Jannat Ki Khushbu (جنت کی خوشبو (سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا))

جنت کی خوشبو (سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا)

1۔ حضور ﷺ و حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھاکی بیٹی، تین بہنوں (سیدہ زینب، ام کلثوم، رقیہ رضی اللہ عنھما) کی چوتھی بہن ”سیدہ فاطمہ“ اور یہ چاروں بہنیں بھی 30سال سے زیادہ زندگی نہ پا سکیں کیونکہ تین کی وفات حضور ﷺ کی حیات اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی وفات حضور ﷺ کے وصال کے چھ ماہ بعد 3 رمضان 11ھ کو 29سال کی عمر میں ہوئی اوریہ سب بہنیں جنت البقیع میں موجود ہیں۔ آپ حضرت علی کی بیوی اور حضرات حسن، حسین، ام کلثوم، زینب رضی اللہ عنھم کی والدہ ہیں۔

2۔ قرآن کی آیت مباہلہ میں موجود حضرات فاطمہ، علی، حسن و حسین ہیں اور حدیث کساء میں بھی یہی ہستیاں شامل ہیں۔البتہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا معصوم نہیں ہیں کیونکہ ہمارے نزدیک انبیاء کرام اور فرشتے معصوم ہیں، اسلئے حضور ﷺ ”معصوم“ ہیں جن کی اتباع کرنے کا حُکم دیا گیا۔ حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین یا ان کی اولادیں سب کو اتباع رسول کا حُکم ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی 29سالہ زندگی ریکارڈ سے یہ علم ہوا:

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا (1) فنا فی الرسول، حضور ﷺ کی عادات و اطوار کی مالک و مشابہ، ان کے اندر سے حضور ﷺ کی خوشبو آتی (2) حضور ﷺ کی نماز کے دوران جو کافروں نے اونٹ کی اوجھڑی رکھی اُس اوجھڑی کو آپ نے اُتار پھینکا (3) غزوہ احد میں حضور ﷺ کے زخموں کا خون بند کرنے والی ہیں (4) غزوہ بدر 2ھ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے آپ کا نکاح ہوا، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زرہ بیچ کر جہیز کا سامان خریدا گیا اور حق مہر بھی اُسی سے ادا کیا گیا۔

(5) حضرت حارثہ بن نعمان انصاری رضی اللہ عنہ نے کئی مکان حضور ﷺ کی نذر کئے جن میں آپ ﷺ کی ازواج رہتی تھیں، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے عرض کی کہ آپ حارثہ سے ایک مکان لے دیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے ان سے یہ کہتے شرم آتی ہے، حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ کو علم ہوا، دوڑتے ہوئے آئے اور عرض کی کہ میرے پاس جو کچھ ہے وہ آپ کا ہی ہے، خدا کی قسم میرا جو مکان آپ ﷺ لے لیتے ہیں مجھے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جو میرے پاس رہ جائے۔اسلئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو حضورﷺ کے پاس کا حُجرہ ملا اورآتے جاتے ملتے رہتے۔ حضور ﷺ نے جنت کی بشارتیں بھی جن کو دیں ان میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا شامل ہیں بلکہ جنت کی سردار عورت ہیں۔

(6) ایک دن سیدہ فاطمہ رضی اللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر کے باہر کا سارا کام کرتے، مزدوری کرتے اور گھر کے سارے کام حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کرتیں۔ آپ کے گھر کوئی غلام نہ تھا، کام سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے ہاتھ میں چھالے پڑ جاتے۔ ایک مرتبہ کچھ غلام آئے، آپ رضی اللہ عنھا نے اپنے باپ ﷺ سے ایک غلام کا سوال کیا لیکن آپ نے غلام دینے کی بجائے فرمایا: 33مرتبہ الحمد للہ 33مرتبہ سبحان اللہ اور 34 مرتبہ اللہ اکبرپڑھ لیا کرو، تھکاوٹ پریشانی دور ہو جائے گی۔ (7) اُس کے بعد حضور ﷺ نے حضرت فضہ کو حضرت فاطمہ کی کنیز بنایا تو آپ آدھا کام خود کرتیں اور آدھا کام ان کا حضرت فضہ کنیز کرتیں۔

(8) حضرت فاطمہ اور حضرت علی رضی اللہ عنھما کے درمیان اختلاف ہو جاتا، میاں بیوی سے ناراض ہو جاتا تو حضور ﷺ دونوں کی صُلح کرا دیتے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔ ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کا پروگرام بنا لیا تو حضور ﷺ نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تک فاطمہ تیرے نکاح میں ہے تیرے لئے دوسرا نکاح جائز نہیں۔

(9) حضور ﷺ نے ہی وصال سے پہلے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا کہ میرے خاندان میں سب سے پہلے تم مجھ سے ملو گی۔ اسلئے آپ ﷺ کی وفات کے بعد آپ 6ماہ حیات رہیں۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد اہلتشیع کا پراپیگنڈہ کہ حضرت مولا علی کو امامت نہیں دی گئی، باغ فدک کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا، نعوذ باللہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا گھر جلایا گیا، دھمکیاں لگائی گئیں وغیرہ

اختلاف: اہلتشیع کا یہ کہنا بنتا ہی نہیں کہ آل محمد ﷺ و اہلبیت سے بغض رکھنے والے اہلسنت ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حضور ﷺ کا جب وصال ہوا تو قرآن کتابی شکل میں موجود نہیں تھا۔ احادیث کی کتابیں لکھی نہیں گئیں۔ خلافت راشدہ، تابعین و تبع تابعین نے کن کتابوں پر عمل کیا وہ بتایا جائے؟

احادیث: ایک سوال کا جواب اہلتشیع دے دیں کہ ان کی مستند ترین احادیث کی کتابیں کونسی ہیں جس کو وہ ”صحیح“ مانتے ہیں اور اُن ”صحیح احادیث“ کی شرح کس کی مانتے ہیں؟ قرآن و سنت کے بعد ”فقہ“ کا درجہ آتا ہے، اگر احادیث جھوٹی ہوں گی تو فقہ جعفر بھی جھوٹی ہو گی۔

نُکتہ: اہلتشیع علماء نے اپنی عوام کو جھوٹ سکھایا ہے اسلئے خود بھی جھوٹے، احادیث کی کتابیں بھی جھوٹیں، فقہ جعفر بھی جھوٹی، حوالے دو تو اپنی کتابوں کے انکاری، اسلئے اہلتشیع کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ خود آل محمد ﷺ کے دشمن ہیں کیونکہ قرآن و سنت کے اُلٹ ہیں۔

حقیقت: سچ یہ بھی ہے کہ دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ، چار مصلے،والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے 1924میں مزارات ڈھا کر بدعتی و مشرک کہا۔ اگر خلافت عثمانیہ کے 600سالہ دور بدعت و شرک کا ہے تو پھر حضور ﷺ تک سب نعوذ باللہ بدعتی و مشرک ہوئے کیونکہ یہی چار ائمہ کرام کی فقہ کی تقلید میں 1200سالہ مسلمان تھے۔ پاکستان میں رافضیت و خارجیت نے اسلام کو نقصان پہنچایا ہے اور جس کے ذمہ دار ہم سب ہیں جو حق سننا،سمجھنا،پھیلانا نہیں چاہتے۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general