکٹھا کیا اور نہ ہی اہلبیت (حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین و دیگرامام رضی اللہ عنھم) کا تعلق ان کتابوں (الکافی، من لا یحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) اور اہلتشیع علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابوبریدہ) سے ہے، اسلئے اہلتشیع ختم نبوت کے منکراور ڈپلیکیٹ علی کے حوالے سے اپنے دین کی عمارت بے بنیاد بنا کر بیٹھے ہیں ورنہ حضور ﷺ کی احادیث کا کس کس راوی کا سماع ثابت ہے بتا دیں؟