حسن بن صباح (ایجنٹ)
1۔ ہر مُلک کے ایجنٹ (جاسوس) بھیس بدل کر اپنے مخالف ممالک میں دھنگا فساد، بغاوت، لڑائی جھگڑا، خفیہ ایجنسیوں میں شمولیت، سیاست دانوں سے رابطے، لسانی اور مذہبی فسادات برپا کرتے ہیں۔ اگر یہ سیکرٹ ایجنٹ کہیں پکڑے جائیں تواُن کا اپنا مُلک بھی اُن کو تسلیم نہیں کرتا۔ ان سیکرٹ ایجنٹوں کی بھی بہت سخت ٹرینگ ہوتی ہے، اسلئے وہ جان دیتے ہیں مگر اپنا راز نہیں بتاتے۔ مائیک ہراری، ماتا ہری،نور النساء، روز نبرگس، لارنس آف عریبیا اور حسن بن صباح مشہور جاسوس تھے۔
2۔ البتہ حسن بن صباح کا دفاع بھی ابولولوفیروز اور عبداللہ بن سبا کی طرح ایرانی و سبائی کرتے ہیں اور ساتھ ساتھ صحابہ کرام اور اہلبیت کے آپس کے، بشری تقاضوں، کمزور روایات پر مبنی یا قرآن و سنت کی معنوی تحریف کر کے ”معاملات“ کو اُچھال کرمسلمانوں میں مذہبی انتشار پیدا کرتے ہیں حالانکہ 1400سال پہلے قرآن و احادیث کتابی شکل میں نہیں تھا، تاریخ صحابہ کرام نے لکھی نہیں، پھرایرانی و سبائی کس تاریخ کی کتاب اور راوی کو مستند جان کر کیوں اور کسلئے مذہبی انتشار پھیلاتے ہیں؟
3۔ حسن بن صباح کی کہانی یوں ہے:حسن بن علی، ایرانی، شہر طوس میں 428ھ پیدائش، علمی آدمی تھا، 471ھ میں مصر گیا، فاطمی خلیفہ سے ملاقات، اسماعیلی شیعہ بنا، اس وقت بغداد میں عباسی خلیفہ مقتدی باللہ لیکن حکومت ملک شاہ سلجوقی کے ہاتھ میں تھی۔ تبلیغ سے مریدین بنائے، 1090ء میں حسن نے کوہ البرز میں الموت نامی قلعہ پر قبضہ کیا۔ 1094ء میں مصرکے اسماعیلیوں سے قطع تعلق کر کے خود کو ”شیخ الجبال“ نامزد کر کے ”قلعہ الموت“ کے پاس ایک چھوٹی ریاست قائم کر لی۔
5۔ حسن بن صباح نے ”فدائی“ کے نام سے منظم جماعت بنائی جیسے ہٹلر کے کہنے پراُس کے فوجی چھت سے چھلانگ لگا دیتے تھے، اسی طرح حسن کے کہنے پر ”فدائی“ اپنے پیٹ میں خنجر مار لیتے۔ اسی طرح عبدالحلیم شرر کا ناول ”فردوس بریں“ اور مارکو پولو کا سفر نامہ حسن بن صباح کی بنائی ہوئی جنت کا بھی ذکر کرتا ہے مگر اہلتیشع اور بی بی سی رپورٹ حسن بھی صباح کی جنت کا انکار اور عبدالحلیم شرر اور مارکوپولو کے سفر نامے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے لنک کمنٹ میں موجود ہیں۔
6۔ فدائی حضرات کے اندر اسی جنت کا لالچ اور حشیش(بھنگ) کی عادت جانثاری پیداکر دیتی، فدائی حضرات کو حشاشین (بھنگ نوش) بھی کہا جاتاہے۔ ان فدائیوں کے شکار سلجوقی سلطان ملک شاہ، سلطان الپ ارسلان کا وزیر نظام الملک طوسی اور اس کے دو بیٹے، سلجوقی سلطان سنجر شاہ کے وزیر عبدالمظفر علی اور اس کے دادا چکر بیگ تھے اور بہت سی مقتدر ہستیاں (خلفاء، علماء، سلاطین و امراء کے ساتھ ساتھ طرابلس کے عیسائی حکمران ریمنڈ کا نام بھی آتا ہے) بھی پُراسرار طور پر ہلاک ہوئیں۔
7۔ فدائی کھلے عام، دن دیہاڑے قتل، لوگوں کے سامنے وارداتیں، زہر آلود خنجرسے وار اور دھمکی آمیزخط سرہانے کے پاس رکھ کر بلیک میل کرتے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی پر بھی قاتلانہ حملے کئے گئے مگر وہ محفوظ رہے۔ آخر میں چنگیز خان کا پوتا منگو خان پر حملہ کرنے والا فدائی پکڑا گیا،اسلئے منگو خان نے اپنے بھائی ہلاکوخان کو ”قلعہ الموت“ کی طرف بھیجا جس نے اس ان فدائیوں کا 518ھ میں قلع قمع کیا۔
8۔ حسن بن صباح پر بہت سی کہانیاں لکھی گئی ہیں مگر یہ کہانیاں بچے پڑھتے ہیں اور جوان آدمی اپنا ایمان مستحکم کرنے کے لئے سب سے پہلے تحقیق کرتے ہیں تاکہ مر کر اپنی تحقیق رب کے حضور پیش کر سکیں، اسلئے یہ سوال ہر بار پڑھیں کیونکہ ہمارے نزدیک سعودی اور ایرانی پاکستان میں حضور ﷺ کی امت کو اکٹھا نہیں ہونے دیتے:
۱) دیوبندی اور بریلوی سلطنت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی اہلسنت ہیں جن کا آپس میں اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ دیوبندی اور بریلوی سمیت ساری دنیا کے اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مُشرک سعودی عرب کے وہابی علماء نے کہا۔
۲) حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مقلد عوام و امام کو اہلحدیث حضرات بدعتی و مُشرک کہتے ہیں لیکن سوال صرف اتنا ہے کہ کس ”مجتہد“ کے کن اصولوں کی بنیاد پر چاروں ائمہ کرام کے ماننے والوں کو بدعتی و مُشرک کہتے ہیں، اُس مجتہد کا نام بتا دیں۔
۳) اہلسنت کے نزدیک حضور ﷺ کو 114000 صحابہ نے سُنا، البتہ حضور ﷺ کی مسند اور صحیح بلا تکرار احادیث کی تعداد 4400 کے قریب ہے۔ اہلتشیع حضرات سے سوال ہے کہ حضور ﷺ کی احادیث کے راوی (صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین کے دور میں) بتائیں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لے حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ تک کون کون سے راوی ہیں جن سے فقہ جعفر وجود میں آئی۔
حضور ﷺ نے فرمایا جس نے مجھ سے جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں کر لے، اگر اہلتشیع کا علی کوئی اور ہے تو وہ بھی جہنم میں جائے گا ورنہ بتائیں کہ کونسے ”علی“ سے کن راویوں نے روایت لے کر اہلتشیع کی 300000 منگھڑت احادیث لکھیں