Qabron Ki Puja (قبروں کی پُوجا (شرک))

قبروں کی پُوجا (شرک)

1۔ اہلسنت علماء فرماتے ہیں کہ محمد بن عبدالوہاب، ابن تیمیہ سے متاثر تھا، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، تقلید، میلاد، عرس وغیرہ کو بدعت و شرک کہتا۔ قرآن کی ”من دون اللہ“ آیات کا شان نزول بُتوں کے بارے میں تھا لیکن محمد بن عبدالوہاب نے ان آیات کوانبیاء اور اولیاء کی قبروں پرفِٹ کر دیا حالانکہ اُس سے پہلے من دون اللہ والی آیات کسی عالم نے بھی انبیاء اور اولیاء کی قبور پر نہیں لگائیں تھیں۔ آل سعود اور آل وہاب کا معاہدہ ہوا، محمد بن عبدالوہاب نے کبھی کسی کافر سے جہاد نہیں کیا بلکہ مسلمانوں کو بدعتی و مُشرک کہہ کر لڑائی کی اور آل وہاب نے 1924 میں حرمین شریفین پر قبضے کے بعد صحابہ کرام کے مزارات ڈھا ئے۔

2۔ اہلسنت علماء نے مزارات بنانے کا کہیں نہیں لکھا، کب بنائے گئے معلوم نہیں، اسلئے مزار کی بجائے قبر ہو تو زیادہ بہتر ہے۔ خلافت عثمانیہ، تُرک لوگوں کا دور تھا جنہوں نے تین براعظم پر حکومت کی، ترکی بنیادی طور پر حنفی تھے، اسلئے آل وہاب اور اہلحدیث حضرات کی ورکنگ ”حنفی“ کو غلط ثابت کرنے کیلئے زیادہ ہے حالانکہ ترک حکومت نے خانہ کعبہ میں مالکی، حنبلی، شافعی امام کو بھی امامت کا حق دیا ہوا تھا کیونکہ ان کے دل بڑے تھے۔

3۔ تمام علماء کرام یہ مانتے ہیں کہ خواب میں اللہ کریم کا دیدار، نبی کریم ﷺ کا دیداراور اولیاء کرام کا دیدار ہو سکتا ہے۔ اگر خواب یا کشف میں انبیاء کرام اور اولیاء کرام کے دیدار سے کسی کا کوئی بھی مسئلہ حل ہو جائے تو کہا جائے گا کہ ”باذن اللہ“ اُس کی مدد نبی یا ولی نے کی ہے۔

4۔ آل وہاب یا اہلحدیث حضرات جو من دون اللہ کی آیات پڑھ کر سُناتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی مدد نہیں کر سکتا تو یہ بات سچ ہے کیونکہ اللہ کریم کے حُکم سے سب مدد کر سکتے ہیں اور یہ عقیدہ ہے کہ اللہ کریم کی مدد 24 گھنٹے ہو رہی ہے۔ البتہ شرک تب ہوتا ہے جب اللہ کریم کی ذات و صفات میں کسی کو شریک کریں، کسی زندہ یا قبر والے کو الہ سمجھ کر پُکاریں ورنہ توسل، استمداد، حرف ندا، استغاثہ کی ان احادیث پر عمل کرنا فرض، واجب، سنت موکدہ نہیں بلکہ جائز ہے:

ترمذی 3578 (ابن ماجہ 1385): عثمان بن حنیف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: آپ دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے عافیت دے، آپ نے فرمایا: ”اگر تم چاہو تو میں دعا کروں اور اگر چاہو تو صبر کیے رہو، کیونکہ یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر (و سود مند) ہے“۔ اس نے کہا: دعا ہی کر دیجئیے، تو آپ نے اسے حکم دیا کہ ”وہ وضو کرے، اور اچھی طرح سے وضو کرے اور یہ دعا پڑھ کر دعا کرے: «اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة إني توجهت بك إلى ربي في حاجتي هذه لتقضى لي اللهم فشفعه» ”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اور تیرے نبی محمد جو نبی رحمت ہیں کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں، میں نے آپ کے واسطہ سے اپنی اس ضرورت میں اپنے رب کی طرف توجہ کی ہے تاکہ تو اے اللہ! میری یہ ضرورت پوری کر دے تو اے اللہ تو میرے بارے میں ان کی شفاعت قبول کر۔

