عید کا اعلان
پاکستان میں عید کا اعلان جسطرح کیا گیا وہ انداز اچھا نہیں تھا، جس سے حکومت کے ساتھ ساتھ علماء کرام پر بھی عوام کا اعتماد متاثر ہوا مگر اسیطرح کے امتحان زندگی میں ہمیشہ چیلنج دے کر جاتے ہیں تاکہ علم ہو کہ انفرادی طور پر اور اجتماعی طور پرمسلمانوں نے پالیسی میکر کیسے بننا ہے۔
افواہیں: یہ کہا گیا کہ ایک عید کروانے کے لئے ایسا کیا گیا، یہ بھی سُننے میں آیا کہ حکومت کی طرف سے پریشر تھا ورنہ عید کا چاند تو نظر آیا ہی نہیں تھا، یہ بھی سُننے میں آیا کہ جمعہ کے دو دن دو خطبے ہونا اچھا نہیں ہے جو کہ غلط بات ہے بلکہ غیر شرعی بات ہے، خطبوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ بھی آیا کہ سعودیہ کے ساتھ وحدت کی علامت ہے حالانکہ یہ بھی شرعی طور پر غلط اصول ہے، اگر یہ اصول ہے تو پاکستان یا سعودیہ کے کس مجتہد نے بنایا ہے اُس کا نام بتایا جائے۔
مختلف علماء:
اس پر بہت سے علماء نے روزہ رکھا اور عید نہیں منائی، ایسے علماء نے بھی بہت اچھا کیا۔
بہت سے علماء نے عید کی نماز کروائی مگر کہا کہ ہم ایک روزہ قضا کریں گے، یہ بھی اچھا تھا کہ امت کو منتشر نہیں ہونے دیا۔
رائے: البتہ ایک سوچ یہ ہے کہ جب روزہ تھا تو نماز عید کیسے ہوئی؟ اسلئے یہ چاہئے کہ جمعہ کو عید کی نماز کروائی جائے اور ہفتے کو روزہ قضا کیا جائے، اگر جمعہ کو روزہ رکھا گیا تو وہ عید کا دن ہے اُس میں روزہ نہیں ہوتا۔
اعتبار: یہ بھی سمجھ میں آ گیا یہ 22 کروڑ عوام کو عید کا اعلان کر کے روئیت ہلال کمیٹی نے خود سے اعتبار عوام کا ختم کروا دیا ہے اور 22کروڑ کا گناہ حکومت کے ساتھ ساتھ اعلان کرنے والوں کو بھی ہو گا مگر عوام اپنا روزہ قضا کرے۔
اصول: آئندہ اصول بتائیں کہ اپنے مُلک میں چاند دیکھ کر عید کرنی ہے یا سعودیہ کے ساتھ یا پوپلزئی صاحب کا کوئی پریشر ہے۔ فوجی اور سیاسی طور پر اس پر ایکشن لینا چاہئے اگر ہم رسول اللہ ﷺ کی ایک امت ہیں۔
ونگ: باقی علماء کو چاہئے کہ ایک ونگ قائم کریں جو مسلمانوں کو حکومت کے علاوہ بھی روزے اور عید کے اعلانات کرنے میں اپنے طور پر مدد دے سکے۔
افسوس: اس بات کا افسوس رہے گا کہ امت کا شیرازہ بکھر رہا تھا اور سب اپنی اپنی نوکریوں کے پیچھے تھے اور حدیث میں سچ تھا کہ میری امت کا فتنہ مال ہے۔ اس پیج پر تو عوام کو سمجھایا جا رہا ہے کیونکہ اب علماء نے نہیں عوام نے مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کا کام کرنا ہے اسلئے اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ۔
بھائی بھائی: اختلاف اپنی جگہ رہا مگر دین اسلام کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے سے بہتر ہے کہ خودداری کی موت مریں۔ دیوبندی اور بریلوی خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس اور مقلد حنفی ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء (اہلحدیث) نے بدعتی و مشرک کہا۔ اگر یہ سب اعمال دیوبندی و بریلوی نہیں بھی کرتے تو کوئی گناہ نہیں سوائے تقلید کے کیونکہ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی سب اہلسنت ہیں مگر اہلحدیث اپنے مجتہد کا نہیں بتاتے جس نے ان سب اعمال کو بدعت وشرک کہا اور نہ ہی سعودی عرب کے حنبلی مصلے پر اکٹھا ہوتے ہیں۔
اہلتشیع: اہلتشیع سے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ان کی بنیاد قرآن پر ہو سکتی ہے مگر حضور ﷺ کے 124000 صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے جو سُنا اس کے مطابق دین پھیلایا۔ اہلتشیع کہتے ہیں کہ حضور ﷺ نے سب کچھ علی کو دے دیالیکن یہ نہیں بتاتے کہ حضور ﷺ کے تو 124000صحابہ تو اہلتشیع کے (ڈپلیکیٹ) علی کے کون کونسے صحابی ہیں جن سے دین تابعین تک پہنچا۔