کراماتِ صحابہ رضی اللہ عنھم
1۔ حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سورہ کہف کی تلاوت کر رہے تھے، اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا اُس نے اُچھلنا شروع کر دیا، انہوں نے آسمان کی طرف دیکھا تو سیاہ سائبان نظر آیا جس میں گویا چراغ روشن تھے، یہ فرشتے تھے جو کہ ان کی قرات سننے کے لئے آئے تھے، انہوں نے اس بات کا تذکرہ حضور ﷺ سے بھی کیا تو آپ نے فرمایا ڈرنا نہیں بلکہ قرآن پڑھنا ہے کیونکہ یہ سکینہ ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی۔ (بخاری 3614، مسلم، ترمذی، مسند احمد)
2۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو فرشتے سلام کرتے تھے، ان کو بواسیر ہو گئی توانہوں نے اپنے آپ کو دغوایا تو فرشتے سلام کرنا چھوڑ گئے، جب انہوں نے دغوانا چھوڑ دیا تو فرشتے دوبارہ سلام کرنا شروع ہو گئے (صحیح مسلم 2974)
3۔ حضرت عباد بن بشر اور حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنھما اندھیری رات میں رسول اللہ ﷺ کے پاس سے نکلے تو ایک غیبی نور ان کے آگے آگے روشنی بکھیر رہا تھا، جب وہ جدا ہوئے تو دونوں کے ساتھ ساتھ ایک ایک لائٹ (نور) جلنا شروع ہو گئی (بخاری 3805)
4۔ اصحاب صفہ میں کئی محتاج لوگ تھے تو حضور ﷺ نے فرمایا جس کے پاس دو آدمیوں کا کھانا ہو وہ تین کو لے جائے، اور جس کے پاس چار کا ہو وہ پانچویں یا چھٹے کو بھی لے جائے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تین آدمیوں کو لے آئے، خود حضور ﷺ کے ساتھ کھانا کھا لیا اور وہیں پر رہے، رات گئے گھر آئے تو گھر والوں نے کہا کہ آپ کہاں رہ گئے، مہمانوں نے کھانا نہیں کھایا کہ جب تک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نہیں آئیں گے۔۔۔آپ نے غصے میں قسم کھا لی کہ میں کھانا نہ کھاؤں گا۔۔ خیر عبدالرحمن بن ابوبکر کہتے ہیں کہ مہمانوں نے کھانا شروع کیا تو لقمہ اُٹھاتے تو اُس کے نیچے سے اور نکل آتا، بہت بچ گیا، حضور ﷺ کے پاس لے گئے، آپ نے بھی کھایا اور حضور ﷺ نے کتنے بندے ساتھ کئے انہوں نے بھی کھایا، اللہ کریم نے برکت دے دی (صحیح مسلم 5365)
5۔ حضور ﷺ نے دس صحابہ پر مشتمل ایک جماعت کفار کی جاسوسی کے لئے روانہ فرمائی۔ مشرکین نے ان کے گرد محاصرہ کیا، آٹھ شہید ہو گئے اور حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر لے آئے، یہ جنگ بدر کا واقعہ ہے، جب مشرکین نے حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کا فیصلہ کر لیا تو آپ نے استرا منگوایا تاکہ غیر ضروری بال صاف کریں۔ حارث کے گھر میں قیدی تھے تو حارث کی بیٹی نے کہا کہ حضرت حبیب رضی اللہ عنہ کے ہاتھ بندھے ہوتے لیکن میں دیکھتی کہ بن موسم کے پھل انگور وغیرہ وہ کھا رہے ہوتے۔ جب شہید ہونے لگے تو دو رکعت نماز ادا کی۔ (بخاری 3045)
6۔ ام ایمن ہجرت کر کے نکلیں تو ان کے پاس راستے کا خرچ تھا اور نہ پانی، قریب تھا کہ پیاس سے ہلاک ہو جاتیں، روزہ دار بھی تھیں، جب افطار کا وقت قریب آیا تو ان کو اپنے سر پر کوئی آہٹ سنائی دی، سر اُٹھایا تو کیا دیکھتی ہیں کہ ایک ڈول لٹک رہا ہے، آپ نے اس ڈول سے خوب سیر ہو کر پانی پیا اور زندگی بھر ان کو کبھی پیاس نہ لگی (الاصابہ از ابن سعد)
