Mery Naseeb Mein (میرے نصیب میں۔۔)

میرے نصیب میں۔۔

1۔ہم لوگ لاکھ کہیں کہ ہم آزمائش کے قابل نہیں لیکن اللہ کریم فرماتا ہے کہ ہم نے زندگی اور موت کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزمائیں کہ اچھے اعمال کون کرتا ہے؟ یہ آزمائش صحت و بیماری، رزق میں گھاٹا اور اضافہ، خوف اور اُمید، بھوک اور خوب کھابے، ذلت و عزت وغیرہ سے ہوتی ہے اور اسکی کوئی حد مقرر نہیں کہ بندہ کہے رب جی اور کتنا آزماؤ گے۔

2۔ تقدیر بندے اور اللہ کے درمیان ایک معاہدہ، تعلق اور پیار کا نام ہے۔ اللہ کریم اپنے بندے کو غریب رکھے یا امیر، اولاد دے یا نہ دے، نکاح ہو یا نہ ہو، کسی کا پیار ملے یا نہ ملے،اللہ کریم دیکھنا چاہتا ہے کہ کیا بندہ ہر حال میں صبر و شُکر کرتا ہے یا نہیں؟ اسلئے غریب کافر امیر مومن اور امیر کافر غریب مومن بھی ہو سکتا ہے کیونکہ مسئلہ غریبی امیری نہیں بلکہ نیکی اور برائی کا ہے۔

3۔ یہ بھی یاد رہے کہ بہت سی قومیں اللہ کریم اور رسول اللہ ﷺ کو نہیں مانتیں، اسلئے وہ بھی ہماری آزمائش ہیں کہ بندہ سوچ سکتا ہے کہ رب کو نہ ماننے والا کتنے مزے میں ہے جیسے کہتے ہیں کہ کافروں کو حور اور ہمیں صرف وعدہ حُور، اسی طرح ہر گناہ گار، بے دین، امیر سب ایکدوسرے کی آزمائش ہیں۔

4۔ اس دُنیا میں خالی ہاتھ آئے اور خالی ہاتھ جانا ہے یہ بھی ہماری تقدیر میں لکھا ہے، البتہ مرنے کے بعد اچھا یا بُرا کونسا نام چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ اپنے بچوں کو گناہ یا نیکی کیاسکھاکر جا رہے ہیں، نیک یا بُرے اعمال کن کو اپنا ساتھی بنا رہے ہیں؟ یہ دیکھنا ہے اسلئے 24 گھنٹوں میں کوشش کریں کہ 8، 10، 15، 20 یا 24 گھنٹے ہی اچھی نیت اور شریعت کے مطابق گذاریں۔

5۔ حدیث میں آتا ہے کہ اللہ کریم نے قلم کو حُکم دیا کہ لکھ اور قلم نے سب کچھ لکھ دیا اور قلم اب لکھ کر خُشک ہو چُکا ہے۔حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ بچہ پیدا ہوتا ہے تو اُس کا رزق، اعمال اور موت لکھ دی جاتی ہے۔ احادیث میں یہ بھی آیا کہ صلہ رحمی اور نیکیاں کرنے سے رزق اور عُمر میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان سب احادیث پر ایمان لانا ہے لیکن کاتب تقدیر (اللہ کریم پر تقدیر سے بڑھکر ایمان لانا ہے،

6۔ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نہ کیا تو اللہ کریم نے اسے مردود قرار دیا جس پر شیطان نے کہا کہ اے اللہ تو نے مجھے گمراہ کیا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے دانہ کھایا اور یہ نہیں کہا کہ تیری مرضی ہوتی تو نہ کھاتا بلکہ یہ کہا کہ ہم نے اپنی جانوں پر ظُلم کیا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے سمجھایا کہ گناہ کو خود سے اور نیکی کو رب کریم سے منسوب کرنا عبادت ہے۔

نتیجہ: دُنیا میں کوشش کرنی ہے کہ اللہ کریم کی عبادت ثواب اور ایمان کی نیت سے کر کے قیامت والے دن یہ کہنا ہے کہ یا اللہ نیکی کی توفیق دینے والا تو ہے، اس پر ثواب، درجہ، رحمت و برکت دینے والا تو ہے، اسلئے جو نیکی کی وہ میرے خالق تو نے کروائی اور جو گناہ کیا وہ میری بُری اولاد کی طرح ہے جس کا انکار نہیں کرتا بلکہ معافی مانگتا ہوں مجھے معاف کر دے۔

