Hazrat Ayesha R.A (حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا مومنین کی ماں ہیں اور ان کی وجہ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کے سُسر ہیں۔

حضور ﷺ کی پیاری بیوی، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیٹی اور ہر مسلمان کی والدہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہیں۔ قرآن و سنت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کا تذکرہ ہے، اسلئے آپ ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہیں۔ انبیاء کرام، صحابہ کرام اور اولیاء کرام کی زندگی کے واقعات سے ہمیں علم ہوتا ہے کہ زندگی کو غلط فہمیوں اور خوش فہمیوں کی بجائے نورفراست سے سمجھیں۔

صحیح بخاری 3895 ”حضور ﷺ کو خواب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا دکھائی گئیں کہ یہ آپ کی بیوی ہیں“۔ مستدرک حاکم: حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ”رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ میری تصویر لے کر آیا تو رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے شادی کی اور (اس وقت) میری عمر سات سال تھی اور نو سال کی عمر میں رخصتی ہوئی“۔

قانون: حضور ﷺنے 25 سال کی عمر میں 40 سالہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا اور 50 سال کی عمر میں 9 سالہ بالغ سے نکاح کر کے چھوٹی بڑی عمر کے مرد و عورت کے لئے قانون بنا دیا کہ نکاح کی حد میں چھوٹے بڑے کا مسئلہ نہیں ہے۔

اعتراض: اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے نکاح پر کسی کو اعتراض ہے تو متفقہ قانون بتائے کہ کتنی عمر کے لڑکے اور لڑکی کا آپس میں نکاح جائز ہے، جس سے وہ گناہ کرنے سے بچ جائیں اور دوسرا بڑی عمر کی عورت یا مرد اپنے سے کتنے سال چھوٹے بڑے مرد و عورت سے نکاح کر سکتے ہیں اگر راضی ہوں؟

واقعہ افک: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا پر منافق عبداللہ بن ابی نے جھوٹی تہمت لگائی، جس کی لپیٹ میں کچھ مسلمان بھی آ گئے، حضور ﷺ نے صحابہ کرام، داماد حضرات، لونڈی حتی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے بھی تفشیش کی۔ ہر کوئی اپنے ایمان سے بتائے کہ کیا ایک عرصہ سے ساتھ رہنے والی بیوی کا کردار میاں کو خود معلوم نہیں ہوتا؟ اسلئے حضور ﷺ کو علم تھا کہ تہمت جھوٹی ہے لیکن یہ ساری کاروائی مسلمانوں کو سکھانے کے لئے تھی اور اللہ کریم نے سورہ نور کی آیات اُتار کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کی عظمت کو چار چاند لگا دئے۔

نتیجہ: حضرت حسان بن ثابت، حضرت حمنہ بنت جحش، حضرت مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنھم کو بہتان لگانے کی سزا بھی ملی لیکن ہمارے نزدیک سزا ملنے کے بعد بھی یہ سب جنتی ہیں کیونکہ ان سب کے بشری تقاضوں کی وجہ سے تو دین ہم تک پہنچا ہے۔

سورہ تحریم: اس سورت میں یہ علم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے اپنی بیویوں کی دلجوئی کے لئے ایک حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کر لیا تو اللہ کریم نے حضور ﷺ اور آپ ﷺ کی ازواج کو ان کی شان کے مطابق سمجھایا۔ حضور ﷺ اور صحابہ کرام و اہلبیت کے مسائل دراصل اُس دور کے معاشرتی رسم و رواج توڑنے کے لئے بھی تھے اور ہر دور کے مسلمان کو سکھانے کے لئے بھی تھے۔ اسلئے اللہ کریم نے قرآن کریم میں اپنوں کو سمجھا کر توبہ کرنے کے لئے ضرور کہا مگر حقیقت میں سب مسلمانوں کو حدود و قیود بتانا مقصود تھا۔

نتیجہ: قرآن کریم اور احادیث کو حضور ﷺ، حضور ﷺ کی بیویوں یا صحابہ کرام پر اعتراضات کرنے کے لئے نہیں پڑھنا بلکہ اسلئے پڑھنا ہے کہ اگر کوئی اپنے اوپر حلال شے کو حرام کر لے تو اُس کو سمجھایا جا سکے کہ اس کا حل قرآن و سنت میں موجود ہے کیونکہ اگر یہ مسائل ان ہستیوں کے ساتھ پیدا نہ ہوتے تو ہمارے لئے مسائل کا حل کیسے نکلتا؟

ایلاء: اسی طرح حضور ﷺ کی بیویوں نے جب دنیاوی خوبصورتی کا مطالبہ کیا تو حضور ﷺ نے ان سے ایک ماہ کے لئے دوری (ایلاء) اختیار کر لی، ایک ماہ کے بعد تمام بیویوں کے سامنے ایک شرط رکھی کہ اگر دنیاوی خوبصورتی چاہئے تو جتنا مال چاہئے میں تمہیں دے دیتا ہوں لیکن اُس کے بعد پھر طلاق ہے لیکن حضور ﷺ کی ہر بیوی نے یہ کہا کہ یا رسول اللہ! صرف آپ ﷺ چاہئیں اور سب سے پہلا یہ جواب حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے دیا۔

