پب جی گیم
زندگی کے کھیل میں ہر وہ کھیل جائز ہے جس کھیل کے دوران کوئی نماز قضا نہ ہو، جس کھیل سے صحت بنتی ہو اور بندہ چاک و چوبند رہتا ہو۔ ہر وہ کھیل جائز ہے جس میں شرط نہ لگائی جائے اور جوا شامل نہ ہو یعنی دونوں طرف مالی ہار جیت شامل نہ ہو۔ اسلئے شطرنج، لڈو، تاش، کیرم بورڈ کے فتاوی بھی ملتے ہیں کہ مسلسل یہ کھیل کھیلنا بھی شریعت کی رو سے ناجائز ہیں، فتاوی کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔
البتہ یہ فتاوی تو اُن کیلئے ہیں جن کو دین کی سمجھ ہے اور آخرت کی فکر میں حقوق اللہ اور حقوق العباد پورے کرنا چاہتے ہیں ورنہ یہ فتاوی دنیا دار کیلئے ہر گز نہیں ہیں جو نماز روزہ نہیں کرتے بلکہ فتاوی دینے والوں پر بھی اعتراض کرتے ہیں۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے فیس بک کی دنیا میں صحابہ غزوات کرنے کے لئے جونسی ٹریننگ کرتے تھے، ان کے نام لیں گے تو فیس بک کہے گا کہ تم یہ پوسٹ نہیں لگا سکتے۔
پب جی گیم جو نیوز کے مطابق ایک ارب کے قریب عوام نے ڈاؤن لاؤڈ کی ہے جس کا فائدہ لازمی بات ہے کہ کمپنی اور نیٹ والوں کو ہی جانا ہے۔پ پب جی کھیلنے والوں کے لئے مفتیان عظام نے فتاوی دئے کہ بُت کے سامنے جُھکنے پرکھیلنے والااسلام سے خارج ہو جاتا ہے، بہت سے نیوز چینلز نے گیم کھیلتے ہوئے لڑکوں کے مرنے کی خبر دی، یہ بھی بتایا گیا کہ اس گیم سے دماغی حالت متاثر ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ مگر کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس خبر کو سُن کر کسی ایک نے گیم کھیلنا چھوڑ دی ہو؟؟؟
اگر کسی نے گیم نہیں چھوڑی تو اس کا مطلب ہوا کہ ہم صرف اور صرف میڈیا پر خانہ پُری کرسکتے ہیں، خبر بتا کر چینل کا وقت پورا کر سکتے ہیں مگر اپنی عوام میں وہ سوچ پیدا نہیں کر سکتے کہ کھیل وہ کھیلو جس سے اللہ کریم کی یاد آتی رہے ورنہ وقت کا ضیاع ہے۔اس شرط پر کھیلوں گی پیا پیار کی بازی۔۔ جیتوں تو تجھے پاؤں ہاروں تو پیا تیری۔
البتہ سچ تو یہ ہے کہ ایک مسلمان کے پاس تو اتنا وقت نہیں ہوتا کہ وہ کوئی گیم کھیل سکے، اُس کو تو پانچ وقت کی نماز ہی سونے نہیں دیتی اور کام کرنے والوں کے پاس بھی اتنا وقت نہیں ہوتا کہ کوئی گیم کھیل سکیں۔ یہ گیم وغیرہ کا شوق تو اس وجہ سے بھی ہے کہ بیروزگاری بہت زیادہ ہے اور قوم کے پاس مصروف رہنے کے ذرائع نہیں ہیں۔
بے نمازی عوام کو نماز کے متلعق فتاوی بتائیں تو بُرا مانتی ہے، سود خور کو سود کے متعلق فتاوی بتائیں تو دلائل دیں گے، داڑھی نہ رکھنے کے حق میں بھی دلائل دینے والے بہت ہیں۔ اسطرح جماعتیں ہیں دیوبندی جماعت کی خامی نکالیں تو کہیں گے کہ سر بکف سر بلند دیوبند دیوبند، اہلحدیث کو لے لیں تو دعوت توحید کا علم بلند کیا ہوا ہے،بریلوی حضرات کو لیں تو مستحب اعمال کو فرض قرار دیا ہوا ہے مگر کہیں گے کہ کہاں لکھا ہے کہ فرض ہے، بالکل نہیں لکھا مگر۔۔
عوام اگر اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، عرس، میلاد، ایصالِ ثواب، جنازے کے بعد دُعا، قل و چہلم، تیجہ، دسواں، انگوٹھے چُومنا، پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، یا رسول اللہ مدد وغیرہ کا ”کھیل“ (معذرت کے ساتھ)بند کر دے تو بتائیں کہ لڑائی کس بات پر ہے؟؟
کھیل: اگر ہر مسلمان کھیل یہ کھیلے کہ مسلمان بنانا کیسے ہے تو ہم جیت جائیں گے تو اس کے لئے چند سوال جماعتوں سے ہیں اُس کا جواب دیں تو یہ کھیل بھی سمجھ آئے گا کہ مفاد پرست، دین دُشمنوں نے بتنگڑ بنایا ہوا ہے:
دیوبندی اور بریلوی دونوں جماعتوں نے پاکستان میں مذہبی انتشار پیدا کیا ہے کیونکہ دونوں اعلان کریں کہ دیوبندی اور بریلوی نام ہی غلط ہیں ہم عثمانیہ خلافت، اجماع امت کے دور کے پیری مریدی، دم درود، تعویذ دھاگے، عرس میلاد والے حنفی مقلد ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا ورنہ دیوبندی حضرات کہہ دیں کہ ہم اپنے اکابر کو چھوڑ کر وہابی عقائد پر ہیں اور پاکستان میں اہلحدیث اور دیوبندی دونوں نورا کشتی کر رہے ہیں اور اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہہ رہے ہیں۔ خوف خدا کھائیں دین ایک ہے اس کا مذاق نہ بنائیں۔
اسطرح اہلتشیع جماعت نے اپنی عوام کو غلط فہمی میں ڈالا ہوا ہے کہ وہ حق پر ہیں حالانکہ حق پر حضور ﷺ کا دین ہے جس پر اہلبیت اور صحابہ کرام تھے۔ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین کو علیحدہ علیحدہ نہیں کر سکتے۔ اسلئے چاروں خلفاء کرام کا دین ایک ہے جو قیصر و کسری تک پہنچا۔ اگر کہیں کہ صحابہ کرام نے نعوذ باللہ اہلبیت پر ظلم کیا اور اس سے اہلتشیع یہ ثابت کریں کہ وہ اہلبیت کے دین پر ہیں تو مذاق ہے۔