Sisat Muawiyah R.A (سیاست معاویہ رضی اللہ عنہ)

سیاست معاویہ رضی اللہ عنہ

جناب مفتی منیب الرحمان صاحب نے کہا کہ “سیاست معاویہ” کا لفظ غلط ہے، اس کی وجہ سمجھ آئی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں ”سیاست“ لفظ بولا جائے تو جائز نہیں ہے اور اگر کافروں کے مقابلے میں سیاست معاویہ کا لفظ بولا جائے تو یہ سیاست نہیں عبادت ہے۔

مشاجرات: شجر (درخت) کی بنیاد ایک یعنی جڑ ہوتی ہے مگر شاخیں آپس میں مختلف ہوتی ہیں، اسی طرح صحابہ کرام اور اہلبیت کی بنیاد قرآن و سنت ہے مگر حضور ﷺ کے وصال کے بعد اجتہادی مسائل پر فیصلے اور صحابہ کرام اور اہلبیت کی آپس میں غلط فہمیاں کی وجہ سے لڑائیاں (جنگ جمل و صفین) ہوئیں لیکن ”قانون“ یہ ہے کہ صحابہ کرام اور اہلبیت کی عظمت کو دیکھ کر ان کے معاملات پر لڑائی کا نہیں بلکہ لفظ”مشاجرات“ استعمال کیا جائے۔

قانون شکنی: مشاجرات صحابہ کرام کا ”قانون“ اہلتشیع اور ان کے ایجنڈے پر نام نہاد اہلسنت علماء، ڈاکٹر، انجینئر، پیر و لاکھوں مرید، نعت خواں توڑ کرکہتے ہیں کہ ہم اہلبیت کا دفاع کریں گے لیکن کیا بتانا پسند کریں گے کہ اہلبیت کو مظلوم ثابت کر کے ”ظالم“ کس کو کس حیثیت سے کہیں گے؟

سوال: اہلتشیع بے بنیاد مذہب کی ”حقیقت“ صرف ایک سوال ہے کہ اہلتشیع کی مرفوع، موقوف، مقطوع احادیث یعنی حضور ﷺ، صحابہ کرام اور تابعین سے منسوب احادیث کو کس دور میں تبرا، تقیہ، بدا، معصوم عقیدہ رکھنے والے صحابہ اور تابعین نے روایات کیا؟

محمدی مقلد: مسائل کے فرق سے فقہ اور عقیدے کے فرق سے فرقے بنتے ہیں۔ فقہی مسائل میں حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی امام کے اختلاف کی بنیاد قرآن کی قرات اور احادیث کی مختلف روایات ہونا ہے لیکن یہ چاروں ہی ”محمدی“ ہیں۔ اسلئے عوام ان چاروں کی تقلید میں حضور ﷺ کی اتباع کرتی ہے۔

گناہ: اہلحدیث جماعت کا یہ کہنا بہت بڑا گناہ ہے کہ یہ چار فرقے ہیں اور تقلید بدعت و شرک ہے بلکہ اہلحدیث جماعت کو قانون بتانا چاہئے کہ کس مجتہد کے کہنے پر تقلید کو بدعت و شرک کہتے اور ضعیف احادیث کا مُنکر ہونے کا قانون بنا کر صحیح احادیث پر عمل کی دعوت دیتے ہیں۔

حکومت: مشاجرات صحابہ اور تقلید کے قانون پر مسلمانوں کو 600 سالہ خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی)نے اکٹھا کیا اور سعودی عرب کے وہابی علماء نے ریکارڈ سے خلافت عثمانیہ کا دور ہی غائب کر دیا۔

اہلسنت: دیوبندی اور بریلوی لفظ گناہ ہیں، دیوبندی اور بریلوی کو بتانا چاہئے کہ ہر مسلمان جو قرآن و سنت کے مطابق 600 سالہ عثمانیہ خلافت، اجماع امت، چار مصلے، علماء کرام اہلسنت کے متفقہ ”عقائد اہلسنت،“ پر ہے اُس کو اہلسنت کہتے ہیں۔ اہلسنت کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی علماء نے کہا ورنہ دیوبندی اور بریلوی کا اختلاف عرس، میلاد، جنازے کے بعد دعا وغیرہ پر نہیں بلکہ دیوبندی علماء کی چار عبارتوں پر کفر کا فتوی ہے۔

اس پیج کی پوسٹس کم از کم ایک کروڑ بندوں تک پہنچی ہیں، یہ ایک الارم ہے کہ کل قیامت والے دن کوئی یہ نہ کہے کہ ہمیں کسی نے بتایا نہیں تھا ورنہ عقائد اہلسنت پر اتحاد امت کی دعوت دیتے۔کیا آپ اپنی نسلوں کو دعوت دے کر حضور کی امت کو ایک کرنا پسند کریں گے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general