نتیجہ: حضور ﷺ نے ایک مہینہ ہر بیوی سے دور رہ کر ثابت کیا کہ اُن کو عورت کی نہیں بلکہ اللہ کریم کی رضا منظور ہے اور اللہ کریم کی راہ میں کوئی بھی قربانی دی جا سکتی ہے۔ اسلئے جب بعد میں اپنی بیویوں سے سوال کیا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا کہ مال نہیں چاہئے بلکہ یا رسول اللہ دنیا میں اور آخرت میں آپ کا ساتھ چاہئے۔تمام شادی شدہ اپنی بیوی کی خواہش کو پورا کرنے کی بجائے کبھی دور بھی رہ کر حل نکالیں تاکہ جہنم میں جانے سے بیوی بچوں سمیت خود کو بچا سکے۔

فضل و کمال: حضور ﷺ کے وصال کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے 48 سال زندگی حضور ﷺ کے بغیر گذاری۔ البتہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے حضور ﷺ سے جو سیکھا اُس کو ”مومنین کی ماں“ ہونے کی حیثیت سے حدود و قیود میں رہ کر بہترین طریقے سے عورتوں اور مردوں کو سمجھایا۔ اسلئے میاں بیوی کے معاملات و اخلاقیات کا علمی فیض آپ رضی اللہ عنھا کی وجہ سے امت کو تقسیم ہوا۔

جنگ جمل: حضرت عائشہ اور حضرت علی رضی اللہ عنھما کے درمیان غلط فہمیوں کی وجہ سے جنگ ہوئی جس میں مسلمان دونوں طرف سے شہید ہوئے۔ہر مسلمان کو ایسی جنگوں کا افسوس ہے لیکن سمجھ یہ آئی کہ اب بھی ہم آپس میں لڑ رہے ہیں لیکن حوصلہ کر کے اکٹھا ہونے کی کوشش نہیں کرتے۔

وفات: 17رمضان 58ھ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھاکی وفات بستر مرگ پر ہوئی۔ آپ کا جنازہ نماز عشاء کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پڑھایا۔ تمام پوسٹس کے حوالے کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔

قتل: اہلتشیع الزام لگاتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کوئی گڑھا کھودا تھا جس میں تلواریں چاقو نیزے تھے جس سے آپ زخمی ہو کر وفات پا گئیں۔ اہلتشیع حضرات سے بندہ پوچھے کہ تمہارد دین اسلام سے کیا تعلق ہے،حضور ﷺ نے 124000 صحابہ کرام کو دین سکھایا اور ان سب نے حضور ﷺ سے جو سُنا اس پر عمل کیا اور صحابہ کرام میں اہلبیت بھی شامل ہیں۔

سوال: اہلتشیع سے صرف ایک سوال ہے کہ 123999 صحابہ کرام ایک طرف رہے تو کونسے ایک (ڈپلیکیٹ) علی نے کونسی احادیث کس (صحابی یا تابعی) کو سُنائیں اور کس دور میں اہلتشیع کی احادیث کی کتابیں وجود میں آئیں؟ دوسرا سوال یہ کہ احادیث حضور ﷺ کی ہیں یا منگھڑت (ڈپلیکیٹ) علی سے منسوب ہیں؟ اس سے قرآن کی تفسیر اور فقہ جعفر کیسے قابل قبول ہو سکتی ہے؟

اتحاد اُمت: خلافت عثمانیہ، اجماع امت، چار مصلے، اہلسنت علماء کرام (حنفی،شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر ہو گی جس پر دیوبندی اور بریلوی عوام بھائی بھائی ہیں۔ دیوبندی اور بریلوی علماء کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں جس کا علم عوام کو بالکل نہیں ہے بلکہ عوام سمجھ رہی ہے کہ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، عرس، میلاد، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، انگھوٹے چومنا وغیرہ کا اصل اختلاف ہے حالانکہ یہ سب اعمال اگر کوئی اہلسنت نہیں کرتا تو کوئی گناہ گار نہیں ہے اور ان اعمال نہ کرنے والے کو دیوبندی یا وہابی کہنے والے کو تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرنا ہو گا۔

عثمانیہ خلافت، اجماع امت، اہلسنت کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ موجودہ دیوبندی حنفی، اہلحدیث غیر مقلد، سعودی عرب کے حنبلی یا وہابی علماء اگر ایک ہیں تو ایک ہو جائیں ورنہ پاکستان میں فساد برپا نہ کریں جس سے اہلتشیع رافضیت کو فائدہ ہو۔

اہلحدیث کی حماقت: اہلحدیث حضرات کے کس مجتہد نے کہا کہ تقلید بدعت و شرک ہے اور اب صحیح احادیث میں میری پیروی کرنا اور ضعیف احادیث کا انکار کرنا، اس کا جواب نہیں دیں گے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general