قبور سے فیض
قرآن و سنت میں صحابہ کرام اور اہلبیت شامل ہیں، البتہ ان کے اجتہادی اختلاف کو وجہ بنا کر، اہلتشیع (رافضیت) حضرات ایک نیا دین وجود میں لائے، جس کا تعلق حضور ﷺ سے نہیں بلکہ ڈپلیکیٹ علی سے ہے جس کی سب روایات منگھڑت ہیں۔ اہلبیت کے نام پر آجکل تفضیلی، تفسیقی علماء، پیر، مفتی، نعت خوان، ڈاکٹر و انجینئر وجود میں آئے ہیں جن کا تعلق اہلسنت سے نہیں بلکہ رافضیت سے ہے۔
دوسرا بڑا فتنہ محمد بن عبدالوہاب کا ہےاور اصل اہلسنت خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت کے بادشاہ نہیں بلکہ حرمین شریفین کے 1200 سالہ اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) ہیں جنہوں نے ”متفقہ عقائد“ دئے، جن پر دیوبندی اور بریلوی دونوں تھے۔ جناب احمد رضا خاں صاحب دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پر کفر کا فتوی (حسام الحرمین) بھی وہیں سے لائے۔ البتہ دیوبندی اکابر کا کہنا ہے کہ ”المہند“ کے عقائد پڑھ کر فتاوی واپس لئے گئے مگر المہند کا ہر سوال سعودی عرب والوں کے نزدیک بدعت و شرک ہے جیسے:
گیارھواں سوال: کیا صوفیہ کے اشغال میں مشغول اور ان سے بیعت ہونا تمہارے نزدیک جائز اور اکابر کے سینہ اور قبر کے باطنی فیضان پہنچنے کے تم قائل ہو یا نہیں اور مشائخ کی روحانیت سے اہل سلوک کو نفع پہنچتا ہے یا نہیں؟
جواب: ہمارے نزدیک مستحب ہے کہ انسان جب عقائد کی درستی اور شرع کے مسائل ضروریہ کی تحصیل سے فارغ ہو جائے تو ایسے شیخ سے بیعت ہو جو شریعت میں راسخ القدم ہو، دنیا سے بے رغبت ہو آخرت کا طالب ہو، نفس کی گھاٹیوں کو طے کر چُکا ہو۔۔ خود بھی کامل ہو دوسروں کو بھی کامل بنا سکتا ہو ایسے مرشد کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اپنی نظر اس کی نظر میں مقصود رکھے اور صوفیہ کے اشغال یعنی ذکر و فکر اور اس میں فناء تام کے ساتھ مشغول ہو اور اس نسبت کا اکتساب جو نعمت عظمی اور غنیمت کبری ہے۔۔بحمد للہ ہم اور ہمارے مشائخ ان حضرات کی بیعت میں داخل اور ان کے اشغال کے شاغل اور ارشاد و تلقین کے درپے رہے ہیں والحمد للہ علی ذالک، اب رہا مشائخ کی روحانیت سے استفادہ اور ان کے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض پہنچنا، سو بے شک صحیح ہے۔۔الخ (المہندصفحہ35-36)
ٹیکنیکل خرابی: دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں تھیں مگر انہوں نے ٹیکنیکل طور پر اپنے اکابر کوچھوڑ کر سعودی عرب کے وہابی علماء سے ہاتھ ملا لیا اور بریلوی، بدعتی و مشرک، رضا خانی، قبر پرست، رافضی کا نعرہ ”بریلوی“ کے خلاف نہیں لگایا بلکہ 1924 سے پہلے 600 سالہ خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے ساتھ ساتھ اپنے دیوبندی اکابر جنہوں نے المہند لکھی اُن کے خلاف لگایا۔
پوسٹ کا سوال: دیوبندی ثابت کر دیں کہ سینوں اور قبروں سے فیض کیسے ملتا ہے؟
اس کے ساتھ دیوبندی علماء سے سوال ہے کہ سعودی عرب کے حنبلی امام کے پیچھے حنفی دیوبندی مقلد عوام ”حنبلی طریقے“ سے نماز ادا کرے تو کیا نماز نہیں ہو گی؟ اہلحدیث حضرات سے بھی ایک سوال ہے کہ تقلید کو بدعت و شرک کس مجتہد نے کہا اس کا نام بتا دیں؟ اگر حنفی عوام اور غیرمقلد کی سعودی عرب کے حنبلی امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے تودیوبندی حنفی اور غیر مقلد پاکستان میں ایک کیوں نہیں ہوتے؟
تجدید ایمان: بریلوی علماء کی سب سے بڑی غلطی کہ عوام کو اہلسنت کی پہچان نہیں کروائی، فتاوی رضویہ میں لکھے اہلسنت کے عقائد و اعمال نہیں سکھائے۔ اسلئے مستحب اعمال (اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، تیجہ، دسواں، عرس، میلاد، قبر پراذان) جو نہیں کرتا اس کو دیوبندی کہنے والے اہلسنت نہیں رہتے بلکہ ان کو تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا ہو گا۔ اہلسنت سے پہلے دیوبندی حضرات نکلے اور اب تفضیلی و تفسیقی علماء پیر نعت خوان نکل گئے ہیں اور ڈاکٹر انجینر تو رافضیت کا کام آسان کر رہے ہیں۔
خوفِ خدا: دعوت عام اور سرعام ہے کہ دیوبندی اور اہلحدیث ”مفاد پرستی“ چھوڑ کر اپنے مسلمان بھائیوں کو بدعتی و مشرک نہ کہیں بلکہ خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت کے قانون پر سب اکٹھے ہوں ورنہ قیامت والے دن کا عذاب مذہبی عوام اور علماء کے ساتھ عام و خاص سب کو بگھتنا پڑے گا۔
اہلتشیع سے سوال: حضورﷺ، صحابہ کرام و تابعین کے قول و فعل و تقریر کو حدیث کہتے ہیں۔ مرفوع حدیث کا تعلق حضور ﷺ، موقوف کا صحابی اور مقطوع کا تابعی سے ہوتا ہے۔اہلتشیع حضرات کی ساری احادیث کی کتابیں منگھڑت ہیں ورنہ مرفوع، موقوف اور مقطوع احادیث کے صحابہ کرام اور اہلبیت، تابعین کے نام بتائیں جن کا قرآن و سنت کے مطابق تقیہ، تبرا، معصوم، بدا کا عقیدہ تھا۔