مزہ یا ضرورت (تلخ حقیقت)
اس زندگی میں کوئی مزہ نہیں ہے بلکہ بے مزہ زندگی ہے جس کو ہم اپنے اپنے طریقے سے مزیدار بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھی مزیدار پکوان، کبھی امپورٹڈ کپڑے پہن کر مزے، کبھی حرام کے پیسوں سے مزے، کبھی اقتدار کے مزے اور یہ سارے مزے مرنے تک ہیں پھر قبر و حشر کا مزہ وہ لے گا جو اس زندگی کو بے مزہ گذار کر مجاہدہ کرے گا، عوام کو کھری کھری سمجھا کر عوام کی سُنے گا۔
اسی طرح لڑکا اور لڑکی کی شادی کا مسئلہ مزے کا نہیں ہے بلکہ ضرورت کا ہے مگر اس ضرورت کے کاموں میں تیل مہندی، بارات، پیلا جوڑا، مقلاوہ سب شامل کر لیا جاتا ہے، چاہے یہ مزے قرضے کے پیسے پکڑ کر لیں یا کس اور طریقے سے مگر ضرورت پوری ہونے کے ساتھ کئی گناہ بھی اس میں شامل ہو چُکے ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا لڑکا اور لڑکی سادگی سے ضرورت کے مطابق نکاح کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو باقی سب مزوں کے فوائد بتائیں؟ خاموشی ہے جان من کوئی نہیں بولے گا اور نہ ہی مزہ چھوڑے گا۔
لڑکا اور لڑکی کی نکاح والی ضرورت پوری کرنے میں ہم سب کو مددگار ہونا چاہئے ورنہ اگر کوئی برائی کرنے کے لئے طوائف کے پاس جاتا ہے تو وہ اپنا مزہ (خواہش) پوری کرتا ہے اور طوائف کو اس مرد کے مزے سے کوئی مزہ نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنی ضرورت یا خواہش یا مستقبل بنانے کے لئے اُس کا مزہ دیتی ہے۔ طوائف (کنجری) تو ایک ہوئی لیکن اُس کے پاس جو 100گئے اُن کو بھی تو کہنا چاہئے کہ ہم۔۔۔؟ نہیں کہہ سکتے کیونکہ ان کو اپنے خاندان کا ڈر ہے ایمان کا نہیں۔
اس مزے کے لئے مرد۔۔ بنا اور الزام صرف طوائف کو لگا رہے ہیں، اُس طوائف نے تو پیسہ کمانے کے لئے اپنا جسم بیچا مگر مرد زنا کے وقت اپنا ایمان کھو دیتا ہے۔ طوائف نکاح نہیں کرتی کیونکہ اُس کو کوئی قبول نہیں کرتا، اگر کوئی قبول کرے گا تو معاشرہ اُس کو زندہ نہیں رہنے دے گا کیونکہ یہ معاشرہ کسی کو توبہ کرنے نہیں دیتا بلکہ پرانی سُنا سُنا کر اُس کو پھر اُس مقام پر لے جاتا ہے جہاں سے اُس نے گناہ چھوڑا ہوتا ہے۔
طوائف کی ضرورت نکاح نہیں پیسہ ہے اور اس مجبوری میں اہلتشیع مذہب سے متعہ کا سرٹیفیکیٹ بھی لینا پڑے تو لے لے گی جیسے ہمارے نوجوان دین اسلام بیچ کر احمدی قدیانی مذہب کا سرٹیفیکیٹ لے کر مغربی جرمنی یا یورپ میں جانے کا مزہ لیتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ مزہ بھی لیا اور مسلمان کا سرٹیفیکیٹ بھی ہمارے پاس ہے حالانکہ بقول شاعر ایمان چیز تھا اپنا بیچ آئے ہیں بُتوں کو۔
اسی طرح مسلمان کوانگلینڈ کا ریڈ کارڈ لینے اور وہاں کی زندگی کا مزہ لینے کے لئے ایک نیشنیلیٹی ہولڈر عورت سے نکاح کرنا مجبوری ہے، اسلئے دھڑلے سے کہتے ہیں کہ اہلکتاب سے نکاح جائز ہے تو سوال کیا کہ پاکستان کے کسی عیسائی جسے چوہڑا بھی کہتے ہیں (معذرت سمجھانے کے لئے لکھا ہے) اُس کی بیٹی سے نکاح کیوں نہیں کرتے؟ بس اپنا اپنا خیال اور اُس پر ردّی دلائل ہیں۔