7۔ رسول اللہ ﷺ کے غلام سفینہ رضی اللہ عنہ جنگل میں راستہ بھول گئے اور سامنے شیر بھی آ گیا تو آپ نے شیر سے کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ کا غلام ہوں تو شیر ان کے ساتھ چل پڑا حتی کہ انہیں منزل مقصود پر پہنچا دیا (مستدرک حاکم)
8۔ حضور ﷺ نے فرمایا: کتنے پراگندہ بال غبار آلود اور پرانے کپڑے والے ہیں کہ جن کی کوئی پرواہ نہیں کرتا، ایسے ہیں کہ اگر اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو اللہ ان کی قسم کو سچی کر دے، انہیں میں سے براء بن مالک رضی اللہ عنہ ہیں (ترمذی 3854)
جب جہاد میں جنگ کا زور مسلمانوں پر ہوتا تو صحابہ رضی اللہ عنھم حضرت برا کو عرض کرتے کہ اب اپنے پروردگار کو قسم دو۔ آپ کہا کرتے تھے”اے میرے پروردگار میں تجھے قسم دیتا ہوں کہ تو ان لوگوں کے کندھے ہمیں بخش دے (یعنی ان کی مشکیں باندھ کر ہمارے حوالے کر دے) تو دشمن کو شکست ہو جاتی۔ جنگ قادسیہ میں آپ نے فرمایا یا اللہ ان کفار کے کندھے ہمیں بخش دے اور مجھے پہلا شہید بنا تو کفار کو شکست اور آپ کو شہادت مل گئی۔
9۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جب ایک مستحکم قلعہ کا محاصرہ کر لیا تو کفار سے کہا کہ اسلام قبول کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک اسلام نہیں لائیں گے جب تک تو زہر نہ پی کر دکھائے، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے زہر پی لیا لیکن انہیں کچھ نقصان نہ ہوا (مجمع الزوائد، طبرانی)
10۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اے اللہ سعد جب تجھ سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول فرما (ترمذی 3751) آپ نے ہی کسری کی فوجوں کو ہزیمت دی اور عراق فتح کیا)
نتیجہ: دین پر چلنے والوں کے ساتھ اسطرح کی کرامات ہوتی رہتی ہیں، کسی کو اختیار بھی مل جاتا ہے جیسے حضور ﷺ کی دعا سے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو بھی اختیار مل گیا۔ ہر مسلمان کی ہر کوشش پر اُس کو کچھ نہ کچھ مل رہا ہے اور ہماری اس پیج پر دُعا ہے کہ مسلمان عقائد اہلسنت، عثمانیہ خلافت، اجماع امت پر اکٹھے ہوں۔ دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث جماعتیں اپنے اپنے حصے کا جواب دیں تو اسلام ترقی کر سکتا ہے جیسے:
۱) بریلوی علماء کہہ دیں کہ ہم خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت والے ہیں، دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ معمولات اہلسنت (عرس، میلاد، ایصالِ ثواب)، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دعا وغیرہ کوئی نہ کرے تو کوئی گناہ نہیں بلکہ مستحب اعمال کی وجہ سے کوئی کسی کو دیوبندی یا وہابی کہتا ہے تو تجدید ایمان اور نکاح کرے۔
۲) دیوبندی علماء کہہ دیں کہ ہم خلافت عثمانیہ والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دیوبندی رہیں یا وہابی ہو جائیں کم از کم مسلمانوں کو دھوکہ نہ دیں۔
۳) اہلحدیث علماء بتا دیں کہ تقلید کو قرآن و سنت کے مطابق بدعت و شرک کس نے کہا اور کس مجتہد نے کہا کہ اب اہلحدیث جماعت قرآن و صحیح احادیث میں میری تقلید کرے گی۔
۴) اہلتشیع اپنی احادیث کی کتابیں بتا دیں کس دور میں کن علماء نے لکھیں، ان میں کونسے صحابہ، تابعی صحابہ ہیں جو تقیہ، تبرا، بدا، معصوم کا عقیدہ رکھتے تھے۔