چار شرکیہ عقائد یا چار کفریہ عبارتیں

چار شرکیہ عقائد یا چار کفریہ عبارتیں

بریلوی علماء سے پوچھا کہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف کیا ہے تو کہنے لگے کہ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں جن پر فتاوی 1905 میں سعودی عرب نے نہیں بلکہ خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے دئے اور یہ فتاوی حسام الحرمین کتاب میں لگے ہیں۔ اُس پر سوال کیا کہ وہ فتاوی تو اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے المہند علی المفند کے 26 سوال پوچھ کر واپس لے لئے تھے۔

کہنے لگے کہ یہ دھوکہ ہے کیونکہ المہند علی المفند حسام الحرمین کا جواب ہی نہیں ہے۔ 26سوال کس نے نہیں پوچھے، کوئی ریفرنس لیٹر موجود نہیں ہے، پوری کتاب المہند میں کہیں بھی جناب احمد رضا خاں صاحب کا دجل و فریب نہیں لکھا جو کہتے ہیں کہ رضا نے دجل و فریب کیا، کہیں پر بھی چار کفریہ عبارتوں یا حسام الحرمین کا ریفرنس (حوالہ) بھی نہیں ہے اور مُہریں تو کسی اور فتوی سے نقل کی گئی ہیں۔

پھر کہنے لگے کہ 26سوالوں میں سوال نمبر 12کا جواب یہی دیا گیا تھا کہ 1703میں پیدا ہو کر 1790میں وفات پانے والے محمد بن عبدالوہاب خارجی ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو بدعتی و مشرک کہا۔1921میں جناب احمد رضا خاں صاحب وفات پا گئے۔ 1924میں سعودی عرب کے آل سعود کے ساتھ آل وہاب یعنی وہابی علماء آئے جنہوں نے جنت البقیع کے مزارات ڈھائے اور اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہا۔دیوبندی پہلے جس کو خارجی کہتے تھے، اب اپنے اکابر کے عقائد و اعمال کے خلافت محمد بن عبدالوہاب کو اہلسنت حنبلی ثابت کر رہے ہیں کیونکہ دیوبندی دوغلی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

حقیقت: دیوبندی علماء پر افسوس ہے کہ المہند کا بھی جھوٹ بولا اور سعودی عرب کے وہابی علماء کے آنے پر محمد بن عبدالوہاب کے متعلق فتوی بدل لیا اور ساتھ ہی عرس، میلاد، مزار کے خلاف بولنا شروع کر دیا۔ رافضیوں کی طرح اپنے ہی اکابر کی کتابوں کا انکار کرکے اپنی کتابیں بدلنی شروع کر دیں۔ کفریہ عبارتوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ الزام بھی لگانے شروع کردئے کہ بریلوی کے چار شرکیہ عقائد عالم الغیب، نور و بشر، حاضر ناظر اور مختار کُل کے ہیں حالانکہ یہ اصولی نہیں بلکہ فروعی مسائل ہیں:

1۔ عالم الغیب: اصول یہ ہے کہ حضور ﷺکا علم اللہ کریم کی عطا ہے۔ فروع میں اختلاف یہ ہے کہ یہ علم خبر کی صورت میں تھا یا حضور ﷺ کو ہر وقت کا مشاہدہ حاصل تھا۔ البتہ دیوبندی حضرات کا یہ دجل و فریب ہے کہ الزام لگاتے ہیں کہ جناب احمد رضا خاں صاحب حضور ﷺ کو عالم الغیب مانتے تھے حالانکہ جناب احمد رضا خاں صاحب تو حضور ﷺ کے لئے عالم الغیب کا لفظ مانتے ہی نہیں۔

2۔ حاضر ناظر: اللہ کریم کے لئے قرآن مجید میں ”شاھد“ کا لفظ آیا ہے اور شاھد لفظ حضور ﷺ کے لئے بھی اللہ کریم نے ارشاد فرمایا ہے۔ اگر اللہ کریم شاھد (حاضر ناظر) ہے تو حضور ﷺ بھی اللہ کریم کی عطا سے شاھد (حاضر ناظر) ہیں۔ اسلئے اصول یہ ہے کہ اللہ کریم بھی گواہ اور حضور ﷺ نے بھی کل قیامت والے دن انبیاء کرام کی گواہی دینی ہے لیکن فروع یہ ہے کہ حضور ﷺ نے کل قیامت والے دن جو گواہی دینی ہے تو کیا ہر وقت ان کو ہر ایک کا مشاہدہ حاصل ہے یا ان کی قبر انور میں اعمال پہنچا دئے جاتے ہیں یا قیامت والے دن ہی حضور ﷺ کو گواہی کیلئے سب کچھ دکھا دیا جائے گا۔