جائز یا ناجائز کا مزہ: مذہبی عوام سے سوال ہے کہ تصدیق کریں، اگر یہ سارے عمل نہ کئے جائیں تو کوئی گناہ نہیں کیونکہ یہ عقائد نہیں اعمال ہیں جیسے قبروں پر گنبد یا مزار نہ بنائے جائیں، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، ایصالِ ثواب، قل و چہلم، تیجہ، دسواں، برسی، قبر پر اذان، جنازے کے بعد دُعا، جمعہ کے بعد سلام، قبر پر 9یا 10 محرم کو مٹی ڈالنا۔ کُونڈے وغیرہ۔
اہلحدیث، دیوبندی اور بریلوی علماء اور عوام بتا دیں کہ ہم یہ سب اعمال کے نام اور طریقے بدل سکتے ہیں اور اس سے بہتر طریقے خدا کی حمد، حضور ﷺ کی تعریف، اولیاء کرام کی شان اور والدین کے درجے بلند کرنے کے ہیں وہ اختیار کر لیں گے تو اپنے مزے سے نکل کر سرٹیفیکیٹ دیں کہ کیا ہم مسلمان ہیں یا نہیں؟ ہم بدعت یا مستحب کی لڑائی میں نہیں پڑتے، عوام کو بتائیں کہ ان اعمال کا مزہ لئے بغیر اسلام مکمل ہے یا نہیں؟ عوام کوپوچھنے میں دلچسپی نہیں اور علماء نے بتا کر خود کو پھنسانا نہیں۔ اسلئے جہالت زندہ باد جو مزے میں ہے۔
دین کے مزے لینے والے علماء اور مسلمانوں، خدا کا خوف کھاؤ، عوام کو سمجھاؤ کہ اصل اہلسنت خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت والے تھے جن کو سعودی عرب کے نام نہاد حنبلی وہابی +اہلحدیث غیرمقلد (دونوں تقیہ باز) نے بدعتی و مشرک کہا۔ سعودی عرب چاہے تو مزاروں سے بدعت و شرک پاکستان کے حکمرانوں سے ملکر ختم کر سکتا ہے مگر اس سے دیوبندی اور اہلحدیث ختم ہو جائیں گے کیونکہ پھر کیسے کہیں گے کہ بدعت و شرک ہو رہا ہے۔
معذرت: بات سخت لگے تو معافی اس کو نرم انداز میں لکھ کر خود ہی بتا دیں کہ جھوٹ سچ کا کھیل کون کھیل رہا ہے جیسے سیدھا سا سوال اہلتشیع سے ہے کہ حضور ﷺ کے دین پر 124000 صحابہ ہوئے جس میں مولا علی بھی شامل تھے۔اہلتشیع کا دین حضور ﷺ والا ہے تو پھر 124000 سے جدا کیوں ہے؟ حضور ﷺ نے کیا صرف اہلتشیع کے علی کو کو ساری زندگی سکھایا تو کیا اہلتشیع کے علی کی بات حدیث ہو گی یا نبی اللہ کی بات حدیث ہے۔ اہلتشیع کے علی کے ماننے والے صحابہ اور تابعی کے نام کیا ہیں ورنہ اہلتشیع بے بنیاد دین نبی اللہ کے مقابلے میں ہے۔
بھائی بھائی: دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتوں نے اپنی پہچان اپنے علماء (دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کی وجہ سے) سے کروائی ہے حالانکہ کہنا چاہئے تھا کہ دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت سے ہوتے ہوئے حضور ﷺ کے دور سے کنیکٹڈ ہیں، البتہ دونوں جماعتوں کو پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، میلاد، عرس، تقلید وغیرہ کی وجہ سے سعودی عرب کے وہابی علماء (اہلحدیث) نے بدعتی و مُشرک کہا مگر سعودی حنبلی بن گئے اور اہلحدیث غیر مقلد ہیں مگر یہ نہیں بتاتے کہ کس مجتہد نے تقلید کو بدعت و شرک کہا کیونکہ حضور ﷺ نے تو نہیں فرمایا۔ کیوں اسلام کو سب بدنام کروا رہے ہو؟