ایک (واحد)
ایک واحد (اللہ کریم) ہر ایک کے ساتھ ہے، ہر ایک کی سُنتا اورہر ایک کی مدد چوبیس گھنٹے کر رہا ہے، اسلئے ہر ایک نے اُس ایک کی عبادت کرنی ہے۔
اللہ کریم ایک ہے اور اگر ہر مسلمان یہ سمجھے کہ ہر کوئی اللہ کریم سے محبت کرنے والا ہے تو مُجھے کیا ضرورت ہے رب سے محبت کرنے کی تو یہ اُس ایک سے دوری کا مقام ہے۔
ہر کوئی کہے کہ سارے ہی ملاوٹ کرنے والے ہیں تو پھر وہ بھی اُن کا ساتھی بن جائے گا اور اگر ہر کوئی یہ سوچے کہ میں ”ایک“ نے ٹھیک ہونا ہے تو پھر سارے ٹھیک ہو جائیں گے۔
ہر ایک لڑکے والے یہ سوچیں کہ جہیز کا سامان ہم نے بنانا ہے اور لڑکی والوں پر کوئی پابندی نہیں ہو گی تو ہر لڑکی کے والدین سُکھی ہو جائیں گے ورنہ دُکھی رہیں گے۔
ہر ایک دُنیا داری میں مقابلہ بند کر کے دینداری میں آگے بڑھنے کی کوشش کرے تو سارے دیندار بن جائیں گے۔
ہر مسجد میں ہر ایک (بچہ جوان بوڑھا) امام بننے کی کوشش کرے تو ہر ایک امام بنے گا ورنہ ہر ایک کو نماز بھی نہیں آئے گی۔
ہر ایک یہ سوچے کے گھر کا کام کرنا صرف میری ذمہ داری میں شامل ہے تو ہر ایک ذمہ دار بن جائے گا۔
ہر ایک یہ سوچے کہ دُنیا میں کوئی خوش نہیں ہے کیونکہ اللہ کریم نے ہر ایک کو اس کی حیثیت کے مطابق آزمائش میں پھنسا رکھا ہے تو ہر ایک اپنے حالات پر خوش ہو جائے۔
ہر ایک محنت کرے چاہے بغیر تنخواہ کے کام کرے لیکن اپنے آپ کو مصروف رکھے ورنہ فُرصت اُسے بگاڑ دے گی۔ اسی طرح ہر ایک نماز پڑھے چاہے کچھ ملے یا نہ ملے۔
ہر ایک مرید بنے کیونکہ مرید وہ ہوتا ہے جس کا ارادہ اللہ کریم کے قریب ہونے کا ہے، اُس کی راہ پر چلنے کا ہے، اس سے ہر ایک کو اُس کی مراد (اللہ) ضرور پسند کرے گا۔
ایک پیر صاحب عُمرہ کرنے جانے لگے تو ایک مُرید نے آ کر پوچھا کہ جناب آپ کے ساتھ کون کون جا رہا ہے؟ پیر صاحب نے کہا کہ بس ایک تُو اور ایک میں۔ اُس نے کہا کہ جناب میں نے تو سُنا ہے کہ اور بھی بہت سے جا رہے ہیں۔ پیر صاحب نے کہا کہ ایک مُرید کو چاہئے کہ یہ سمجھے کہ ایک میں ہوں اور ایک میرا پیر ہے، دوسراکوئی نہیں۔
ہر ایک کے لئے جنت اور دوزخ میں ایک ٹھکانہ ہے، ہر ایک نے اپنا ٹھکانہ دوزخ سے بدل کر جنت بنانا ہے اس پر لگ جائے۔
اللہ ایک، قرآن ایک اور نبی ایک، اسطرح ہر بندہ ایک ہے جو ایک پر ایمان لاتا ہے اور ایک نبی کی اتباع قرآن و سنت کے مطابق کرتا ہے وہ ایک کے ساتھ ہوتا ہے۔
ہر ایک سے اپنے ایمان کی تصدیق نہ کرواؤ کیونکہ تصدیق وہ کرتا ہے جو خود با ایمان ہو۔ اسلئے ہر ایک جماعت سے پوچھا کہ دیوبندی یا بریلوی یا اہلحدیث بننے کی کیا ضرورت ہے۔ اپنے اصول و قانون بتاؤ تاکہ ایک ہو سکیں مگر کسی ایک نے بھی اپنے قانون و اصول نہیں بتائے۔
ہر جماعت یہ تصدیق کر دے چاہے اُس کے خلاف ہو، کیا دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ چار مصلے، اجماع امت، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، تقلید والے نہیں ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے مزارات ڈھا کر 1924میں بدعتی و مشرک کہا۔ اب اگر کوئی بریلوی کو بدعتی و مشرک کہے اور سعودیہ کو اہلسنت تو کیا سمجھا جائے۔
اگر اہلحدیث جماعت تقلید کو بدعت و شرک کہے لیکن یہ نہ بتائے کہ کس مجتہد نے تقلید کو بدعت و شرک کہا ہے تو کیا سمجھا جائے۔ اگر سعودیہ اہلحدیث ہے تو پھر نام نہاد حنبلی کہلائے تو کیا کہا جائے۔اگر اہلتشیع اہلبیت کا قرآن و سنت بدل کر کہیں کہ ہم اہلبیت سے محبت کرتے ہیں تو کیا کہا جائے۔