ماہ شعبان اور 15شعبان
بخاری 1969: رسول اللہ ﷺ شعبان میں پورا ماہ یا بہت زیادہ روزے رکھتے۔ نسائی 2357: فرمایا: یہ وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہیں جو رجب اور رمضان کے درمیان ہے اس میں اعمال اللہ رب العالمین کے دربار میں پیش کئے جاتے ہیں پس میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال روزے کی حالت میں پیش کئے جائیں۔ ابن ماجہ 1388: 15شعبان کی رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ ابن ماجہ 1390: اللہ تعالی 15شعبان کی رات جلوہ افروز ہوتا ہے، پس اپنی ساری مخلوق کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور کینہ پرور کے۔ ترمذی 739: حضور ﷺ کا جنت البقیع قبرستان دُعا کیلئے جانا۔
بخاری 6321: اللہ تعالی ہر رات آسمان دنیا کہ طرف نزول فرماتا ہے۔ اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس کی بخشش کروں۔ صحیح مسلم 974: رسول اللہ ﷺ (کئی مرتبہ)رات کے آخری حصے میں بقیع (قبرستان) تشریف لے جاتے اور اُن کے لئے دُعا فرماتے۔
سورہ دُخان کی ابتدائی آیات کے مطابق اللہ کریم 15شعبان کو پورے سال کے کام فرشتوں میں بانٹ دیتا ہے اور کچھ کے نزدیک یہ لیلتہ القدر کی رات ہے۔ البتہ لیلتہ القدر بھی کنفرم نہیں ہے کیونکہ حضور ﷺ نے ایک تاریخ بتائی نہیں مگر زیادہ مشہور 27 کی رات ہے حالانکہ احادیث21، 23، 25، 27، 29 اور اُس کے بعد چاند رات بھی عبادت کی ہی رات ہوتی ہے۔شب برات کی فضیلت میں تقریباً 17صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے احادیث مروی ہیں۔
تجزیاتی رپورٹ
1۔ ہر مسلمان 24 گھنٹے معاشی، معاشرتی، ازواجی، روحانی،اور دیگر معاملات میں شریعت کے مطابق اللہ کریم کی عبادت کر تا ہے جس پر ہر وقت اُس کی ”مدد“ رزق، بخشش، رحمت و برکت سے ہوتی ہے اور بُُرے کام کرنے والوں کی ”مدد‘‘ نحوست، الابلا، دین سے دور کر کے ہوتی ہے جیسے 15شعبان بیری کے پتوں سے جادو دور کرنے کا ٹوٹکہ اپنی جگہ لیکن مدداور آزمائش 24 گھنٹے ہو رہی ہے۔
2۔ فرض، واجب اور سنت موکدہ اعمال کے بعد جب مرضی ایصالِ ثواب،میلاد یعنی حضورﷺ کا ذکر، قبرستان (عُرس)،، درودو سلام، دُعا، صدقہ، عُمرہ اور روزے رکھیں، اسلئے خصوصی طور پر حضور ﷺ کی صحیح احادیث پر عمل کریں اور اعمال میں ضعیف احادیث پر عمل کولازم نہ کریں۔
3۔ ہر وقت اللہ کریم بھی دیکھ رہا ہے، کراما کاتبین ہر وقت لکھ رہے ہیں، پیر اور جمعرات کو اعمال نامے بھی پیش ہو رہے ہیں، ماہانہ اور سالانہ بجٹ بھی بن رہا ہے اور15 شعبان کو بھی ڈیوٹی لسٹ فرشتوں کو دی جاتی ہے۔ غیر شرعی کام جیسے آتش بازی ویلنٹائن ڈے، بسنت اوربیٹیوں کو شب برات اور معراج شریف بھیجنا عبادت نہیں بلکہ رسم و رواج سے انسانیت تنگ ہے مگر کرتی بھی ہے۔
4۔ 15شعبان کو عبادت نہ بھی کرو لیکن شرک، قتل، کینہ، بدکاری، قطع تعلقی، والدین کی نافرمانی، شراب، باجے گانے وغیرہ سے توبہ کر لو۔
سوال: اہلحدیث، دیوبندی اور بریلوی علماء سے عرض ہے کہ کیا علماء کی بخشش اس رات ہو جائے گی؟ کیا علماء اور مذہبی عوام ایک دوسرے سے کینہ اور بغض نہیں رکھتے؟
توبہ: علماء اور عوام کو مشورہ ہے کہ مرنے سے پہلے دیوبندی اور بریلوی ناموں سے توبہ کر کے ”اہلسنت“ کی پہچان کروائیں۔ دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا مسئلہ ہے تو دیوبندی عوام کو بتائیں کہ مسئلہ چار کفریہ عبارتوں کا ہے ورنہ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعدسلام، قبر پر اذان والے کلمات، قل چہلم، تیجہ، دسواں، عرس، میلاد دیوبندی اور بریلوی کے ہاں ضروری نہیں۔
توبہ: اہلحدیث حضرات توبہ کریں جو کہتے ہیں کہ ہم حضور ﷺ کے مقلد ہیں بلکہ ان کو یہ بتانا چاہئے کہ کس مجتہد نے قرآن و سنت کے مطابق سمجھایا تھا کہ تقلید بدعت و شرک ہے اور قانون بنایا کہ ضعیف احادیث پر عمل نہیں کرنا بلکہ جو صحیح احادیث کا قانون میں بتاؤں اس میں میری تقلید کرنی ہے۔
توبہ: حضورﷺ، صحابہ کرام و تابعین کے قول و فعل و تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔ مرفوع حدیث کا تعلق حضور ﷺ، موقوف کا صحابی اور مقطوع کا تابعی سے ہوتا ہے۔اہلتشیع حضرات کی ساری احادیث کی کتابیں منگھڑت ہیں ورنہ مرفوع، موقوف اور مقطوع احادیث کے صحابہ کرام اور اہلبیت، تابعین کے نام بتائیں جن کا قرآن و سنت کے مطابق تقیہ، تبرا، معصوم، بدا کا عقیدہ تھا۔ اسلئے اہلتشیع کی احادیث کی کتابیں جھوٹیں اور اس کی بنیاد پر بنی فقہ جعفر بھی جھوٹی ہے۔