8۔ تقدیر دُعا سے بدل جاتی ہے، بلا صدقہ دینے سے ٹل جاتی ہے لیکن یہ یاد رہے کہ تقدیر بدلنے کے لئے نیکیاں نہیں کی جاتیں بلکہ نیکی کرنے کا حُکم اللہ کریم کا ہے اسلئے نیکی کی جاتی ہے۔ اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کرنی ہے تقدیر کو نہیں۔

نتیجہ: بات دو حرفی ہے کہ تقدیر پر ایمان لانے کا حُکم ہے اسلئے بحث کوئی نہیں۔ تقدیر پر ایمان لاکر، تقدیر کو بھول کر، قادر مُطلق (اللہ کریم) کو یاد کرو کیونکہ اُس کے حُکم کی تقدیر بھی پابند ہے۔تقدیر پر نہیں رہنا بلکہ قادر مطلق کو ہر دم راضی کرنا ہے۔ (قرآن و احادیث کے حوالے کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں)

10۔یہ بھی یار دہے کہ انبیاء کرام نے عوام کو مسلمان بنانے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہیں مانے بلکہ اس مسئلے میں انبیاء کرام کو صعوبتیں تکلیفیں برداشت کرنا پڑیں، اسلئے ہر مسلمان کو دین کا کام کرتے ہوئے پریشانیاں آئیں گی۔

اس پیج پر ہم اتحاد امت کے لئے عوام کو سوال جواب کر کے شعور دیتے ہیں مگر نتیجہ اپنی مرضی کا نہیں چاہتے کیونکہ رب کی مرضی ہے جب چاہے ”کُن“ فرما دے، البتہ عوام سے عرض ہے کہ جو شعور مل رہا ہے وہ اپنی نسلوں کو سمجھائیں:

اہلتشیع جماعت سے تحفظات

1۔ اہلتشیع جماعت ہمیشہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کی احادیث اہلسنت کی کتابوں سے حوالے کے ساتھ بیان کرے گی مگر جن صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین نے یہ احادیث بیان کیں اُن پر ایمان نہیں لاتے کیوں؟

2۔ اہلسنت کی کتابوں میں جہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل کے حوالے دیتے ہیں وہاں حضرت ابوبکر، عمر، عثمان، عشرہ مبشرہ، مہاجر صحابہ، بدری صحابی، اُحد کے صحابہ، فتح مکہ والے صحابہ کی شان بیان نہیں کرتے۔ کیوں؟

3۔ کیا قرآن مجید اور احادیث کے مطابق حضور ﷺ کی ازواج، سب صحابہ کرام پر ایمان لانا ضروری نہیں؟

4۔ اہلسنت کی کتابوں سے ثابت کریں گے کہ نعوذ باللہ صحابہ کرام نے اہلبیت پر ظُلم کیا کیوں؟

5۔ حضور ﷺ کی باتوں کا ریکارڈ 124000 صحابہ کرام نے اکٹھا کیا جس میں پنجتن بھی شامل ہیں لیکن اہلتلشیع 124000 کو چھوڑ کر خود سے بنایا (معذرت کے ساتھ فرق کرنے کے لئے لکھتے ہیں) ڈپلیکیٹ علی کی شان کو حضور ﷺ سے بڑھا کر یہ ثابت کرتے ہیں کہ صرف ڈپلیکیٹ علی وارث ہے لیکن یہ بتاتے نہیں کہ ڈپلیکیٹ علی نے حضور ﷺ کی کونسی احادیث اپنے کونسے صحابہ کو سُنائی یا حضور ﷺ کے صحابہ کو سُنائیں یا خود ہی اہلتشیع نے منگھڑت روایات کو ڈپلیکیٹ علی سے منسوب کر دیا۔

نتیجہ: اہلتشیع ایک علیحدہ سے گھڑا ہوا دین ہے جس کا مقصد بے علم عوام کو گمراہ کرنا ہے، اہلبیت کے لبادے میں چُھپ کر اہلسنت کو کہنا کہ تم بغض اہلبیت رکھتے ہو حالانکہ یہ تو ان کا دین اسلام سے بغض ہوا۔

بھائی بھائی: دیوبندی اور بریلوی بھائی بھائی ہیں کیونکہ دونوں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت کے مطابق پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس کرنے والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی (اہلحدیث) علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں سے پہلے دیوبندی اور بریلوی بتائیں کہ کیا دونوں خلافت عثمانیہ والے اہلسنت نہیں ہیں؟

اہلحدیث حضرات تقلید، عرس، میلاد کو بدعت و شرک کہتے ہیں تو یہ بتائیں کہ حضور ﷺ کے کہنے پر کہتے ہیں یا کس مجتہد نے اہلحدیث جماعت کو کہا کہ یہ سب بدعت و شرک ہیں، اُس کا نام بتائیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general