* اذا ضل احکم شیًاا واراددعونًا وھو بارضٍ لیس بھا انیس فلیقل یا عبدالله اعینونی یا عبادلله اعینونی یا عبادالله اعینونی،فان لله عبادًا لایراھم۔ جب تم میں کسی کی کوئی چیز گم جائے اورمدد مانگنی چاہے اور ایسی جگہ ہوجہاں کوئی ہمدم نہیں تو اسے چاہئے یوں پکارے: اے الله کے بندو!میری مدد کرو،اے الله کے بندو!میری مدد کرو،اے الله کے بندو!میری مدد کرو۔الله تعالٰی کے کچھ بندے ہیں جنہیں یہ نہیں دیکھتا۔وہ اس کی مدد کرینگے۔ (طبرانی نے عتبہ بن غزوان رضی الله تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔)

** جب جنگل میں جانور چھوٹ جائے فلیناد یا عبدالله احبسوا تو یوں ندا کرے: اے الله کے بندو!روك دو۔عباد الله اسے روك دیں گے۔(ابن السنی عن ابن مسعود رضی الله تعالٰی عنہ روایت کیا۔ (عمل الیوم واللیلۃ حدیث ۲۰۸دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد دکن ص۱۳۶)

*** اعینونی یا عباد الله ۔ابن ابی شیبۃ میری مدد کرو اے الله کے بندو!(ابن ابی شیبہ اوربزار نے ابن عباس رضی الله تعالٰی عنہما سے روایت کیا۔)

5۔ اگر آل وہاب اور اہلحدیث حضرات کہتے ہیں کہ یہ روایات کمزور ہیں یا ضعیف ہیں یا اس میں زندہ کا وسیلہ ہے قبر والوں کا نہیں تو اُن سے ایک ہی سوال ہے کہ کس ”مجتہد“ نے کہاتھا کہ تلقید بدعت و شرک ہے، اب ہر مسئلے میں میری بتائی ہوئی صحیح احادیث پر عمل کرنا اور ضعیف احادیث کا انکار کر دینا، مہربانی کر کے اُس مجتہد کا نام بتا دیں۔

6۔ قبروں کی پُوجا کو رنگ غلط دیا گیا ہے کیونکہ مندر، چرچ یا صومعہ میں جانے والے مسجد نہیں جاتے اور بریلوی حضرات تو قبر کی زیارت کرتے ہیں لیکن مساجد و مدارس میں بھی جاتے ہیں۔ اگر قبروں کی پُوجا کرنے والے ہوتے تو مساجد میں نماز پڑھ کر اللہ کریم سے دُعا اور سوال کر کے کبھی نہ مانگتے۔ دُعا اور پُکار میں بہت فرق ہے اور ان احادیث پر عمل مسجد میں بیٹھ کر بھی ہو سکتا ہے اسکے لئے قبر پر جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ توسل کی ایک قسم ہے۔

7۔ دیوبندی اور بریلوی کے معاشی مسائل نے رافضی و خارجی کو مضبوط کیا کیونکہ دونوں جماعتوں نے یہ نہیں بتایا کہ دونوں خلافت عثمانیہ والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا اور دونوں کا آپس میں اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں، اسلئے عام عوام مذہبی انتشار کا شکار ہوتی گئی۔اللہ کریم کے ہاں سب نے جواب دینا ہے، اسلئے جھنڈا عوام کو اُٹھانا ہو گا اور علماء کرام کی قدر کرتے ہوئے اُن کو عرض کرنی ہو گی کہ انانیت کے بُت توڑ دیں ورنہ بہت سے بے ایمان مارے جائیں گے۔ کمنٹ سیکشن میں اہلسنت اور اہلحدیث کے ”من دون اللہ اور باذن اللہ“ پر دلائل موجود ہیں جو عام عوام سمجھ بھی نہیں سکتی اور نہ ہی ان الفاظ کے ان کو معنی آتے ہوں گے۔ اہلحدیث کا پورا زور ہے کہ من دون اللہ بتوں کے علاوہ قبروں پر بھی لگتا ہے۔

8۔ اہلتشیع کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ قرآن کو اللہ کریم نے حضور ﷺ کے صحابہ کرام سے اکٹھا کروایا مگر اہلتشیع کے نزدیک نعوذ باللہ حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم نعوذ باللہ کافرہیں۔دوسری طرف حضور ﷺ کی احادیث 124000 صحابہ کرام (اہلبیت بھی صحابہ ہی ہیں) نے تابعین کو سکھائیں۔ اب 124000کو چھوڑ کر کونسا ڈپلیکیٹ علی ہے جو حضور ﷺ کے مقابلے میں معصوم اور جس کا فرمان ”حدیث“ کے برابر ہے بلکہ اصل یہ ہے کہ اہلتشیع خود جنگ نہروان والے سبائی ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general