لفظوں کی ہیرا پھیری
1۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے 19 سالہ دور میں ”سبائی ایجنٹ“ رمضان کے روزوں میں جیسے شیطان قید ہوتے ہیں ویسے قید رہے۔ حضرت امیر معاویہ کی وفات کے بعد سبائی ایجنٹوں نے بہت آسانی سے حضرت امام حُسین رضی اللہ عنہ کو شہید کر کے ”قرآن و سنت“ کا لفظ بدل کر ”یزیدی حُسینی“ مذہب مشہور کر دیا حالانکہ یزید کے اعمال قرآن و سنت کے مطابق نہیں تھے مگراہلتشیع تو بغض صحابہ کرام اوراہلبیت میں اصل قرآن و سنت کے خلاف ہیں۔
2۔ سیدھی سی بات ہے کہ قرآن کو اللہ کریم نے امانت دار، عادل اور حضور ﷺ کے صحابہ کرام سے اکٹھا کروایا مگر اہلتشیع کے نزدیک نعوذ باللہ حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم نعوذ باللہ کافر ہیں۔ دوسری طرف حضور ﷺ کی احادیث 124000 صحابہ کرام (اہلبیت بھی صحابہ ہی ہیں) نے تابعین کو سکھائیں۔ اب 124000 کو چھوڑ کر کونسا ڈپلیکیٹ علی ہے جو حضور ﷺ کے مقابلے میں معصوم بھی ہے اور جس کا فرمان ”حدیث“ کے برابر ہے بلکہ اہلتشیع خود جنگ نہروان والے سبائی ہیں۔
3۔ اسی طرح لفظوں کی ہیرا پھیری سعودی عرب کے وہابی علماء نے ڈالی، پاکستان میں اہلحدیث اور دیوبندی حضرات ان لفظوں کو سمجھانے کی بجائے عوام کو دھوکہ دیتے ہیں اور بریلوی حضرات عوام کو اسطرح حقیقت سمجھاتے نہیں جیسے کوئی بحث نہیں کرتا کہ نماز تو نماز ہے اس کا نام فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کیوں ہے اور ان ناموں کے معنی کا نماز سے کیا تعلق ہے۔ کسی بھی عمل کا نام رکھنا حضور کی سنت ہے۔
4۔ اس لئے حضور ﷺ کا ذکر (نعت، حدیث، درود و سلام،) کرنا میلاد ہے اور یہ سب اعمال اللہ کیلئے کر کے حضور ﷺ کو ہدیہ و تحفہ (ایصالِ ثواب) بھیجا جاتا ہے۔ اب لفظ میلاد پر ہیرا پھیری چھوڑ کر تینوں جماعتیں (اہلحدیث، دیوبندی اور بریلوی) متفقہ طور پرکہیں کہ حضور ﷺ کا ذکر کرنا جائز ہے جیسے سیرت النبی کانفرنس ﷺ کر کے دیوبندی اور اہلحدیث حضور ﷺ کا ذکر کرتے ہیں۔
5۔ 22 رجب کو کُونڈے کے متعلق اہلحدیث اور دیوبندی کہتے ہیں کہ یہ اہلتشیع حضرات گھر میں حلوہ پوری پکا کر گھر میں ہی کھا کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے مرنے کی خوشی مناتے تھے۔ البتہ بریلوی حضرات 15 رجب کو حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کے وصال کے دن ”کُونڈے“ کرتے ہیں۔
6۔ یاد رہے کہ قُل، چہلم، تیجہ، دسواں، برسی،گیارھویں، کُونڈے یہ سب ایصالِ ثواب کے نام ہیں، اصل لفظ ”ایصالِ ثواب“ ہے۔ اسلئے عوام کو کہیں کہ کوئی بھی نیک عمل (نفل، قرآن خوانی، درود، روزہ، صدقہ) انفرادی طور پر 24کروڑ عوام روزانہ کرے تو یہ ایک اجتماعی عمل ہو جائے گا مگر پھر جماعتوں کے پاس لڑنے کے لئے کیا رہے گا؟
7۔حضور ﷺ کے ذکر کا نام میلاد اور کسی بھی بزرگ کو ایصالِ ثواب کرنا، اُس کا ذکر بیان کرنا، اُس کے لئے دُعا کرنا اور اُس کی قبر کی زیارت کرنے کو عُرس کا نام دیا گیا مگر اب افسوس تینوں جماعتوں کی لڑائی میں رافضیت خوش ہے۔
8۔استمداد، توسل، حرفِ ندا، استغاثہ کی احادیث پر عمل کرنے کو وہابی و دیوبندی و اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ یہ بابوں سے مدد مانگنا ہے اسلئے شرک ہے حالانکہ ان ضعیف یا صحیح احادیث پر ایمان لانے کے بعد ان پر عمل نہ کیا جائے تو کوئی گناہ نہیں۔ عوام بے چاری کو تو ان لفظوں کا بھی علم نہیں ہو گا۔
9۔اہلحدیث حضرات”تقلید“ کو بدعت و شرک کہتے ہیں حالانکہ اُن سے سوال ہے کہ کس ”مجتہد“ نے اہلحدیث جماعت کو قرآن و سنت سے سکھایا کہ”تقلید“ بدعت و شرک ہے اور اب اہلحدیث جماعت صرف اور صرف میری اتباع یا تقلید صحیح احایث کے مطابق کرے گی اور ضعیف احادیث کی مُنکر ہو گی۔ اصل یہ ہے کہ چار ائمہ کرام کی قرآن و سنت کے مطابق ”تقلید“ حضور ﷺ کی اتباع کا نام ہے۔
10۔ اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے اور اس کے اپنے بہت سے فرقے ہیں، نیٹ پر ولایت فقیہ والے اور دوسروں کی ابحاث موجود ہیں لیکن اہلسنت کہلانے والی تینوں جماعتوں (اہلحدیث، دیوبندی، بریلوی) کے متعلق کہتے ہیں کہ کتوں کی طرح آپس کافر کافر کہہ کر لڑ رہے ہیں۔
11۔اس کا ذمہ دار سعودی عرب ہے جس نے خلافت عثمانیہ کے چار مصلے والے اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا اور اس کا ساتھ پاکستان میں دیوبندی حنفی اور اہلحدیث جماعتیں دے رہی ہیں حالانکہ دیوبندی حنفی کو حنفیت چھوڑ کر اور اہلحدیث جماعت کو غیر مقلدیت چھوڑ کر امام کعبہ کی طرح ”حنبلی” مقلد ہو کر ایک مصلہ کرنا چاہئے ورنہ ساری دُنیا کو بتائیں کہ چار مصلے اجماع امت والے اہلسنت بدعتی و مشرک نہیں تھے اور فتاوی رضویہ چار مصلے والوں کا انسائیکلوپیڈیا ہے جس کو بریلوی حضرات بھی بیان نہیں کرتے۔