3۔ بشر و نور: حضور ﷺ کامل، مکمل، اکمل یوحی الی بشر ہیں اور ان کی بشریت کا انکار کُفر ہے، اللہ کریم لم یلد و لم یولد ہے، اسلئے اللہ کریم کے نور کی جنس سے حضور ﷺ نہیں ہیں، البتہ مصنف عبدالرزاق میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ”نور من نور اللہ“ کے لفظ کی وجہ سے حضور ﷺ کو نور مانا گیا اور اسکی تشریح فتاوی رضویہ میں موجود ہے۔

4۔ مختارِ کُل: اس لفظ کا پراپیگنڈا کیا گیا کہ مختارِ کُل کا مطلب ہے کہ سارے اختیارات اللہ کریم نے حضور ﷺ کے سپرد کر دئے ہیں حالانکہ اس کا سادہ سا مفہوم ہے کہ اللہ کریم کے احکام کی تشریح میں حضور ﷺ مُختار کُل ہیں ورنہ اللہ کریم تو 24گھنٹے اپنی مخلوق کی حاجات کو پورا کر رہا ہے۔

نتیجہ: 1924سے پہلے جنت البقیع میں مزارات موجود تھے اور 1908میں المہند لکھنے والے دیوبندی عرس اور میلاد و ایصال ثواب کے قائل تھے اور بدعت کی پانچ قسمیں نمانتے تھے لیکن موجودہ دور کے دیوبندی میلاد اور عرس کو بدعت کہتے ہیں۔ کیوں؟ اسطرح تو ان کے اپنے اکابر بدعت و مشرک ہو جاتے ہیں اور چار کفریہ عبارتوں کا بوجھ علیحدہ ان پر ہے۔

دُکھ: اگر فتاوی رضویہ بیان کیا جائے یا جناب احمد رضا خاں صاحب کا نام لیا جائے تو کہتے ہیں کہ تم تو بریلویت پھیلا رہے ہو حالانکہ کہنا یہ چاہئے تھا کہ تم دیوبندیت پھیلا رہے ہو کیونکہ فتاوی رضویہ خلافت عثمانیہ والے عقائد و اعمال کا ترجمان ہے۔ اللہ کریم کا عذاب بہت سخت ہے، ہمیں دیوبندیت اور بریلویت نہیں چاہئے لیکن علماء کی ان ذاتی اور مفاداتی جنگ میں رافضی، خارجی، قادیانی، لبرلز پروموٹ ہوئے ہیں۔

معافی: اس سب لکھنے کا مطلب دیوبندی کو ذلیل کرنا نہیں ہے مگر یاد کروانا ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور حضور ﷺ کی امت ہیں، ساری توانائیاں ایک دوسرے کو اکٹھے کرنے میں لگائیں ورنہ قیامت والے دن بہت شرمندگی ہو گی۔ یہ بھی معلوم ہے کہ بریلوی کہلانے والے پیر و علماء رافضیوں سے مل ہوئے ہیں مگر اتحاد تو ”عقائد اہلسنت“ اجماع امت، عثمانیہ خلافت پر ہو گا۔ علماء کی ذاتوں اور جماعتوں پر نہیں ہو سکتا۔

سوال: اس پوسٹ کا سوال یہی ہے کہ کیا دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ والے نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا؟ اب بریلوی ہی بدعتی و مشرک کیوں ہوئے، خلافت عثمانیہ کے سارے اہلسنت بشمول دیوبندی کے بدعتی و مشرک کیوں نہیں؟

ریفرنس: عالم الغیب، نور و بشر، مزارات پر جانے کا طریقہ، توسل استمداد استغاثہ پر احادیث، بدعت کی پانچ قسمیں، دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں وغیرہ ہیں۔

اہلحدیث جماعت تقلید کو بدعت و شرک کہتی ہے حالانکہ یہ نہیں بتاتی کہ چار مصلے والے مقلد اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مشرک کس مجتہد نے کہا۔

اہلتشیع سبائی دین ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ قرآن کو مان بھی لیں تو مرفوع، موقوف، مقطوع احادیث کے صحابی اور تابعی راوی کے نام بتائیں جن کا عقیدہ تبرا، تقیہ، بدا، ماتم، چودہ معصوم اور بارہ امام (جو ابھی آئے ہی نہیں تھے)کا قرآن و سنت کے مطابق تھا۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general