سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ
1۔ خلیفہ چہارم ”کنیت“ ابوالحسن اور ابوتراب، ”القابات“ مرتضی، کرّار، شیر خدا، ”والدہ“ حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنھا، ”والد“ کا نام ابوطالب اور چچا زاد بھائی حضور ﷺ جو 13 رجب المرجب کو خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ ماں نے حیدر، باپ نے علی اور حضورﷺ نے آپ کو ”اسد اللہ“ کا لقب دیا۔ بچوں میں سب سے پہلے ایمان لانے والے، عشرہ مبشرہ میں شامل اور حضور ﷺ کے دور کی ہر جنگ آپ کا نام لئے بغیر نامکمل ہے۔2۔ بتوں کی نجاست اُن کا دامن میلا نہیں کر سکی، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے نکاح ہوا، حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما آپ کے گھر پیدا ہوئے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد امیر المومنین منتخب ہوئے اور 4 برس 8 ماہ اور 9 دن کے بعد ایک خارجی ”ابن ملجم“ کے قاتلانہ حملے سے شدید زخمی ہو کر 21 رمضان المبارک بروز اتوار جام شہادت نوش کیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ قرآن و احادیث میں شامل ہونے کی وجہ سے ہمارے ایمان کا حصہ ہیں جیسے سورہ آل عمران 61 مباہلے والی آیت ”اور ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ“ نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین (رضی اللہ عنھم) کو بلایا اور فرمایا: اے اللہ یہ میرے اہل (بیت) ہیں (صحیح مسلم 6220)۔ سورہ احزاب 33: اے اہل بیت! اللہ صرف یہ چاہتا ہے کہ تم سے پلیدی دور کر دے اور تمہیں خوب پاک صاف کر دے جب نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے اپنی اونی چادر میں حضرات حسن و حسین و فاطمہ و علی رضی اللہ عنھم کو داخل کر کے یہ آیت پڑھی (صحیح مسلم 6261) یہ بھی یاد رہے کہ امہات المومنین بھی اہلبیت ہیں (صحیح مسلم 2408)
بخاری 2942 مسلم 6222: کل جھنڈا اُس کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح دے گا، وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کے رسول اُس سے محبت کرتے ہیں۔ صبح حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام پکارا گیا، لعاب شریف لگا کر آنکھیں ٹھیک، جھنڈا دے کر فرمایا کہ تیری وجہ سے ایک آدمی بھی ہدایت پر آ جائے تو تیرے لئے یہ مال غنیمت کے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور خیبر فتح ہوا۔ صحیح مسلم، کتاب جہاد و السیر، باب ذی قرد وغیرہا، حدیث 4678: سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرا نام میری ماں نے حیدر رکھا ہے، میں وہ (حیدر/شیر) ہوں اور مرحب کو قتل کرکے فتح ہوئی۔
بخاری 3706 مسلم 6217: تیری میرے ساتھ وہی منزلت ہے جو ہارون کی موسی (علیہ السلام) سے ہے لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ صحیح مسلم کتاب الایمان، حدیث 240: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت مومن کرے گا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض صرف منافق رکھے گا۔ بخاری 3700: نبی کریم ﷺ نے اس حالت میں وفات پائی کہ آپ ﷺ علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد (بن ابی وقاص) اور عبدالرحمن (بن عوف) رضی اللہ عنھم سے راضی تھے۔
ترمذی 3712: بے شک علی مجھ سے ہیں اور میں اُن سے ہوں اور وہ ہر مومن کے ولی ہیں۔ ترمذی 3713: من کنت مولاہ فعلی مولاہ جس کا میں مولا ہوں تو علی اس کے مولی ہیں۔ ترمذی 3564: حضور ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لئے دعا فرمائی کہ اے اللہ اسے عافیت یا شفا عطا فرما۔ اُس کے بعد کبھی آپ بیمار نہ ہوئے۔ صحیح بخاری 3713: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور ﷺ کی رضا مندی آپ کے اہلبیت (کی محبت) میں تلاش کرو۔ صحیح مسلم 6427: رسول اللہ ﷺ، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ اور زبیر (رضی اللہ عنھم) حراء پہاڑ پر تھے کہ وہ ہلنے لگا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رک جا، اس وقت تیرے اوپر نبی، صیدق اور شہید کھڑے ہیں۔
مستدرک الحاکم جلد 3 صفحہ 152: حضرت علی رضی اللہ عنہ کا چہرہ دیکھنا بھی عبادت ہے۔کنزالعمال جلد 11 صفحہ 601 حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ذکر عبادت ہے۔ قصہ مختصر مرفوع، موقوف اور مقطوع احادیث حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں ہیان۔
