حضرت ابراہیم اور بُت خانہ

حضرت ابراہیم اور بُت خانہ

دو اقساط میں حضرت ابراہیم علیہ اسلام کا بچپن اور چچا سے مکالمہ پر بات ہوئی اور اُس کے بعد سورہ الانبیاء آیات 57سے 67 میں آپ کی ایک اور جاندار کاروائی بُت پرستوں کے خلاف ملتی ہے جب آپ نے فرمایا:

”اور مجھے اللہ کی قسم ہے کہ میں تمہارے بُتوں کا بُرا چاہوں گا جب تم پیٹھ پھیر کر جا چُکے ہو گے۔ پھر ان کے بڑے بُت کے سوا سب بُت ٹکڑے ٹکڑے کر دئے تاکہ اس کی طرف رجوع کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معبودوں کے ساتھ کس نے یہ کیا ہے، بے شک وہ ظالموں میں سے ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے سُنا ہے کہ ایک جوان بتوں کے متلعق کچھ کہا کرتا ہے اسے ابراہیم کہتے ہیں۔کہنے لگے اسے لوگوں کے سامنے لے آؤ تاکہ وہ گواہی دیں۔

کہنے لگے اے ابراہیم کیا تو نے ہمارے معبودوں کے ساتھ یہ کیا ہے۔ کہا نہیں بلکہ ان کے اس بڑے بُت نے یہ ان کے ساتھ سلوک کیا ہے، سو ان سے پوچھ لو اگر وہ بولتے ہیں۔ پھر اپنے دل ہی دل میں کہنے لگے بے شک تم (ابراہیم) ہی نے ظلم کیا ہے، پھر بے شرمی سے سر جھکا کر کہا کہ تو جانتا ہے کہ یہ بولتے نہیں۔آپ نے فرمایا کہ کیا تم اللہ کے سوا اس کی پوجا کرتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے سکے اور نہ نقصان پہنچا سکے۔تُف ہے تم پر، اور جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو۔ کیا تمہیں عقل نہیں۔“

تجزیہ: انبیاء کرام دُنیا میں حق بات کہنے آتے ہیں اور ان کو یہ لالچ نہیں ہوتا کہ لوگ واہ واہ کریں۔ یہ داد لینا میراثیوں کا کام ہے حق پرستوں کا کام نہیں۔

کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ اکیلے سارے بُت خانے کے بُت توڑتے وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ کون تھا کیونکہ ریکارڈ میں کچھ لکھا نظر نہیں آتا مگر ایمان ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام پر سلام ایسے ہی نہیں بھیجا گیا۔

اتنی حکمت اور دانائی سے بُت پرستوں کو دلائل دئے مگر وہ بھی عقیدے نہیں بلکہ عقیدت کا زہر پی چُکے تھے، اسلئے ان پر اچھائی کا اثر نہیں ہوا بلکہ بے شرمی سے جواب دیتے رہے۔ یہ باتیں نسل در نسل چلتی رہتی ہیں اور ہر دور میں ہر کوئی یہی سمجھتا ہے کہ میں ابراہیم ہوں حالانکہ وہ خود آذر ہوتا ہے۔

اللہ کرے ہر گھر میں ”ابراہیم“ پیدا ہو جو اپنوں کے ساتھ ساتھ غیروں کو بھی سمجھا سکے۔آج کے ابراہیم کو کسی جماعت میں داخلے کی کیا ضرورت ہے بلکہ اُس کی ضرورت یہ ہے کہ ہر جماعت سے پوچھے کہ تمہاری بنیاد کیا ہے اور ہر جماعت کی غلطی بتا کر سمجھائے تاکہ مسلمانوں میں اتحاد پیدا ہو۔کیا آج کا ابراہیم چند سوال اپنی مسجد یا مدرسے کی مفتی سے پوچھ کر مسلمانوں کو اکٹھا کر سکتا ہے۔

ضیاع: دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث جن مسائل پر لڑ رہی ہیں وہ وقت کا ضیاع ہیں اور اگر یہ سب اعمال نہ کئے جائیں تو کوئی گناہ نہیں جیسے میلاد، عرس، ایصالِ ثواب، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، تیجہ دسواں، جنازے کے بعد دُعا، قبر پر اذان وغیرہ۔ دیوبندی بریلوی بھائی بھائی (سوائے دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کے) ہیں۔

تحقیق: ہمارے نزدیک عثمانیہ خلافت، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کا دور علمی دور تھا جس میں قانون سازی کی گئی اور تقلید کے قانون کے مطابق حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی (چار مصلے) خانہ کعبہ میں رکھے گئے تاکہ ساری دنیا کے مسلمان اپنے اپنے امام کے پیچھے نماز ادا کریں۔ سعودی عرب کے وہابی علماء نے خلافت عثمانیہ کے دور کو بدعتی و مشرک کہہ کر اعلان کیا کہ ہم حضور ﷺ کے دور کے مطابق عمل کریں گے مگر خود حنبلی بن گئے اور اہلحدیث غیر مقلد۔

اہلتشیع حضرات کا دین اسلام نہیں ہے بلکہ انہوں نے حضور ﷺ کے 124000صحابہ کرام اور اہلبیت کو چھوڑ کر منگھڑت احادیث اور فقہ سے ایک نیا دین بنایا ورنہ بتا دیں کہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین ایک نہیں تھا۔ تینوں خلفاء کرام کا دین اور اہلبیت کا دین ایک نہیں تھا؟ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا دین ایک نہیں تھا؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general