حضور ﷺ پر درود و سلام
1902 میں جناب احمد رضا خاں نے برصغیر میں دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پر کُفر کا فتاوی دئے لیکن دیوبندی علماء نے انانیت کے مارے رجوع یعنی توبہ نہ کی تو 1905 میں جناب احمد رضا خاں صاحب نے خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) سے نام بنام کفر کے فتاوی لگوائے۔ دیوبندی علماء نے المہند کتاب لکھ کر یہ تاثر دیا کہ فتاوی واپس ہو گئے۔
1921 میں جناب احمد رضا خاں صاحب وفات پا گئے اور 1924 میں خلافت عثمانیہ کی حکومت ختم ہو کر آل سعود کے ساتھ محمد بن عبدالوہاب کے ماننے والے وہابی علماء نے حرمین شریفین کا چارج سنبھال کر خلافت عثمانیہ کے ساتھ ساتھ ساری دنیا کے اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا۔ بریلوی، رضا خانی،قبر پرست، بدعتی و مشرک جن کو کہا جاتا ہے، دراصل وہ خلافت عثمانیہ، چار مصلے والے ہیں، اسلئے دیوبندی اپنے اکابر کو بدعتی و مشرک بھی کہتے ہیں اور چار کفریہ عبارتوں کا دفاع بھی کرتے ہیں۔
اس پیج پر یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ والے ہیں جن کوسعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا اور ان کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں مگر دیوبندی بحث کرتے ہیں کہ جناب احمد رضا انگریزوں کا ایجنٹ تھا، جہاد کا مُنکر تھا، رافضی تھاوغیرہ وغیرہ مگر ایک سچ نہیں بولتے کہ اب دیوبندی وہابی ہیں اسلئے اہلسنت کو ختم کرنے کی سازش میں شریک ہیں۔ المہند کتاب کا ساتواں سوال پڑھیں اس کے بعد فیصلہ کریں:
ساتواں سوال:کیا فرماتے ہو جناب رسول اللہﷺ پر بکثرت درود بھیجنے اور دلائل الخیرات اور دیگر اوراد کے پڑھنے کی بابت؟
جواب: ہمارے نزدیک حضرتﷺ پر درود شریف کی کثرت مستحب اور نہایت موجب اجر وثواب طاعت ہے خواہ دلائل الخیرات پڑھ کر ہو یا درود شریف کے دیگر رسائل مؤلفہ کی تلاوت سے ہو، لیکن افضل ہمارے نزدیک وہ درود ہے جس کے لفظ بھی حضرت سے منقول ہیں گو غیر منقول کا پڑھنا بھی فضیلت سے خالی نہیں اور اس بشارت کا مستحق ہو ہی جائے گا کہ جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا۔ حق تعالی اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجے گا۔ (المہندصفحہ33- 34)
سوال: سعودی عرب کے وہابی علماء تو دلائل الخیرات مانتے نہیں بلکہ اہلحدیث حضرات بھی نہیں مانتے کیونکہ وہ بھی سعودی عرب کے ایجنڈے پر ہیں تو دیوبندی ایک کام کیوں نہیں کرتے۔ آدھے تیتر آدھے بٹیر والا کام کیوں کر رہے ہیں کہ اپنے اکابر کو بدعتی و مشرک بھی کہہ رہے ہیں اور ساتھ میں چار عبارتوں پر کفر کے فتاوی بھی نہیں مانتے تو سعودی عرب کے وہابی علماء، اہلحدیث اور نام نہاد حنفی مقلد دیوبندی ایک عقیدے کے کیوں نہیں ہو جاتے؟ کل قیامت والے دن کیا جواب دیں گے؟
تجدید ایمان: بریلوی علماء کی سب سے بڑی غلطی کہ عوام کو اہلسنت کی پہچان نہیں کروائی، فتاوی رضویہ میں لکھے اہلسنت کے عقائد و اعمال نہیں سکھائے۔ اسلئے مستحب اعمال (اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، تیجہ،دسواں، عرس، میلاد، قبر پراذان) جو نہیں کرتا اس کو دیوبندی کہنے والے اہلسنت نہیں رہتے بلکہ ان کو تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا ہو گا۔ اہلسنت سے پہلے دیوبندی حضرات نکلے اور اب تفضیلی و تفسیقی علماء پیر نعت خوان نکل گئے ہیں اور ڈاکٹر انجینر تو رافضیت کا کام آسان کر رہے ہیں۔
15 شعبان: دیوبندی اور بریلوی 15 شعبان کے قائل ہیں مگر سعودی عرب والے نہیں ہیں، اسلئے وہاں 15شعبان یا 27رجب کی عبادت نہیں ہوتی کیونکہ سعودی عرب والے وہابی مقلد ہیں لیکن نام نہاد حنبلی مقلد کہلاتے ہیں جو اہلحدیث کے لئے بھی پریشانی ہے کیونکہ اہلحدیث حضرات تقلید کو بدعت و شرک کہتے ہیں اور حنبلی مقلد کے پیچھے نماز بھی ادا کرتے ہیں۔ یہ سب لکھنے کا مقصد مسلمانوں کو شعور دے کر اکٹھا کرنا ہے لیکن کسی کی تذلیل کرنا نہیں ہے۔ علماء خاموش ہیں تو اب عوام کام کرے۔
شب برات: شب برات کینہ اور بغض رکھنے والوں کی بخشش نہیں ہوتی، اسلئے ایسے دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث علماء کی بخشش نہیں ہونی جو مسلمانوں کو ایک قانون و اصول پر اکٹھا نہیں کرتے بلکہ ایک دوسرے سے لڑوا کر مذہبی انتشار پیدا کر رہے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی صاحب کی شب برات پر تحریر، دیوبندی اور بریلوی کے 15 شعبان کے متعلق بیری کے پتوں کے فتاوی کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔
اہلتشیع سے سوال: حضورﷺ، صحابہ کرام و تابعین کے قول و فعل و تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔ مرفوع حدیث کا تعلق حضور ﷺ، موقوف کا صحابی اور مقطوع کا تابعی سے ہوتا ہے۔اہلتشیع حضرات کی ساری احادیث کی کتابیں منگھڑت ہیں ورنہ مرفوع، موقوف اور مقطوع احادیث کے صحابہ کرام اور اہلبیت، تابعین کے نام بتائیں جن کا قرآن و سنت کے مطابق تقیہ، تبرا، معصوم، بدا کا عقیدہ تھا۔