حنفی حنبلی مقلد یا غیر مقلد
اسلام کے نام پر سب سے بڑا فتنہ رافضیت (اہلتشیع) ہے جس کی بنیاد تقیہ بازی (جھوٹ) ہے، ان کی پلاننگ خانہ کعبہ پر قبضہ کر کے قیصر و کسری کا بدلہ اسطرح لینا ہے کہ اسلام کے نام پرگھڑا ہوا دین گھڑا جس میں حضور ﷺ شامل نہیں ہیں بلکہ ڈپلیکیٹ علی اور ابو طالب کے نام سے ہوتا ہوا یہ سلسلہ نہ جانے کہاں جائے گا، اسلئے جو تفضیلی، تفسیقی پیر و علماء، مفتی، ڈاکٹر، انجینئر، نعت خواں وغیرہ مفاد پرستی میں ان کے ساتھ ہیں اپنا حشر یاد رکھیں کہ قرآن و سنت کا رُخ رافضیت کی طرف موڑ رہے ہیں۔
دوسرا بڑافتنہ محمد بن عبدالوہاب کے ماننے والوں کا ہے جن کی ”تقیہ بازی“ یہ ہے کہ سعودی عرب میں غیر مقلد ہو کر بھی ”حنبلی مقلد“ ہیں۔ اہلحدیث غیر مقلد اور دیوبندی حنفی مقلد دونوں اپنے اپنے مفاد کے لئے ان کو سپورٹ کرتے ہیں مگر ان سے ایک فتوی لے کر ”ایک“ نہیں ہو سکتے۔
اصل اہلسنت خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت کے بادشاہ نہیں بلکہ حرمین شریفین کے 1200سالہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) ہیں جنہوں نے ”متفقہ عقائد“ دئے جن پر دیوبندی اور بریلوی دونوں تھے۔ جناب احمد رضا خاں صاحب 1905میں دیوبندی علماء کی چار عبارتوں کا کفر کا فتوی (حسام الحرمین) بھی وہیں سے لائے۔ البتہ دیوبندی اکابر کا کہنا ہے کہ ”المہند“ کے عقائد پڑھ کر فتاوی واپس لئے گئے مگر المہند کا ہر سوال سعودی عرب والوں کے نزدیک بدعت و شرک ہے جیسے اس میں آٹھواں، نواں، دسواں سوال یہ ہے:
سوال: تمام اصول و فروع میں چاروں اماموں میں سے کسی ایک امام کا مقلد بن جانا درست ہے یا نہیں؟ اور اگر درست ہے تو مستحب ہے یا واجب اور تم کس امام کے مقلد ہو؟
جواب: اس زمانہ میں نہایت ضروری ہے کہ چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کی جائے بلکہ واجب ہے کیونکہ ہم نے تجربہ کیا ہے کہ ائمہ کی تقلید چھوڑنے اور اپنے نفس و ہوا کے اتباع کرنے کا انجام الحاد و زندقہ کے گڑھے میں جا گرنا ہے۔ اللہ پناہ میں رکھے اور باین وجہ ہم اور ہمارے مشائخ تمام اصول و فروع میں امام المسلمین ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے مقلد ہیں۔ خدا کرے اسی پر ہماری موت ہو اور اسی زمرہ میں ہمارا حشر ہو۔۔(المہندصفحہ34-35)
پوسٹ کا سوال: دیوبندی علماء سے سوال ہے کہ سعودی عرب کے حنبلی امام کے پیچھے حنفی دیوبندی مقلد عوام ”حنبلی طریقے“ سے نماز ادا کرے تو کیا نماز نہیں ہو گی؟ اہلحدیث حضرات سے ایک سوال ہے کہ تقلید کو بدعت و شرک کس مجتہد نے کہا اس کا نام بتا دیں؟ اگر حنفی عوام اور غیرمقلد کی سعودی عرب کے حنبلی امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے تودیوبندی حنفی اور غیر مقلد پاکستان میں ایک کیوں نہیں ہوتے؟
کمنٹ سیکشن: 1921میں جناب احمد رضا خاں صاحب وفات پا گئے اور 1924میں سعودی عرب کے وہابی علماء نے مزارات ڈھا کر حرمین شریفین کا چارج سنبھال لیا۔ تقلید پر دیوبندی علماء کے دو متضاد فتاوی کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں اور فتاوی رضویہ کا بھی فتوی موجود ہے کہ ایک مقلد اپنے امام کی پیروی کرے گا لیکن دوسرے امام کی پیروی نہیں کرے گا، اگر کرے گا تو اس کی شرائط کیا ہیں۔اہلحدیث حضرات سے سوال ہے کہ تقلید کو بدعت و شرک کس مجتہد نے کہا اس کا نام بتا دیں۔
تجدید ایمان: بریلوی علماء کی سب سے بڑی غلطی کہ عوام کو اہلسنت کی پہچان نہیں کروائی، فتاوی رضویہ میں لکھے اہلسنت کے عقائد و اعمال نہیں سکھائے۔ اسلئے مستحب اعمال (اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، تیجہ، دسواں، عرس، میلاد، قبر پراذان) جو نہیں کرتا اس کو دیوبندی کہنے والے اہلسنت نہیں رہتے بلکہ ان کو تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا ہو گا۔ اہلسنت سے پہلے دیوبندی حضرات نکلے اور اب تفضیلی و تفسیقی علماء پیر نعت خوان نکل گئے ہیں اور ڈاکٹر انجینر تو رافضیت کا کام آسان کر رہے ہیں۔
اہلتشیع سے سوال: حضورﷺ، صحابہ کرام و تابعین کے قول و فعل و تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔ مرفوع حدیث کا تعلق حضور ﷺ، موقوف کا صحابی اور مقطوع کا تابعی سے ہوتا ہے۔اہلتشیع حضرات کی ساری احادیث کی کتابیں منگھڑت ہیں ورنہ مرفوع، موقوف اور مقطوع احادیث کے صحابہ کرام اور اہلبیت، تابعین کے نام بتائیں جن کا قرآن و سنت کے مطابق تقیہ، تبرا، معصوم، بدا کا عقیدہ تھا۔