عملی زندگی: حضور ﷺ پر ایمان لانے والے، اُن کے ساتھ سب سے پہلے نماز ادا کرنے والے، ہجرت کی رات حضور ﷺ کے بستر پر سونے والے، ہجرت کرنے والے، ہر جنگ میں شریک، حضور ﷺ کی بیٹی سے نکاح کرنے والے، حضور ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے ہاتھ پر بیعت کرنے والے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد خلافت کا حق ادا کرنے والے، غلط فہمیوں کے نتیجے میں جنگ جمل اور جنگ صفین جنہوں نے کروائی اُن کو جنگ نہروان میں زندہ جلانے والے اور اُن خارجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے۔
جنازہ: کفن دفن حضرت حسن و حسین و حنفیہ اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنھم نے کیا اور جنازہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے پڑھایا اور آپ کو کوفہ کے گورنر ہاؤس کے پاس دفن کیا گیا مگر آپ کی قبر خفیہ رکھی گئی کیونکہ ڈر تھا کہ خارجی بے حُرمتی کریں گے (حافظ ابن کثیر، البدیہ و النھایتہ) اسلئے آپ کے مزار دو تین جگہ پر دنیا میں موجود ہیں لیکن حقیقت اللہ بہتر جانے کہ آپ کی قبر کہاں ہے۔
اولاد: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔حسن، حسین، محسن، زینب اور ام کلثوم رضی اللہ تعا لیٰ عنہم۔ بی بی فا طمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بعد آپ نے آٹھ عورتو ں سے نکاح کیا اور آپ کی انیس کے قریب لونڈیاں تھیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سترہ بیٹیاں اور چودہ بیٹے تھے اور آپکی نسل جو اولاد حسن و حسین سے ہوئی ان کو ہم سید اور جو اولاد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دوسرے بیٹوں سے ہوئی انکو ہم علوی کہتے ہیں۔ (سیر الصحابہ)
اہلتشیع جماعت سے تحفظات
1۔ اہلتشیع جماعت ہمیشہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کی احادیث اہلسنت کی کتابوں سے حوالے کے ساتھ بیان کرے گی مگر جن صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین نے یہ احادیث بیان کیں اُن پر ایمان نہیں لاتے کیوں؟
2۔ اہلسنت کی کتابوں میں جہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل کے حوالے دیتے ہیں وہاں حضرت ابوبکر، عمر، عثمان، عشرہ مبشرہ، مہاجر صحابہ، بدری صحابی، اُحد کے صحابہ، فتح مکہ والے صحابہ کی شان بیان نہیں کرتے۔ کیوں؟
3۔ کیا قرآن مجید اور احادیث کے مطابق حضور ﷺ کی ازواج، سب صحابہ کرام پر ایمان لانا ضروری نہیں۔
4۔ اہلسنت کی کتابوں سے ثابت کریں گے کہ نعوذ باللہ صحابہ کرام نے اہلبیت پر ظُلم کیا کیوں؟
یقین: اہلتشیع حضرات حضور ﷺ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ایمان نہیں لاتے کیونکہ قرآن صحابہ کرام نے اکٹھا کیا اور ان کی عدالت و امانت کو اہلتشیع مانتے نہیں۔
دوسرا حضور ﷺ کی باتوں کا ریکارڈ 124000 صحابہ کرام نے اکٹھا کیا جس میں پنجتن بھی شامل ہیں لیکن اہلتلشیع 124000 کو چھوڑ کر خود سے بنایا (معذرت کے ساتھ فرق کرنے کے لئے لکھتے ہیں) ڈپلیکیٹ علی کی شان کو حضور ﷺ سے بڑھا کر یہ ثابت کرتے ہیں کہ صرف ڈپلیکیٹ علی وارث ہے لیکن یہ بتاتے نہیں کہ ڈپلیکیٹ علی نے حضور ﷺ کی کونسی احادیث اپنے کونسے صحابہ کو سُنائی یا حضور ﷺ کے صحابہ کو سُنائیں یا خود ہی اہلتشیع نے منگھڑت روایات کو ڈپلیکیٹ علی سے منسوب کر دیا۔
نتیجہ: اہلتشیع ایک علیحدہ سے گھڑا ہوا دین ہے جس کا مقصد بے علم عوام کو گمراہ کرنا ہے، اہلبیت کے لبادے میں چُھپ کر اہلسنت کو کہنا کہ تم بغض اہلبیت رکھتے ہو حالانکہ یہ تو ان کا دین اسلام سے بغض ہوا۔
بھائی بھائی: دیوبندی اور بریلوی بھائی بھائی ہیں کیونکہ دونوں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت کے مطابق پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس کرنے والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی (اہلحدیث) علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔ دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں سے پہلے دیوبندی اور بریلوی بتائیں کہ کیا دونوں خلافت عثمانیہ والے اہلسنت نہیں ہیں؟
اہلحدیث حضرات تقلید، عرس، میلاد کو بدعت و شرک کہتے ہیں تو یہ بتائیں کہ حضور ﷺ کے کہنے پر کہتے ہیں یا کس مجتہد نے اہلحدیث جماعت کو کہا کہ یہ سب بدعت و شرک ہیں، اُس کا نام بتائیں۔