Masjid e Aqsa aur Haikal Sulemani (مسجد اقصی اور ہیکل سلیمانی)

مسجد اقصی اور ہیکل سلیمانی

سوشل میڈیا پر ہیکل سلیمانی یا مسجد اقصی کے بارے میں افواہیں زیادہ ہیں، اسلئے تسمجھتے ہیں:

1۔ اسلام ایک پسندیدہ دین ہے اور اس کے علاوہ اللہ کریم کو کوئی بھی دین قبول نہیں ہے، یہ قرآن مجید میں لکھا ہے جو آخری نبی حضور ﷺ پر نازل ہوا۔ قرآن مجید نے تمام انبیاء کرام اور اُن پر نازل ہونے والی کتابوں کا انکار نہیں کیا مگر یہ ثابت کیا کہ تمام انبیاء کرام اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت کرتے اور اُس کے احکامات پر اپنے امتیوں کو چلانے کی کوشش کرتے۔ باقی ادیان کے پاس قرآن سے بڑھ کر جدید الہامی لٹریچر اور حضور ﷺ کی پریفیکٹ پریکٹیکل لائف کی طرح تعلیم نہیں ہو گی۔ قبلہ اور اور قبلہ دوم حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے ہیں، اسلئے تمام انبیاء کرام کا مرکز و محور بیت اللہ اور مسجد اقصی ہی ہے جس کے دعوی دار مسلمان، عیسائی اور یہودی ہیں (حوالے کمنٹ سیکشن میں)۔

2۔ مسلمان جس کو مسجد اقصی کہتے ہیں، اُس کو یہودی بغیر دلیل کے کہتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس جو صندوق ”تابوتِ سکینہ“ تھا، اُس میں جلیل القدر پیغمبروں کے تبرکات (عصا، پیالہ اور کوہ سینا پر دی گئی تحتیاں) تھیں اوربنی اسرائیل والے ”تابوت سکینہ“ کو اپنے قبلہ کے طور پر استعمال کرتے تھے اور اس صندوق کو محفوظ کرنے کے لئے حضرت سلیمان علیہ السلام نے ”ہیکل“ بنائی۔پوسٹ کی تصویر میں ”دیوار گریہ“ (western wailing wall)اور ایک دروازے کو مینشن کیا گیا ہے، یہودی عقیدہ ہے کہ قُرب قیامت میں بادشاہ (دجال) یہیں سے نکلے گا۔

3۔ اسلام کا سورج طلوع ہونے سے پہلے عیسائی حضرات نے مسجد اقصی یعنی ہیکل سلیمانی کو ڈھا کر وہاں چرچ بنایا تھا وہ بھی کہتے ہیں کہ مسجد اقصی کا علاقہ ہمارا ہے۔ حضور علیہ السلام نے جب معراج فرمائی تو پوسٹ پر لگے “قبتہ الصخرہ” (dome of rock) جسے عوام مسجد اقصی سمجھتی ہے حالانکہ یہ وہ چٹان ہے جہاں سے آپ معراج کی رات آسمانوں کی طرف روانہ ہوئے۔ یروشلم جب فتح ہوا تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خود تشریف لائے اُنہوں نے اس چٹان کو صاف کیا اور یہاں نماز ادا کی اور رومیوں کی تعمیر کردہ چرچ سے کچھ فاصلے پر دعا فرمائی جہاں تصویر میں لگی مسجد اقصی ہے۔ اس وقت بیت المقدس میں یہودی، عیسائی اور مسلمان سب اپنی اپنی عبادت کرتے ہیں۔

4۔ خلافت عثمانیہ کے دور میں یہ سب علاقہ حرم ہی کہلاتا تھا اور مسلمان سب ایک اہلسنت تھے۔اسلئے چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت کا نعرہ فرقہ واریت کا نہیں بلکہ سب جماعتوں کا خاتمہ ہے کیونکہ ہر مسلمان قرآن و سنت پر ہونے کی وجہ سے اہلسنت ہے۔

بھائی بھائی: دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتوں نے اپنی پہچان اپنے علماء سے کروائی ہے حالانکہ کہنا چاہئے تھا کہ دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت سے ہوتے ہوئے حضور ﷺ کے دور سے کنیکٹڈ ہیں، البتہ دونوں جماعتوں کو پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، تقلید وغیرہ کی وجہ سے سعودی عرب کے وہابی علماء (اہلحدیث) نے بدعتی و مُشرک کہا مگر سعودی حنبلی بن گئے اور اہلحدیث غیر مقلد ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ کس مجتہد نے تقلید کو بدعت و شرک کہا کیونکہ حضور ﷺ نے تو نہیں فرمایا۔

اہلتشیع حضرات اہلسنت کو مسلمان نہیں سمجھتے، اگر مسلمان سمجھتے ہیں تو پھر اختلاف کیا ہوا کیونکہ اہلسنت کا کہنا ہے کہ اہلتشیع کی بنیاد نہیں ہے کیونکہ بنیاد قرآن و سنت سے بنتی ہے۔ حضور ﷺ کی احادیث 124000صحابہ کرام نے اکٹھی کیں جن میں پنج تن بھی شامل ہیں لیکن اہلتشیع کی احادیث حضور ﷺ سے اگر مولا علی سے اہلتشیع تک پہنچیں ہیں تو حضور ﷺ کے تو 124000صحابی ہوئے، اہلتشیع کیا حضور ﷺ کے صحابہ کو مانتے ہیں یا مولا علی کے اپنے کوئی صحابی تھے، کون تھے نام بتائیں جن سے احادیث روایات کی ہیں ورنہ اہلسنت ٹھیک کہتے ہیں اہلتشیع بے بنیاد ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general