Namumkin Aur Mushkil (ناممکن اور مشکل)

ناممکن اور مشکل

1۔ ناممکن اور مشکل الفاظ اپنی زندگی سے نکال دینے چاہئیں کیونکہ جو کام تیرے لئے ناممکن اور مشکل ہے، وہی کام اللہ کریم کے لئے بالکل مشکل اور ناممکن نہیں۔

2۔ مشکل کی کوئی شکل نہیں ہوتی، کسی بھی شکل (بیماری، غم، نقصان، موت) میں آ جاتی ہے، مشکل کا حل بھی وہی کرتا ہے جس کی کوئی شکل نہیں بلکہ نورالسموات والارض ہے اور زیادہ تر اسباب (فرشتے، برکتیں، رحمتیں) کی بھی شکل نظر نہیں آتی۔

3۔ اگر اس دُنیا کے مشکل پُل صراط پر حضور ﷺ کے دین کو سیکھتے سکھاتے، دوسروں کو راستہ بتاتے اور دوسروں کے لئے مشعل راہ بنتے گذر جائے تو جہنم کے اوپر والا پُلصراط آسانی سے پار ہو جائے گا۔

4۔ جب نیت صاف ہو تومشکل کام کو بہت آسان ہوتے ہوئے دیکھا ہے کیونکہ اللہ کریم کی مدد شامل حال ہو جاتی ہے حالانکہ ناامیدی آ کر ڈراتی بھی ہے اور امید آ کر سمجھاتی بھی ہے۔

5۔ سب سے آسان کام دین کمانا ہے کیونکہ دین کمانے کے لئے شہرت، دولت، برانڈ، نام، سرداری چھوڑنی پڑتی ہے، البتہ سب سے مشکل کام دُنیا کمانا ہے جس میں ایمان بیچنا پڑتا ہے۔ اسلئے کروڑوں اربوں مال کمانے والوں کے لئے دین پر چلنا مشکل ہوتا ہے حالانکہ ان کے پاس پیسہ ہوتا ہے مگر ایمان نہیں ہوتا۔

6۔ دینی ادارے ہمیشہ زکوۃ و خیرات و صدقات پر ہی کیوں مشکل سے پلتے ہیں اور ہر دُکان پر ہر پیر، عالم، جماعت کا ڈبہ (box) دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ ایک امام مسجد کہہ رہاتھا کہ یہ مسجد میں نے بنائی ہے تو ایک نے آواز لگا دی کہ لیکن یہ تو بتا کس کی کمائی ہے، تیرا تو ایک پیسہ نہیں لگا۔

7۔ سب سے آسان کام تنقید کرنا ہے اور سب سے مشکل کام اپنی اصلاح کرنا ہے۔سب سے مشکل کام اپنی پہچان بتانا اور سب سے آسان کام دوسروں کی پہچان مٹانا ہے جیسے اہلسنت کی پہچان دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث اور سب سے بڑھکر سعودی عرب کے وہابی علماء نے مٹائی۔

8۔ 1924 سے پہلے سب ایک اہلسنت تھے، شاہ بیبرس اور خلافت عثمانیہ کے بادشاہوں نے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کی دوسری صدی سے جاری قرآن و سنت کے دلائل کی لڑائی کو ختم کر کے خانہ کعبہ میں چار مصلے رکھ دئے۔ان کے دور میں علماء کی لڑائی کہیں نظر نہیں آئی۔

9۔1924میں سعودی عرب کے وہابی علماء نے برصغیر میں نہیں بلکہ جنت البقیع اور جنت معلی کے صحابہ کرام اور اہلبیت کے مزارات ڈھائے اور 1921میں وفات پانے والے احمد رضا خاں صاحب کو نہیں بلکہ 600 سالہ محدثین، مفسرین، مجتہدین اور حرمین شریفین کے فتاوی دینے والے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مشرک کہا۔

10۔ خلافت عثمانیہ نے پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، ایصالِ ثواب، اذان سے پہلے درود شروع کیا تھا جو کہ سعودی عرب کے وہابی علماء کے نزدیک بدعت و شرک ہے اور اب دیوبندی سعودیہ کے ساتھ ملکر بدعتی و مشرک احمد رضا کو نہیں بلکہ اپنے المہند والے اکابر کو کہہ رہے ہیں۔

نتیجہ: دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ والے عقائد اہلسنت پر بھائی بھائی ہیں۔ دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کا مسئلہ ہمارے نزدیک علماء کا تھا جس کا عوام سے کوئی تعلق نہیں تھا مگر دیوبندی اور بریلوی نے اپنی پہچان اہلسنت سے مٹا کر دیوبندی اور بریلوی بنا لی۔اہلسنت اگر سعودی عرب والے ہیں تو دیوبندی پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے بند کرکے اہلحدیث ہو جائیں کیونکہ سعودی عرب میں یہ سب بدعت و شرک ہے۔

عوام: ایک بندے نے کہا کہ روزانہ ایک جیسی بات کرنا بند کر دو، اُس کو کہا کہ تم یہی ایک بات پاکستان میں اپنی نسلوں، رشتے داروں، دوستوں یارو،سب کو بتانے کا ٹھیکہ لو کیونکہ بات دین کو تحت پر لانے کی ہے لیکن مسلمانوں کو لڑانے کی نہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general